قومی کرکٹ کے ’’قاتل‘‘ نامعلوم افراد نہیں

سلیم خالق  اتوار 27 مارچ 2016
کوچ وقار یونس نے استعفی اور کپتان شاہد آفریدی نے ریٹائرمنٹ کا اعلان کرہی دیا ہو گا۔ فوٹو؛ فائل

کوچ وقار یونس نے استعفی اور کپتان شاہد آفریدی نے ریٹائرمنٹ کا اعلان کرہی دیا ہو گا۔ فوٹو؛ فائل

کیا کوچ وقار یونس مستعفی ہو گئے؟

نہیں

شاہد آفریدی نے تو ریٹائرمنٹ کا اعلان کرہی دیا ہو گا؟

بالکل نہیں

اچھا چیف سلیکٹر ہارون رشید تو ضرور عہدہ چھوڑ چکے ہوں گے؟

یہ کس نے کہا تم کو

اب یہ نہ کہنا کہ چیئرمین شہریارخان اور اصل چیئرمین نجم سیٹھی بھی کرسی چھوڑنے کو تیار نہیں ہو رہے

ہاں بالکل ایسا ہی ہے

مگر کرکٹ میں اتنی بڑی تباہی آ گئی، ہماری ٹیم ورلڈ ٹوئنٹی 20کے لگاتار تین میچزہار گئی،سیمی فائنل میں بھی نہ پہنچ سکی، ایسے میں ان لوگوں میں اتنی اخلاقی جرات تو ہونی چاہیے تھی کہ آگے آ کر ذمہ داری قبول کرتے، اچھا ہی ہے کہ میں نے آج آسٹریلیا سے شکست کے بعد ٹی وی بند کر دیا تھا اس لیے اپ ڈیٹ ہی نہیں ہوں، اس ملک میں کچھ نہیں ہو سکتا۔

یہ کہہ کر میرا بھائی غصے سے پاؤں پٹختا ہوا کمرے سے باہر چلا گیا، میں نے بھی شکر ادا کیا کہ اس نے مزید سوالات نہیں کیے، ویسے ہی ٹیم کی ہار نے موڈ خراب کر دیا تھا۔ پھر میں نے سوچا کہ واقعی ہم جس ملک میں رہ رہے ہیں، یہاں اچھا ہو تو سب کریڈٹ لینے آ جاتے ہیں کچھ غلط ہو تو کوئی نظر تک نہیں آتا، پی ایس ایل کے دنوں میں نجم سیٹھی روز میڈیا کی زینت بنے ہوتے تھے اب تو ان کی ٹویٹس بھی دکھائی نہیں دیتیں،کوئی چھوٹی سی بھی بات ہو تو شہریارخان پریس کانفرنس بلا لیتے تھے اب تادم تحریر ان کا کوئی بیان نظر نہیں آیا، دونوں موبائل فونز مسلسل آف ہیں اور گھر پر فون پر ریسیو نہیں کیا جا رہا، کوئی دوسرا ملک ہوتا تو وہاں کرکٹ بورڈ میں نہ صرف تبدیلی آتی بلکہ آفیشلز بھی از خود گھر چلے جاتے، مگر پاکستان میں تو بڑے بڑے واقعات ہو گئے آج تک کس نے ذمہ داری قبول کرتے ہوئے عہدہ چھوڑا؟ کرکٹرزاور بورڈ حکام بھی اسی معاشرے کا حصہ ہیں وہ کیوں ایسا کریں گے۔

صرف حالیہ ایونٹ کی بات ہوتی توصبر کیا جا سکتا تھا مگرہماری کرکٹ مسلسل روبہ زوال ہے، ٹوئنٹی20اور ون ڈے رینکنگ میں آٹھویں پوزیشن کا کیا کسی کرکٹ شائق نے کبھی سوچا تھا؟ ٹیسٹ میں چوتھی پوزیشن بھی اب چند ماہ کی مہمان لگتی ہے، افسوس اس بات کا ہے کہ ہماری کرکٹ سسک سسک کر دم توڑ گئی ، اس کے قاتل بھی ’’نامعلوم افراد‘‘ نہیں جو گرفت میں نہ آ سکیں اس کے باوجود کوئی نوٹس لینے کو تیارنہیں، میرا چونکہ عام شائقین سے بھی رابطہ رہتا ہے اس لیے پورے وثوق سے کہہ رہا ہوں کہ ملک میں کرکٹ کا شوق کم ہوتا جا رہا ہے ،ویسے ہی انٹرنیشنل کرکٹ نہیں ہو رہی، اب ایسی کارکردگی رہی تو ٹی وی پر بھی کون میچز دیکھے گا؟

آپ کو کل ہی کی ایک بات بتاؤں پی سی بی کے ایک آفیشل کہنے لگے کہ ’’آپ نے گذشتہ دنوں وزیر اعظم سے اپیل کی ہے کہ بورڈ میں تبدیلی لائیں، مگر کچھ نہیں ہونے والا، یہ سیٹ اپ ’’ارباب اختیار‘‘کی منظوری سے بنا اور اسے کوئی نہیں ہلا سکتا، آپ جتنا لکھنا چاہیں لکھیں عام لوگ ہی اس سے متاثر ہوں گے اور ان بیچاروں کی اس ملک میں سنتا ہی کون ہے‘‘اس وقت میں نے دل میں سوچا کہ بڑے بڑے لوگ یہی سوچتے تھے مگر جب اوپر والے کا انصاف سامنے آیا تو کوئی نہ بچ سکا، اب بھی امید ہے ایسا ہی ہو گا،تب کوئی سفارش بھی کام نہ آ سکے گی۔

حالیہ ایونٹ سے قبل ایشیا کپ میں کیا ہوا،انگلینڈ سے ون ڈے سیریز ہارے، بنگلہ دیش میں کلین سوئپ کی ہزیمت برداشت کرنا پڑی، گذشتہ برس 50 اوورز کے ورلڈ کپ میں ٹیم نے کیا کیا تھا سب کو یاد ہوگا، اس کے باوجود حکام مزے کر رہے ہیں، اہل خانہ کے ساتھ مفت ٹورز، فائیو اسٹار ہوٹلز میں قیام، الاؤنسز کی مد میں بھاری رقوم کا حصول، ہر وقت میڈیا کی توجہ کا مرکز بنا رہنا کسے پسند نہیں، چاہے کوئی کروڑ پتی ہی کیوں نہ ہو ایسی مراعات کون چھوڑے گا، یہی سوچ کرکٹ حکام نے بھی اپنائی ہوئی ہے،جب کوئی پوچھنے والا نہ ہو تو کام مزید آسان ہو جاتا ہے، شائقین وقتی طور پر ناراض ہیں پھر سب کچھ بھول بھال کر اپنے کام دھندوں میں لگ جائیں گے۔

بورڈ اب افغانستان سے سیریز کی تیاری کر رہا ہے جیسے پہلے زمبابوے کو بلایا گیا تھا، اب پھر آسان حریف کو ہرا کر دعویٰ کیا جائے گا کہ ٹیم وننگ ٹریک پر واپس آ گئی، مگر افغان سائیڈ کی حالیہ کارکردگی اتنی اچھی ہے کہ وہ بھی ٹف ٹائم دے گی،اصل مسئلہ یہ ہے کہ ہمارے یہاں بورڈ آفیشلز سے لے کر پلیئرز تک کی سلیکشن درست نہیں،کوچ وقار یونس کی کارکردگی سب کے سامنے ہے، کپتان آفریدی بھی ناکام رہے، احمد شہزاد کو ناقص فارم پر ٹیم سے ڈراپ کیا گیا، پھر وہ گھر بیٹھے فارم میں واپس آگئے اور ورلڈٹی ٹوئنٹی کیلیے اسکواڈ میں شامل کر لیا گیا، عمر اکمل طویل عرصے سے اپنے ٹیلنٹ کے ساتھ انصاف نہیں کر پا رہے، انھیں بھی نکالتے ہیں پھر واپس لایا جاتا ہے، اب فیصلہ کرلیں کہ نئے ٹیلنٹ کو موقع دینا ہے یا نہیں۔

اگر باصلاحیت کھلاڑی سامنے نہیں آ رہے تو پھر ہر سال جو کروڑوں روپے ڈومیسٹک ایونٹس پر خرچ کرتے ہیں انھیں بند کر دیں،مجھے یقین ہے کہ ہماری مٹی اتنی بنجرنہیں کہ ٹیلنٹ نہ مل سکے، بس ڈھونڈنے والے نہیں ہیں، ایک اچھی سلیکشن کمیٹی بنا کر باصلاحیت نوجوانوں کا انتخاب کریں، انھیں بتا دیں کہ3 سیریز تو کم از کم کھیلو گے ہی، پھر وہ نہ پرفارم کریں تو بتائیں،آخر کب تک پٹے ہوئے مہروںکو ایک سیریز میں بٹھا کر پھر واپس لایا جائے گا، جب تک بولڈ قدم نہ اٹھائے مشکلات برقراررہیں گی، آخر میں ٹیم میں گروپنگ پر کچھ بات کر لیتے ہیں، یہ بات کچھ سمجھ میں نہیں آئی کیونکہ سب جانتے ہیں کہ شاہدآفریدی آج نہیں تو کل ریٹائرہو جائیں گے،کپتانی تو اب وہ نہیں کرنا چاہتے،ایسے میں ان کیخلاف سازش سے کسی کو کیا حاصل ہوگا؟

دراصل بعض پلیئرز ٹیم نہیں صرف اپنے لیے کھیلتے ہیں اسی لیے انھوں نے ایونٹ میں مایوس کن کھیل پیش کیا، پھرجب جان پر بن آئی تو ایک آدھ بہتر اننگز کھیل لی، اسی کے ساتھ بعض کھلاڑیوں کی اننگز پر شکوک کا اظہار بھی کیا جا رہا ہے، اس کی تحقیقات ضرور ہونی چاہئیں، ویسے اس کا فائدہ تو کچھ نہیں ہوگا کیونکہ عامر جیسا سزا یافتہ پیسر ٹیم میں شامل ہے، اسے جلدبازی میں کھلایا گیا کیا ورلڈ کپ جتوا دیا؟ وسیم اکرم جیسے مشکوک ماضی والے کو پی ایس ایل کا سفیر بنایا گیا، وقار یونس ٹیم کے کوچ ہیں، جب تک ایسے لوگ ہماری کرکٹ میں رہے تو کئی حیران کن چیزیں سامنے آتی رہیں گی، ہم جیسے لوگ بس دوستوں میں بیٹھ کر دل کی بھڑاس ہی نکال سکتے ہیں، نقار خانے میں طوطی کی آواز بھلاکون سنتا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔