- ملیر میں ڈکیتی مزاحمت پر خاتون قتل، شہریوں کے تشدد سے ڈاکو بھی ہلاک
- افغانستان میں طوفانی بارش سے ہلاکتوں کی تعداد 70 ہوگئی
- فوج نے جنرل (ر) فیض حمید کیخلاف الزامات پر انکوائری کمیٹی بنادی
- ٹی 20 ورلڈ کپ: ویرات کوہلی کو بھارتی اسکواڈ میں شامل کرنے کا فیصلہ
- کراچی میں ڈاکو راج؛ جماعت اسلامی کا ایس ایس پی آفسز پر احتجاج کا اعلان
- کراچی؛ سابق ایس ایچ او اور ہیڈ محرر 3 روزہ ریمانڈ پر پولیس کے حوالے
- شمالی وزیرستان میں پاک-افغان سرحد پر دراندازی کی کوشش کرنے والے7دہشت گرد ہلاک
- کیا یواے ای میں ریکارڈ توڑ بارش ’’کلاؤڈ سیڈنگ‘‘ کی وجہ سے ہوئی؟ حکام کی وضاحت
- اسلام آباد میں غیرملکی شہری کو گاڑی میں لوٹ لیا گیا
- بیلف اعظم سواتی کو ایف آئی اے سائبر کرائم سے برآمد کراکے پیش کرے، عدالت
- بلوچستان کے مختلف اضلاع میں طوفانی بارش کا سلسلہ جاری، ندی نالوں میں طغیانی
- قومی ٹیم میں تمام کھلاڑی پرفارمنس کی بنیاد پر آتے ہیں، بابراعظم
- فوج کی کسی شخصیت کا نام لینا اور ادارے کا نام لینا علیحدہ باتیں ہیں، بیرسٹر گوہر
- قائد اعظم یونیورسٹی شعبہ جاتی کارکردگی میں عالمی سطح پر بہترین جامعات میں شامل
- سابق ٹیسٹ کپتان سعید انور جعلی سوشل میڈیا اکاؤنٹ سے پریشان
- کنگنا رناوت کی بکواس کا جواب دینا ضروری نہیں سمجھتی؛ پریانکا گاندھی
- سائفر کیس میں وزارتِ خارجہ کے بجائے داخلہ مدعی کیوں بنی، چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ
- اسٹاک مارکیٹ میں مندی کا رجحان، انڈیکس 70 ہزار 333 پوائنٹس پر بند
- 19 ویں صدی کے قلعہ سے 100 برس پُرانی برطانوی ٹرین کار دریافت
- وزن کم کرنیوالی ادویات اور خودکشی کے خیالات میں تعلق کے متعلق اہم انکشاف
اگلے 20 برس میں مونارک تتلیاں صفحہ ہستی سے مٹ سکتی ہیں، ماہرین
کیلیفورنیا: شمالی امریکہ کی مشہور مونارک تتلیاں یا ایسٹرن مونارک بٹرفلائی اگلے 20 برس میں صفحہ ہستی سے غائب ہوسکتی ہیں۔
اگرچہ ان کی آبادی میں کچھ اضافہ نوٹ کیا گیا ہے لیکن وہ اس کمی کو پورا نہیں کرسکتا جو گزشتہ 20 برس سے جاری ہے۔ اسکرپس انسٹی ٹیوشن آف اوشیانوگراف کی تحقیق کے مطابق 1996 سے 2015 تک مشرقی مونارک تتلیوں کی آبادی تیزی سے کم ہوتے ہوئے اب 84 فیصد تک کم ہوچکی ہے۔
مونارک تتلیوں کو گننا محال ہوتا ہے اور ان کے جھنڈ کی لمبائی چوڑائی کو دیکھتے ہوئے ہی ان کی تعداد کا تخمینہ لگایا جاتا ہے اور یہ اس وقت ہوتا ہے جب وہ سردیوں میں میکسکو آتی ہیں۔ صرف 1996 میں مونارک تتلیوں کے جھنڈ 45 ایکڑ پر دیکھے گئے تھے لیکن بہت کوشش کے باوجود بھی انہیں 2015 اور 2016 میں صرف 10 ایکڑ رقبے پر دیکھا گیا ہے۔
ورلڈ والڈ لائف فنڈ ( ڈبلیو ڈبلیو ایف ) کے مطابق جنگلات میں کمی، موسمیاتی تبدیلیوں اور تتلیوں کی نسل خیزی کے میدان میں کمی سے یہ حساس تتلیاں بہت تیزی سے ختم ہورہی ہیں۔ جس طرح ریشم کا کیڑا شہتوت کے پتےاور پانڈا بانس کو کھاتا ہے اسی طرح مونارک تتلی کا کیڑا صرف ایک خاص دودھیا پودے (ملک ویڈ) پر گزارا کرتا ہے۔ تتلیاں بھی اسی درخت پر انڈے دیتی ہیں۔ صرف امریکا میں ہی 1990 سے اب تک ملک ویڈ کے ایک ارب پودے ختم ہوچکے ہیں۔ اس طرح تتلیوں کا گھراورخوراک کا ذخیرہ ختم ہورہا ہے۔ اسی لیے امریکا میں اس پودے کو اگانے کے خصوصی انتظامات کئے گئے ہیں۔
واضح رہے کہ مغربی مونارک تتلیاں جو روکی ماؤنٹین سے کیلیفورنیا نقل مکانی کرتی ہیں وہ اس مطالعے میں شامل نہیں اور ان کی تعداد میں کوئی کمی نہیں ہوئی ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔