- رضوان کی انجری سے متعلق بڑی خبر سامنے آگئی
- بولتے حروف
- بغیر اجازت دوسری شادی؛ تین ماہ قید کی سزا معطل کرنے کا حکم
- شیر افضل کے بجائے حامد رضا چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نامزد
- بیوی سے پریشان ہو کر خودکشی کا ڈرامہ کرنے والا شوہر زیر حراست
- 'امن کی سرحد' کو 'خوشحالی کی سرحد' میں تبدیل کریں گے، پاک ایران مشترکہ اعلامیہ
- وزیراعظم کا کراچی کے لیے 150 بسیں دینے کا اعلان
- آئی سی سی رینکنگ؛ بابراعظم کو دھچکا، شاہین کی 3 درجہ ترقی
- عالمی و مقامی مارکیٹ میں سونے کی قیمت میں اضافہ
- سویلین کا ٹرائل؛ لارجر بینچ کیلیے معاملہ پھر پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی کو بھیج دیا گیا
- رائیونڈ؛ سفاک ملزمان کا تین سالہ بچے پر بہیمانہ تشدد، چھری کے وار سے شدید زخمی
- پنجاب؛ بےگھر لوگوں کی ہاؤسنگ اسکیم کیلیے سرکاری زمین کی نشاندہی کرلی گئی
- انٹرنیشنل ہاکی فیڈریشن نے پی ایچ ایف کے دونوں دھڑوں سے رابطہ کرلیا
- بلوچ لاپتہ افراد کیس؛ پتہ چلتا ہے وزیراعظم کے بیان کی کوئی حیثیت نہیں، اسلام آباد ہائیکورٹ
- چوتھا ٹی20؛ رضوان کی پلئینگ الیون میں شرکت مشکوک
- ایرانی صدر کا دورہ اور علاقائی تعاون کی اہمیت
- آئی ایم ایف قسط پیر تک مل جائیگی، جون تک زرمبادلہ ذخائر 10 ارب ڈالر ہوجائینگے، وزیر خزانہ
- حکومت رواں مالی سال کے قرض اہداف حاصل کرنے میں ناکام
- وزیراعظم کی وزیراعلیٰ سندھ کو صوبے کے مالی مسائل حل کرنے کی یقین دہانی
- شیخ رشید کے بلو رانی والے الفاظ ایف آئی آر میں کہاں ہیں؟ اسلام آباد ہائیکورٹ
سائنسدانوں نے ہونٹ پڑھنے والی مشین تیارکرلی
ناروچ، برطانیہ: شور شرابے کے ماحول میں کسی کی آواز سننا اور سمجھنا محال ہوجاتا ہے لیکن اب سائنسدانوں نے ایک ایسی مشین تیار کرلی ہے جو ہونٹوں کی حرکات کو پڑھ کر بتائے گی کہ لب ہلانے والا شخص کیا کہنا چاہ رہا ہے۔
اس مشین سے وہ افراد بھی بول سکیں گے جو آواز کھوچکے ہیں اور وہ بھی سن سکیں گے جن کی سماعت کمزور ہے جب کہ سی سی ٹی وی کی گونگی ویڈیوز یا دور سے بنائی جانے والی فوٹیج میں لوگوں کے مکالمے ان کے ہونٹ پڑھ کر معلوم کرنا ممکن ہوجائے گا۔ اسی طرح یہ ٹیکنالوجی جرائم کو دور کرنے یا جرم کا معمہ حل کرنے میں بھی مدد گارثابت ہوگی۔
سائنسدانوں کا بنایا ہوا یہ نظام آواز کے اخراج اور اس سے وابستہ ہونٹوں کے الفاظ اور ان کے فرق کو نوٹ کرتے ہوئے بتاتا ہے کہ آخر کیا کہا جارہا ہے۔ وژول اسپیچ ریکگنیشن ( گفتگو کی بصری شناخت) کا یہ نظام یونیورسٹی آف ایسٹ اینجلیا کے سائنسدانوں نے تیار کیا ہے۔ یہ ہونٹوں کی حرکات کو دیکھتے ہوئے ’م‘ ’ب‘ اور ’پے‘ کو شناخت کرسکتا ہے۔ اسے بنانے والے ماہرین کا کہنا ہے کہ پورے سافٹ ویئر کو تربیت سے گزارا گیا ہے اور اب بھی اس پر تجربات جاری ہیں تاکہ ہونٹ ہلنے کے عمل کو مزید الفاظ دیئے جاسکیں اور اس عمل کو غلطیوں سے پاک کیا جائے۔ اس کے لیے ہونٹوں کی حرکات پڑھنے والے پرانے نظاموں کو بھی آزمایا گیا اور اس میں تبدیلیاں کی گئی ہیں۔ اس نظام میں ہونٹوں کی حرکات کو سمجھنے کے لیے مصنوعی ذہانت (آرٹیفیشل انٹیلی جنس) کو بھی استعمال کیا گیا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔