سائنسدانوں نے ہونٹ پڑھنے والی مشین تیارکرلی

ویب ڈیسک  پير 28 مارچ 2016
یہ ہونٹوں کی حرکات کو دیکھتے ہوئے ’م‘ ’ب‘ اور ’پے‘ کو شناخت کرسکتا ہے، ماہرین، فوٹو؛ فائل

یہ ہونٹوں کی حرکات کو دیکھتے ہوئے ’م‘ ’ب‘ اور ’پے‘ کو شناخت کرسکتا ہے، ماہرین، فوٹو؛ فائل

ناروچ، برطانیہ: شور شرابے کے ماحول میں کسی کی آواز سننا اور سمجھنا محال ہوجاتا ہے لیکن اب سائنسدانوں نے ایک ایسی مشین تیار کرلی ہے جو ہونٹوں کی حرکات کو پڑھ کر بتائے گی کہ لب ہلانے والا شخص کیا کہنا چاہ رہا ہے۔

اس مشین سے وہ افراد بھی بول سکیں گے جو آواز کھوچکے ہیں اور  وہ بھی سن سکیں گے جن کی سماعت کمزور ہے جب کہ سی سی ٹی وی کی گونگی ویڈیوز یا دور سے بنائی جانے والی فوٹیج میں لوگوں کے مکالمے ان کے ہونٹ پڑھ کر معلوم کرنا ممکن ہوجائے گا۔ اسی طرح یہ ٹیکنالوجی جرائم کو دور کرنے یا جرم کا معمہ حل کرنے میں بھی مدد گارثابت ہوگی۔

سائنسدانوں کا بنایا ہوا یہ نظام آواز کے اخراج اور اس سے وابستہ ہونٹوں کے الفاظ اور ان کے فرق کو نوٹ کرتے ہوئے بتاتا ہے کہ آخر کیا کہا جارہا ہے۔ وژول اسپیچ ریکگنیشن ( گفتگو کی بصری شناخت) کا یہ نظام یونیورسٹی آف ایسٹ اینجلیا کے سائنسدانوں نے تیار کیا ہے۔ یہ ہونٹوں کی حرکات کو دیکھتے ہوئے ’م‘ ’ب‘ اور ’پے‘ کو شناخت کرسکتا ہے۔  اسے بنانے والے ماہرین کا کہنا ہے کہ پورے سافٹ ویئر کو تربیت سے گزارا گیا ہے اور اب بھی اس پر تجربات جاری ہیں تاکہ ہونٹ ہلنے کے عمل کو مزید الفاظ دیئے جاسکیں اور اس عمل کو غلطیوں سے پاک کیا جائے۔ اس کے لیے ہونٹوں کی حرکات پڑھنے والے پرانے نظاموں کو بھی آزمایا گیا اور اس میں تبدیلیاں کی گئی ہیں۔ اس نظام میں ہونٹوں کی حرکات کو سمجھنے کے لیے مصنوعی ذہانت (آرٹیفیشل انٹیلی جنس) کو بھی استعمال کیا گیا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔