جینیاتی تبدیل شدہ کیڑے زخم کو فوری طور پر بھرسکتے ہیں، تحقیق

 بدھ 30 مارچ 2016
تجربے سے 20 اقسام کے زخموں، ناسور ، پھوڑوں اور دیگر جلدی زخم کو بھرنے میں نہایت مدد مل سکے گی، ماہرین، فوٹو؛ فائل

تجربے سے 20 اقسام کے زخموں، ناسور ، پھوڑوں اور دیگر جلدی زخم کو بھرنے میں نہایت مدد مل سکے گی، ماہرین، فوٹو؛ فائل

نارتھ کیرولینا، امریکہ: آپ نے چھوٹے بڑے تلملاتے ہوئے سفید کیڑے اور سنڈیاں تو ضرور دیکھے ہوں گے لیکن اب انہیں جینیاتی طورپر تبدیل کرکے ان سے درست نہ ہونے والے ناسور اور ذیابیطس کے گہرے زخم مندمل کئے جاسکتے ہیں۔

اگرچہ ان کیڑوں اور میگٹس کو پہلے بھی زخم مندمل کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا رہا ہے لیکن اب نارتھ کیرولینا اسٹیٹ یونیورسٹی کے سائنسدانوں نے ایک طویل عرصے تک تحقیق کے بعد بتایا ہے کہ لیوسیلیا سیریکاٹا نامی ایک سفید کیڑے کو جینیاتی طریقے سے تھوڑا بہت تبدیل کرکے اس سے خارج ہونے والے تھوک میں وہ عناصر زیادہ پیدا کیے جاسکتے ہیں جو نہ صرف زخم کو تیزی سے بھرتے ہیں بلکہ کیڑے زخم کو صاف کرنے کی بھی صلاحیت رکھتے ہیں۔

اس عمل میں سائنسدانوں نے ان سفید کیڑے کے کچھ جین بھی تبدیل کیے ہیں جس کے اچھے نتائج برآمد ہوئے ہیں۔ ماہرین کے مطابق ان کی اس صلاحیت کو بڑھانے کے لیے ماہرین نے ایک جانب کیڑوں کو ہیٹ اسٹروک یا گرمی میں رکھا اور دوسری جانب انہیں کچھ اینٹی بایوٹکس بھی دی گئیں تو دونوں صورتوں میں PDGF-BB  کی زائد مقدار تھوکنے لگے کیونکہ کیڑے PDGF-BB  نامی پروٹین خارج کرتے ہیں جو زخم کو مندمل کرتا ہے۔

ماہرین کا خیال ہے کہ اگلے مرحلے میں اسے چوہوں اور دوسرے بڑے جانوروں پر آزمایا جائے گا اور اگر وہاں کامیابی ملے گی تو اسے انسانوں پر آزمایا جائے گا جب کہ اچھی بات یہ ہے کہ اس طرح 20 اقسام کے زخموں، ناسور ، پھوڑوں اور دیگر جلدی زخم کو بھرنے میں نہایت مدد مل سکے گی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔