حفیظ کا انجری کے باوجود ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کیلئے ٹیم میں شمولیت کا انکشاف

ویب ڈیسک  بدھ 30 مارچ 2016

تازہ ترین خبروں اور تجزیوں کیلئے سبسکرائب کریں

 لاہور: قومی کرکٹ ٹیم کے ابتدائی بلے باز محمد حفیظ کی جانب سے انجرڈ ہونے کے باوجود ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے لئے ٹیم میں شامل ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق پی سی بی ہیڈ کوارٹر میں ایشیا کپ اور ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں ناقص کارکردگی کے لئے قائم کی گئی فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی کا اجلاس جاری ہے جس میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ محمد حفیظ ورلڈ کپ سے قبل مکمل طور پر صحت یاب نہیں تھے لیکن انھوں نے ٹیم منیجمنٹ کو اپنی بیماری سے آگاہ نہیں کیا اور کھیلتے رہے۔ جب پاکستانی ٹیم بھارت کے خلاف میچ ہاری تو محمد حفیظ نے منیجمنٹ کو اپنی تکلیف سے آگاہ کیا جس پر ان کی ایم آر آئی کرائی گئی، ایم آر آئی میں یہ بات سامنے آئی کے ان کے گھٹنے میں پانی ہے جس کی وجہ سے ڈاکٹرز نے انھیں 3 ہفتے آرام کا مشورہ دیا۔ محمد حفیظ ڈھاکا سے واپس پاکستان آ کر محمد حفیظ اپنے طور پر علاج بھی کراتے رہے۔

چیرمین پی سی بی شہریار خان نے کمیٹی سے محمد حفیظ کی بیماری کی نوعیت کے حوالے سے پوچھ گچھ کرتے ہوئے کہا ہے کہ حفیظ کی بیماری کے حوالے سے جلد آگاہ کیا جائے کیونکہ بورڈ اس حوالے سے فیصلہ کرنا چاہتا ہے۔ دوسری جانب محمد حفیظ کے قریبی ذرائع کا کہنا ہے کہ قومی بلے باز پہلے انجرڈ نہیں تھے بلکہ میچ کے دوران زخمی ہوئے تھے۔

ذرائع کے مطابق قومی کرکٹ ٹیم کے ہیڈ کوچ وقار یونس نے بھی کمیٹی کے سامنے 105 صفحات پر مشتمل اپنی رپورٹ پیش کر دی ہے جس میں 2014 سے ٹیم کے ساتھ اپنی وابستگی کے بعد سے اب تک کی کارکردگی کی وضاحت کی گئی ہے۔ وقار یونس نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ دورہ سری لنکا کے لئے عمر اکمل ٹیم کا حصہ نہیں تھے لیکن معین خان نے ذوالفقار بابر کی جگہ عمر اکمل کی ٹیم میں شمولیت کے لئے دستخط کرنے سے انکار کردیا تھا، معین خان اپنے ساتھ مخصوص لوگوں کو باہر لے کر جاتے تھے جس کا مقصد انھیں نیچا دکھانا تھا۔

احمد شہزاد کے حوالے سے وقار یونس نے اپنی رپورٹ میں لکھا کہ متحدہ عرب امارات میں آسٹریلیا کے خلاف ٹیسٹ میچ میں گیند سر پر لگنے کے بعد سے قومی ٹیم کے اوپنر اب تک خوف کے سائے سے باہر نہیں آ سکے ہیں جب کہ شاہد آفریدی ایشیا کپ اور ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں غیر سنجیدہ دکھائی دیئے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔