وزیر داخلہ کا ریڈ زون اور ڈی چوک پر جلسے اور دھرنے پر پابندی کا اعلان

ویب ڈیسک  بدھ 30 مارچ 2016

 اسلام آباد: وفاقی وزیرداخلہ چوہدری نثار علی نے وفاقی دارالحکومت کے ریڈزون میں فوری طور پر جلسے اور دھرنے پر پابندی عائد کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ معاملات خوش اسلوبی سے طے کرانے پر اہم شخصیات کا مشکور ہوں جب کہ دھرنا قائدین سے کوئی تحریری معاہدہ نہیں ہوا۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر داخلہ چوہدری نثار نے کہا کہ گزشتہ روز شام 5 بجے دھرنے کے خلاف آپریشن کا حتمی فیصلہ کرلیا تھا لیکن کچھ قابل احترام شخصیات کی مداخلت پر معاملات خوش اسلوبی سے طے ہوگئے اور دھرنا ختم کرنے کا فیصلہ کیا گیا جس پر ان کا مشکور ہوں۔ انہوں نے کہا کہ دھرنے کے مظاہرین سے مذاکرات کے لیے کوئی حکومتی شخصیت یا وزیرمذاکرات کے لیے ڈی چوک نہیں گیا، مظاہرین نے اپنی خواہش پر حکومتی وفد سے ملاقات کی اور ان مذاکرات میں دھرنا قائدین سے کوئی تحریری معاہدہ نہیں کیا گیا ہے۔

چوہدری نثار نے کہا کہ جنرل ضیا کے دور سے ریڈزون کو جلسے گاہ کا مقام بنادیا گیا اور 2014 میں بھی سیاسی دھرنا ہوا اور آج بھی مارچ کے باعث ملک کی بدنامی ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ آئندہ کے لیے اس علاقے کو بطور جلسہ گاہ استعمال کرنے کے لیے فوری طور پر پابندی عائد کی جارہی ہے اور کسی کو بھی جلسہ یا سیاسی اجتماع کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی اور اگر مظاہرین ریڈزون تک جانے پر بضد ہوں تو ان کو روکنے کے لیے بھی پولیس کو اپنی رٹ قائم کرنے کیلیے کچھ ہدایات جاری کی گئی ہیں جب کہ ہم اس معاملے کو ایوان میں لے کر بھی جائیں گے۔

وفاقی وزیرداخلہ کا کہنا تھا کہ جس شخص نے بھی قانون کی خلاف ورزی کی ہے انہیں گرفتار کیا جائے گا اور اب تک ایک ہزار 70 لوگ صرف راولپنڈی میں گرفتار ہیں لیکن جنہوں نے قانون کی خلاف ورزی نہیں کی انہیں رہا کردیا جائے گا اور دیگر افراد جنہوں نے سیف سٹی کے لاکھوں روپے کے کمیرے توڑے، فائربریگیڈ کو آگ لگائی، ریلوے ٹریک توڑے، سرکاری اہلکاروں پر حملے کیے اور میٹرو کے اسٹیشن کو تباہ کیا ان سب کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کی جائے گی۔

دوسری جانب ریڈ زون میں دھرنے پر بیٹھے مظاہرین کے قائدین اور حکومتی وفد کے درمیان کامیاب مذاکرات کے بعد قائدین نے دھرنا ختم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے مظاہرین کو پر امن طور پر گھروں پر جانے کی ہدایت کردی۔ اسلام آباد میں پارلیمنٹ ہاؤس کے سامنے دھرنے میں موجود مذہبی جماعتوں کے قائدین سے حکومتی وفد نے مذاکرات کیے جوکامیاب رہے، حکومتی وفد میں وفاقی وزیرخزانہ اسحاق ڈار، وزیرریلوے خواجہ سعد رفیق اور وزیرمملکت مذہبی امور پیرالحسنات شامل تھے۔ مذاکرات میں حکومت اور مذہبی جماعتوں کے قائدین کے درمیان ایک معاہدہ ہوا جس میں ان کے کچھ مطالبات تسلیم کرلیے گئے جس کے بعد قائدین نے بھی دھرنا ختم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ مظاہرین کو پر امن طور پر گھروں کو جانے کی ہدایت کردی۔

حکومتی کمیٹی اور مذہبی جماعتوں کے قائدین کے درمیان ہونے والے معاہدے کے مطابق توہین رسالتؐ کے متعلق قانون 295 سی میں ترمیم زیر غور ہے اور نہ ہوگی، توہین رسالتؐ میں سزا یافتہ افراد کو رعایت بھی نہیں دی جائے گی، نظام مصطفیٰؐ کے ضمن میں سفارشات وزارت مذہبی امور کو دی جائیں گی، علما میڈیا پر فحش پروگراموں کے خلاف ثبوت پیمرا کو دیں گے، فورتھ شیڈول فہرست پر نظر ثانی، بے قصور افراد کو اس سے خارج کردیا جائے گا اور پر امن احتجاج کرنے والے افراد کو رہا کردیا جائے گا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔