چھن چھن چھن

فہیم زیدی  ہفتہ 30 اپريل 2016
رات کے اس پہر قبرستان سے چن چھن کی آوازیں سن کر اس کا دل حلق میں آگیا کیوں کہ اسے اس بات کا ہی خوف تھا کہ کسی چڑیل یا بھوت سے اس کا سامنا نہ ہوجائے۔

رات کے اس پہر قبرستان سے چن چھن کی آوازیں سن کر اس کا دل حلق میں آگیا کیوں کہ اسے اس بات کا ہی خوف تھا کہ کسی چڑیل یا بھوت سے اس کا سامنا نہ ہوجائے۔

نحیف و نزار جسامت کے مالک وہ شخص تیز تیز ڈگ بھرتا ہوا دسمبر کی سرد ترین رات کے اس آخری پہر جلد از جلد گھر پہنچنا چاہتا تھا۔ ایک تو پہلے ہی دل کے عارضے میں مبتلا تھا اوپر سے دھڑکن خوفناک حد تک تیز ہوچکی تھی، اندر سے خاصا ڈرپورک واقع ہوا تھا۔ راستے میں پڑنے والے قبرستان کا خوف بھی اس کے چہرے پر نمایاں تھا، وہ دل ہی دل میں آیت الکرسی اور دیگر قرآنی سورتیں پڑھتا جارہا تھا جو اس وقت اسے یاد تھیں۔

رات کے اس پہر گھر جانا اس کا معمول تو نہیں تھا تاہم آج اسے دفتر میں ضروری اور فوری کام کے سبب گھر لوٹنے میں تاخیر ہوگئی تھی۔ صبح سے رات کے اس پہر تک اسے سارا وقت دفتر میں ہی گزارنا پڑا۔ چلتے چلتے وہ اپنے باس کو دل ہی دل میں صلواتیں بھی سناتا جارہا تھا کہ ایک دن تاخیر ہونے سے کون سا قیامت در آتی جو اسے ہر حال میں آج ہی کام نمٹانے کا حکم سنایا تھا۔ ابھی وہ خرافات بک ہی رہا تھا کہ قبرستان کے شروع ہوتے اس کی سماعتوں سے چھن چھن کی آوازیں ٹکرائیں۔

رات کے اس پہر قبرستان سے چھن چھن کی آوازیں سن کر اس کا دل حلق میں آگیا کیوںکہ اسے اس بات کا ہی خوف تھا کہ کسی چڑیل یا بھوت سے اس کا سامنا نہ ہوجائے۔ اس نے خوف کے مارے اپنی رفتار مزید تیز کردی۔ مگر آوازیں تھیں کہ تھمنے کا نام ہی نہیں لے رہی تھی۔ جوں جوں وہ قدم وہ تیزی سے بڑھاتا جارہا تھا آواز کی شدت میں اتنا ہی اضافہ ہوتا چلا گیا۔ اسے ایسا  محسوس ہورہا تھا کہ وہ نادیدہ قوت اس کے سر پر پہنچ چکی ہے جو اسے کسی وقت بھی دبوچ لے گی مگر اس میں اتنی ہمت نہ تھی کہ وہ اسے پیچھے مڑ کر دیکھ سکتا۔

بس اسے اس کا حل یہی نظر آرہا تھا کہ وہ اب دوڑ لگا دے، جیسے ہی اس نے دوڑ لگائی چھن چھن کی آوازوں نے بھی گویا ساتھ دوڑنا شروع کردیا۔ سخت سردی میں بھی اس کے چہرے پر پسینہ چمکنے لگا تاہم آوازوں نے اس کا پیچھا نہیں چھوڑا۔ اچانک اسے اپنا دل بیٹھتا ہوا محسوس ہورہا تھا۔ خوف کے عالم میں اس کی ٹانگیں بھی اب جواب دے چکی تھیں۔ فرار کی کوشش کے باوجود وہ بھاگنے سے قاصر نظر آرہا تھا کہ اچانک اس نے اپنا دل پکڑ لیا اور اسے دل کا جان لیوا دورہ پڑا جس کے سبب وہ جانبر نہ ہوسکا اور موقع پر ہی جاں بحق ہوگیا۔

صبح کے وقت اس کی لاش کو اسپتال منتقل کیا گیا۔ پوسٹ مارٹم کے لئے جب قیمض اتاری گئی تو جیب میں موجود چابی کا ایک گچھا بھی ڈاکٹروں نے کھول کر ایک طرف رکھ دیا۔

نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500  الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹویٹر آئی ڈیز اوراپنے مختصر مگر جامع  تعارف کے ساتھ [email protected]  پر ای میل کریں۔ بلاگ کے ساتھ تصاویر اورویڈیو لنکس۔
فہیم زیدی

فہیم زیدی

لکھاری اِس وقت سعودی عرب میں ہوتے ہیں۔ کراچی میں مختلف اخبارات میں کم و بیش پندرہ سال کا تجربہ ہے اور آج کل بھی پاکستان کے ایک ہفتہ روزہ کے لئے بحیثیت نمائندہ کام کررہے ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔