بھولے بسرے پلیئرز کی اُمیدوں کے دیئے روشن ہونے لگے

اسپورٹس رپورٹر  جمعـء 29 اپريل 2016
قومی اور اے ٹیموں کیلیے مجموعی طور پر 40 سے 45کھلاڑیوں کو چنا جائے گا، اعلان 2 مئی کو متوقع۔ فوٹو: فائل

قومی اور اے ٹیموں کیلیے مجموعی طور پر 40 سے 45کھلاڑیوں کو چنا جائے گا، اعلان 2 مئی کو متوقع۔ فوٹو: فائل

 لاہور: بھولے بسرے پلیئرز کی امیدوں کے دیے روشن ہونے لگے، ایبٹ آباد میں تربیتی کیمپ کیلیے اسکواڈ کا انتخاب حتمی مراحل میں داخل ہوگیا ہے، قومی اور اے اسکواڈز کیلیے مجموعی طور پر 40 سے 45کھلاڑیوں کو چنا جائے گا۔

تفصیلات کے مطابق پاکستان کرکٹ ٹیم کو یکم جولائی سے7 ستمبر تک شیڈول طویل ٹور میں میزبان انگلینڈ کے ساتھ 4ٹیسٹ، 5 ون ڈے اور واحد ٹوئنٹی 20میچز پر مشتمل سیریز کھیلنا ہے، اس سے قبل جون میں ’’اے‘‘ ٹیم کا دورہ بھی شروع ہوجائے گا، قومی سلیکٹرز نے دونوں اسکواڈز کیلیے مجموعی طور پر 40 سے 45 کھلاڑیوں کا انتخاب کرنے کا فیصلہ کیا ہے، پاکستان کپ کے میچزدیکھنے کیلیے فیصل آباد جانے والے قومی سلیکشن کمیٹی کے سربراہ انضمام الحق، دیگر ارکان توصیف احمد، وجاہت اللہ واسطی اور وسیم حیدر نے اپنے شعبوں میں کھلاڑیوں کی کارکردگی کا جائزہ لیتے ہوئے ابتدائی فہرستیں تیار کی تھیں۔

ان پر غور کرتے ہوئے حتمی لسٹ بنانے کاکام خاصی حد تک مکمل ہوچکا ہے، پاکستان کپ کے بعد دورہ انگلینڈ کیلیے دونوں اسکواڈز کا اعلان2مئی کو متوقع ہے، ذرائع کے مطابق فیصل آباد میں ڈومیسٹک ٹورنامنٹ کے اختتام کے بعد پلیئرز کو چند روز آرام کیلیے دیے جائیں گے، اس دوران ایبٹ آباد میں تربیتی کیمپ کے شیڈول کو حتمی شکل دے دی جائے گی، امکان ہے کہ کھلاڑی آئندہ ماہ کے وسط میں بھرپور ٹریننگ کا آغاز کریں گے۔

مشکل اور طویل ٹور سے قبل فٹنس مثالی بنانے کیلیے پاکستان ملٹری اکیڈمی کاکول میں موجود سہولیات سے بھی استفادہ کیا جائے گا، ذرائع کے مطابق سینئرز کے ساتھ ڈومیسٹک کرکٹ میں عمدہ فارم کا مظاہرہ کرنے والے سلمان بٹ اور کامران اکمل کی قسمت بھی جاگ سکتی ہے۔

سلیکٹرز سعید اجمل کو بھی کیمپ میں موقع دینا چاہتے ہیں، خرم منظور، سمیع اسلم، بابر اعظم، فخر زمان اور امام الحق اسکواڈ میں شمولیت کے مضبوط امیدوار ہیں، بولرز میں ڈوپنگ کیس میں سزا مکمل کرنے والے یاسر شاہ تو لازمی حصہ ہوں گے، پاکستان کپ کے عمدہ پرفارمرز ضیا الحق، زوہیب خان، عماد بٹ، بلال آصف، شاداب خان بھی سلیکٹرز کی نظروں میں ہیں۔

انضمام الحق کی ہدایت پر سلیکٹرز نے ایسے بیٹسمینوں کو بھی منتخب کرنے پر خاص توجہ دی جن کی حالیہ کارکردگی زیادہ موثر نہیں رہی لیکن تکنیکی طور پر مضبوط ہونے کی وجہ سے مشکل کنڈیشنز میں بہتر کارکردگی کیلیے تیار کیا جاسکتا ہے۔ چیف سلیکٹر انضمام الحق نے کہاکہ دورئہ انگلینڈ کیلیے اسکواڈز تکمیل کے مراحل میں ہیں۔

اس مقصد کیلیے سابقہ سلیکشن کمیٹی کی سفارشات کو بھی پیش نظر رکھیں گے، سینئرز کے ساتھ نئے ٹیلنٹ کو بھی موقع دیا جائے گا، انھوں نے کہا کہ میں ڈسپلنری معاملات پر بھی نظر رکھے ہوئے ہوں،ڈریسنگ روم میں بیٹ سے شیشہ ٹوٹ جائے تو یہ ڈسپلن کی خلاف ورزی نہیں،احمد شہزاد اور عمراکمل کو شامل یا ڈراپ کرنے کے حوالے سے پی سی بی کی طرف سے ہدایات نہیں ملیں، انھوں نے کہا کہ کھلاڑی کے طور دباؤ برداشت کرتا رہا، اب چیف سلیکٹر کی حیثیت سے بھی کرسکتا ہوں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔