عزیر بلوچ نے پیپلز امن کمیٹی بناکر مخالفین کو قتل کیا، جے آئی ٹی رپورٹ

ویب ڈیسک  جمعـء 29 اپريل 2016
لیاری گینگ ورا کے سرغنہ عزیر بلوچ کی جے آئی ٹی کی کاپی ایکسپریس نیوز نے حاصل کرلی - فوٹو: فائل

لیاری گینگ ورا کے سرغنہ عزیر بلوچ کی جے آئی ٹی کی کاپی ایکسپریس نیوز نے حاصل کرلی - فوٹو: فائل

کراچی: لیاری گینگ وار کے سرغنہ عزیربلوچ کی جے آئی ٹی رپورٹ ایکسپریس نیوز کو موصول ہوگئی ہے جس کے مطابق ملزم کے دوستوں میں سابق وزیر داخلہ ذوالفقار مرزا کا نام سرفہرست ہے۔

ایکسپریس نیوز کو موصول ہونے والی جے آئی ٹی رپورٹ کےمطابق لیاری گینگ وار کے سرغنہ عزیر بلوچ نے 2003 میں ارشد پپو گروپ سے اپنے باپ کے قتل کا بدلہ لینے کے لیے رحمان بلوچ کا گروپ جوائن کیا  اور 2008 میں رحمان بلوچ کے قتل کے بعد گروپ کی کمان سنبھالی بعد ازاں پیپلزامن کمیٹی کی بنیاد ڈالی جس کے ذریعے لیاری میں اپنے درجنوں مخالفین کو قتل کیا۔

جے آئی ٹی رپورٹ کے مطابق عزیر بلوچ کے پاس 15 اہم ترین کمانڈر تھے جن میں استاد تاجو گروپ، احمد مگسی، وصی اللہ لاکھو، امین بلیدی، شیراز کامریڈ ودیگر شامل ہیں، عزیر بلوچ ان تمام افراد کو مخالفین سے بدلہ لینے کے لیے استعمال کرتا تھا۔ رپورٹ کے مطابق عزیر بلوچ نے دوران تفتیش جیل پولیس اہلکار لالہ امین سمیت یاسر بلوچ، عامر عرف انڈا اور دیگر ساتھیوں کے قتل کا بھی اعتراف کیا۔ ملزم نے بتایا کہ قید کے دوران ناروا سلوک پر لالہ امین کو قتل کیا  جب کہ گروپ میں شامل دیگر کارندے بھی سیکڑوں افراد کو قتل کرچکے ہیں۔

رپورٹ میں بتایا گیا  کہ عزیر بلوچ کے پاس ایس ایم جی، ہینڈ گرینیڈ، نائن ایم ایم، اوان بم، 16 رائفلیں اورایل ایم جی سمیت دیگر ہتھیاربڑی تعداد میں موجود ہیں۔ رپورٹ کے مطابق لیاری گینگ وار کے سرغنہ عزیر بلوچ کے 45 طاقتور ترین دوست بھی ہیں جن میں سابق صوبائی وزیرداخلہ ذوالفقار مرزا سرفہرست ہیں جب کہ دیگر میں قادر پٹیل، یوسف بلوچ، حبیب جان، رکن سندھ اسمبلی ثانیہ ناز، ایڈووکیٹ سیف علی خان اور دیگر شامل ہیں۔

واضح رہے عزیر بلوچ کو رینجرز نے گرفتار کیا جس کے بعد ملزم سے تفتیش کے لیے جے آئی ٹی  تشکیل دی گئی جب کہ رینجرز نے 90 روزہ ریمانڈ مکمل ہونے پر ملزم کو اب پولیس کے حوالے کردیا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔