پانامہ لیکس پر"متحدہ کا دیکھواورانتظارکرو" کی پالیسی اپنانے کا فیصلہ

عمیر علی انجم  ہفتہ 30 اپريل 2016
 ان پاکستانی شہریوں کے خلاف بھی تحقیقات ہونا چاہیے جواس الزام میں ملوث ہیں، متحدہ کا موقف:فوٹو: فائل

ان پاکستانی شہریوں کے خلاف بھی تحقیقات ہونا چاہیے جواس الزام میں ملوث ہیں، متحدہ کا موقف:فوٹو: فائل

کراچی: ایم کیوایم کا پانامہ لیکس اسکینڈل کے معاملے پروفاقی حکومت اوراپوزیشن کاساتھہ نہ دینے کافیصلہ، ایم کیوایم فی الحال اس معاملے سے علیحدہ رہے گی اوردیکھو اورانتظارکروکی پالیسی کے مطابق حالات کاجائزہ لیکرآئندہ کی حکمت عملی طے کرے گی تاہم متحدہ اس معاملے پرعدالتی کمیشن کے قیام کی حمایت کرتی ہے۔

متحدہ قومی موومنٹ نے واضح موقف اختیارکرلیاہے کہ پانامہ لیکس اسکینڈل میں200 پاکستانیوں کا نام سامنے آیاہے سب سے پہلے کارروائی وزیراعظم اوران کے اہلخانہ کے خلاف ہونا چاہیے اس حوالے سے رابطہ کرنے پرایم کیوایم کے سینئر مرکزی رہنماخالد مقبول صدیقی نے ایکسپریس کوبتایاکہ پانامہ لیکس اسکینڈل میں نام شائع ہونے کے بعدکئی وزرااعظم نے اپنے عہدوں سے استعفیٰ دیاہے ہم سمجھتے ہیں وزیراعظم پاکستان میاں محمد نوازشریف اوران کے اہلخانہ کانام جب میڈیا پر آگیاہے توان کوبھی اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیناچاہیے اوران پاکستانی شہریوں کے خلاف بھی تحقیقات ہونا چاہیے جواس الزام میں ملوث ہیں۔

ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھاکہ اپوزیشن جماعتوں کا ساتھ دینے والوں کویہ دیکھناہوگاکہ جو لوگ بھی اس معاملے پرآوازبلندکررہے ہیں وہ اپنے مفادمیں ماضی کی روایت کو برقراررکھتے ہوئے وقت آنے پربیٹھ تونہیں جائیں گے،انھوں نے کہاکہ ایم کیوایم اصول کاساتھ دے گی اور ہم سمجھتے ہیں کہ جس نے بھی ملک اورقوم کے ساتھ زیادتی کی ہے اس کااحتساب ضروری ہے انھوں نے مزیدکہاکہ ایم کیوایم پانامہ لیکس اسکینڈل کے معاملے پرحکومت یا اپوزیشن میں سے کسی کاساتھ نہیں دے گی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔