- عمران خان کی سعودی عرب سے متعلق بیان پر شیر افضل مروت کی سرزنش
- چین: ماڈلنگ کی دنیا میں قدم رکھنے والا 88 سالہ شہری
- یوٹیوب اپ ڈیٹ سے صارفین مسائل کا شکار
- بدلتا موسم مزدوروں میں ذہنی صحت کے مسائل کا سبب قرار
- چیف جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نے پروٹوکول واپس کردیا، صرف دو گاڑیاں رہ گئیں
- غزہ کی اجتماعی قبروں میں فلسطینیوں کو زندہ دفن کرنے کا انکشاف
- اسمگلنگ کا قلع قمع کرکے خطے کو امن کا گہوارہ بنائیں گے ، شہباز شریف
- پاکستان میں دراندازی کیلیے طالبان نے مکمل مدد فراہم کی، گرفتار افغان دہشتگرد کا انکشاف
- سعودی دارالحکومت ریاض میں پہلا شراب خانہ کھول دیا گیا
- موٹر وے پولیس اہل کار کو ٹکر مارنے والی خاتون جوڈیشل ریمانڈ پر جیل روانہ
- کراچی میں رینجرز ہیڈ کوارٹرز سمیت تمام عمارتوں کے باہر سے رکاوٹیں ہٹانے کا حکم
- اوگرا کی تیل کی قیمتیں ڈی ریگولیٹ کرنے کی تردید
- منہدم نسلہ ٹاور کے پلاٹ کو نیلام کر کے متاثرہ رہائشیوں کو پیسے دینے کا حکم
- مہنگائی کے باعث لوگ اپنے بچوں کو فروخت کرنے پر مجبور ہیں، پشاور ہائیکورٹ
- کیا عماد، عامر اور فخر کو آج موقع ملے گا؟
- سونے کی قیمتوں میں معمولی اضافہ
- عمران خان، بشریٰ بی بی کو ریاستی اداروں کیخلاف بیان بازی سے روک دیا گیا
- ویمنز ٹیم کی سابق کپتان بسمہ معروف نے ریٹائرمنٹ کا اعلان کردیا
- امریکی یونیورسٹیز میں ہونے والے مظاہروں پر اسرائیلی وزیراعظم کی چیخیں نکل گئیں
- پولیس یونیفارم پہننے پر مریم نواز کیخلاف کارروائی ہونی چاہیے، یاسمین راشد
کوہ نور ہیرا پاکستان کا !
ملکہ برطانیہ کے تاج میں لگے کوہ نور ہیرے کی تاریخ اسرار کے پردوں تلے پوشیدہ ہے۔ مورخین کا دعوی ہے کہ اسے بھارتی ریاست آندھرا پردیش کے شہر،گنٹر کے قریب واقع کانوں سے تین ہزار قبل نکالا گیا۔
یہ ہیرا طویل عرصہ ہندو راجاؤں کے پاس رہا۔ چودہویں صدی میں مسلم جرنیل،ملک کافور نے اسے چھین کر اپنے آقا،سلطان علاؤ الدین خلجی کی خدمت میں پیش کیا۔ 1813ء میں مختلف مسلم حکمران کے ہاتھوں سے گذر کر یہ رنجیت سنگھ کے پاس پہنچا اور 1849ء میں انگریزوں نے اسے سکھوں سے چھین لیا۔تب سے انگریز کوہ نور کے مالک ہیں۔بھارت اور پاکستان،دونوں اس کی ملکیت کے دعوی دار ہیں۔
کوہِ نور ہیرے کی ملکیت کے تنازع میں پچھلے دنوں ایک انوکھا موڑآیا جب ہندوستانی نژاد برطانوی سیاستدان، لارڈ میگھناد ڈیسائی نے انمول کوہ نور ہیرے کو پاکستان کی ملکیت قراردے دیا۔ ان کا کہنا ہے اگر کوہ نور کسی کی ملکیت ہے تو وہ پاکستان ہے۔ ہندوستانی چینل’’انڈیا ٹوڈے‘‘ سے بات کرتے ہوئے لارڈ ڈیسائی نے کہا ’’چونکہ راجا (رنجیت سنگھ) کی سلطنت کا وہ حصّہ، جو اب پاکستان کے شہر لاہور میں ہے، وہاں رنجیت سنگھ میوزیم واقع ہے۔ اس لیے یہ ہیرا وہیں واپس جائے گا جہاں پنجاب سلطنت موجود تھی اور اْس وقت ان کا تخت لاہور میں تھا، میں یہ سمجھتا ہوں کہ اگر یہ کسی کی ملکیت ہے تو وہ پاکستان ہے۔‘‘
سکھ بادشاہ رنجیت سنگھ نے کوہ نور ہیرا افغان بادشاہ ،شاہ شجاع سے حاصل کیا تھا جو ہندوستان میں پناہ لینا چاہتے تھے۔108 قیراط وزنی کوہ نور ہیرے کی ملکیت متنازع رہی ہے ۔افغانستان اور ایران بھی اس ہیرے کی ملکیت کا دعویٰ کرچکے۔وجہ یہی کہ کوہ نور ہیرا افغان بادشاہوں کے پاس رہا ۔جبکہ اس سے پہلے یہ فارس کے شاہی خاندانوں کے پاس رہا۔دوسری جانب بھارتی حکومت نے اپنا موقف تبدیل کرتے ہوئے انمول ہیرا برطانیہ سے واپس لینے کا عزم ظاہر کردیا، جس پر اسے تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔یاد رہے ، کچھ دن قبل بھارت کے قانونی مشیر، رنجیت کمار نے کہا تھا کہ کوہ نور ہیرا برطانیہ نے چوری نہیں کیا بلکہ سکھ بادشاہ رنجیت سنگھ نے 19 ویں صدی میں یہ ہیرا بطور تحفہ اسے دیا تھا۔ لیکن چند دن بعد بھارتی حکومت کی جانب سے بیان جاری ہوا کہ ہیرے کو’’پُرامن‘‘ طورپر واپس لانے کی ہر ممکن کوشش کی جائے گی۔ بیان کے مطابق حکومت پْرامید ہے کہ تاریخی حیثیت رکھنے والا یہ نادر ہیرا بھارت کو واپس مل جائے گا۔
دوسری جانب ہیرے کی واپسی کی حامی اپوزیشن جماعت ،کانگریس نے حکومت پر بیان بدلنے کا الزام لگا دیا۔ پارٹی کے ترجمان، سنجے جھا نے ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں نریندر موودی حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ’’کوہ نور ہیرے کے لیے مودی حکومت نے صرف ‘فلپ فلاپ’ (Flip- Flop) نہیں بلکہ ’’فْل فلاپ‘‘ کیا ہے۔‘‘
یاد رہے،اس سے قبل برطانوی وزیراعظم ،ڈیوڈ کیمرون یہ کہہ چکے کہ کوہ نور ہیرا بھارت یا کسی اور ملک کے حوالے نہیں کیا جائے گا۔ ایک انٹرویو میں ان کا کہنا تھا ’’اگر آپ نے کسی ایک درخواست پر ہاں کردی تو جلد ہی برطانوی میوزیم خالی ہوجائے گا۔‘‘
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔