ایف سولہ طیارے پاکستان کو دہشت گردی کے خلاف جنگ میں مدد گار ثابت ہو سکتے ہیں، امریکا

ویب ڈیسک  ہفتہ 30 اپريل 2016
رچرڈ اولسن نے بھی ایف سولہ طیاروں کی پاکستان کو فروخت کو نہایت ضروری قرار دیا. فوٹو: فائل

رچرڈ اولسن نے بھی ایف سولہ طیاروں کی پاکستان کو فروخت کو نہایت ضروری قرار دیا. فوٹو: فائل

واشنگٹن: ترجمان امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا ہے کہ ایف سولہ طیارے پاکستان کو دہشت گردوں کے خلاف جنگ میں مدد گار ثابت ہو سکتے ہیں تاہم کچھ اراکین کانگریس نے طیاروں کی فروخت کے حوالے سے فنڈنگ کے معاملے پر اعتراض اٹھایا ہے۔

ترجمان امریکی محکمہ خارجہ مارکی ٹونر کا ہفتہ وار پریس بریفنگ دیتے ہوئے کہنا تھا کہ پاکستان ان دہشت گردوں سے لڑ رہا ہے جو تمام پاکستانیوں کےلئے خطرہ ہیں، ایف سولہ طیاروں نے دہشت گردی کے خلاف آپریشنز میں حصہ لیا اور امریکا کی فوجی امداد پاکستان اور خطے کی سلامتی اور استحکام کے لئے مددگار ثابت ہو سکتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ایف سولہ طیارے پاکستان کو دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اہم ہتھیار ثابت ہو سکتے ہیں تاہم کچھ اراکین کانگریس نے فنڈنگ کے معاملے پر اعتراض اٹھایا جس کی وجہ سے اسلام آباد حکومت کی فوجی امداد التواء کا شکار ہو گئی۔ پاکستان اپنے ہمسائیوں سے بھی وسیع ڈائیلاگ کی طرف بڑھ رہا ہے۔

یاد رہے کہ بھارت کے منفی پروپیگنڈے کی وجہ سے امریکی سینیٹ نے پاکستان کو ایف سولہ طیاروں کی خریداری کے 70 کروڑ ڈالر خود ادا کرنے کا بل منظور کیا ہے جس کے بعد پاکستان کو امریکا سے ملنے والے 8 ایف سولہ طیاروں کی فروخت کا معاہدہ ایک بار پھر کھٹائی میں پڑ گیا ہے۔ دوسری جانب امریکا نے دہشت گردی کے خلاف جنگ کی مد میں پاکستان کو ملنے والی فوجی امداد کی قسط بھی روک لی ہے۔

پاکستان اور امریکا کے درمیان طے پانے والے معاہدے کے مطابق ایف سولہ طیاروں کی 70 کروڑ ڈالر کی اس ڈیل میں 43 کروڑ ڈالر امریکا جب کہ 27 کروڑ ڈالر پاکستان کو ادا کرنا تھے لیکن اب اگر پاکستان یہ طیارے لینا چاہتا ہے تو تمام رقم اسے خود ادا کرنا ہو گی۔

سینٹ کی خارجہ امور کی کمیٹی کے سامنے امریکی نمائندہ خصوصی برائے پاکستان و افغانستان رچرڈ اولسن نے اوباما انتظامیہ کے فیصلے کا بھرپور دفاع کرتے ہوئے ایف سولہ طیاروں کی پاکستان کو فروخت کو نہایت ضروری قرار دیا لیکن امریکی سینیٹ کمیٹی کے چئیرمین بضد رہے کہ یہ طیارے بھارت کے خلاف استعمال ہوسکتے ہیں لہذا امریکا پاکستان کی مدد نہیں کر سکتا جس کے بعد امریکی انتظامیہ کو فیصلہ واپس لینا پڑا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔