کرپشن ثابت ہونے پر امریکی بحریہ کے اعلیٰ افسر کو قید کی سزا اور جرمانہ

ویب ڈیسک  ہفتہ 30 اپريل 2016
مائیکل وینیک امریکی بحری بیڑے میں ڈپٹی آپریشن آفیسر کی حیثیت سے خدمات انجام دے رہے تھے،فوٹو:فائل

مائیکل وینیک امریکی بحری بیڑے میں ڈپٹی آپریشن آفیسر کی حیثیت سے خدمات انجام دے رہے تھے،فوٹو:فائل

واشنگٹن: امریکی بحریہ کے ایک اعلیٰ افسر کو کرپشن کا جرم ثابت ہونے پر ساڑھے 6  برس قید اور بھاری جرمانہ عائد کردیا گیا۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی بحریہ کے کمانڈراور سیونتھ فلیٹ بحری بیڑے کے اعلیٰ اہلکار مائیکل وینیک پر الزام تھا کہ انہوں نے لاکھوں ڈالرز رشوت کے عوض امریکی بحریہ کی خفیہ معلومات ایک ملائشین ڈیفینس کنٹریکٹرکو فراہم کیں، امریکی پراسیکیوٹر کے مطابق بھاری رشوت کے عوض دی گئی معلومات میں امریکی بیڑے کی نقل و حرکت  کی اطلاعات بھی شامل ہیں جب کہ مائیکل وینیک نے ملائیشین کنٹریکیٹر لیونارڈ فرانسس کی سنگاپور بیسڈ کمپنی کو ٹھیکے حاصل کرنے میں بھی مدد فراہم کی جس کے بدلے لیونارڈ فرانسس نے انہیں رشوت  کے طور پر بھاری رقم کے علاوہ مختلف بیش قیمت تحائف بھی پیش کئے گئے جن میں تھائی لینڈ میں لیڈی گاگا کے کنسرٹ کے ٹکٹس بھی شامل ہیں۔

کرپشن کے اس مقدمے میں 10 افراد پرالزام لگایا گیا تھا جس میں سے 9 افراد کو جرم ثابت ہونے پر سزا سنائی گئی ہے، سزا پانے والوں میں ملائیشین کنٹریکٹر لیونارڈ فرانسس بھی شامل ہیں جن پرالزام ہے کہ انہوں نے ٹھیکے حاصل کرنے کے لئے امریکی بحریہ کے اہلکاروں کو لاکھوں ڈالرز رشوت دی۔ امریکی بحریہ کے 3 سابق ایڈمرل بھی ملائیشین کنٹریکٹر کے دوست بتائے گئے ہیں تاہم ان پر کرپشن کا کوئی الزام ثابت نہیں ہوسکا۔

امریکی عدالت نے کرپشن الزامات ثابت ہونے پر بحریہ کے کمانڈر مائیکل وینیک کو ساڑھے 6 سال قید کی سزا سنانے کے ساتھ 1 لاکھ ڈالر جرمانہ بھی ادا کرنے کا حکم دیا ہے، اس کے علاوہ عدالت نے مقدمے کی کارروائی پر خرچ ہونے والے اخراجات کی مد میں 95 ہزار ڈالر بھی ادا کرنے کاحکم دیا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔