قائمہ کمیٹی قانون وانصاف نے سپریم کورٹ میں ججوں کی تعداد بڑھانے کا بل مسترد کردیا

ویب ڈیسک  پير 2 مئ 2016
قائمہ کمیٹی نے سرکاری وکلا کے پرائیوٹ پریکٹس کرنے پر پابندی لگانے کے ترمیمی بل کو کثرت رائے سے منظور کرلیا۔ فوٹو؛ فائل

قائمہ کمیٹی نے سرکاری وکلا کے پرائیوٹ پریکٹس کرنے پر پابندی لگانے کے ترمیمی بل کو کثرت رائے سے منظور کرلیا۔ فوٹو؛ فائل

 اسلام آباد: قومی اسمبلی كی قائمہ كمیٹی برائے قانون وانصاف نے سپریم كورٹ كے ججوں كی تعداد میں  اضافہ كرنے كا بل كثرت رائے سے مسترد كردیا۔

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف کا اجلاس چیئرمین بشیر ورك كی صدارت میں منعقد ہوا جس میں سینٹرل لاء آفیسرآرڈیننس مجریہ 1970 میں ترمیم كے سركاری بل كا جائزہ لیا گیا اور اتفاق رائے سے وفاقی حكومت كے ماتحت سركاری وكلا كے پرائیویٹ پریكٹس پر پابندی لگانے، اسٹینڈنگ قونصل كے لیے آئندہ اسسٹنٹ اٹارنی جنرل كا لفظ استعمال كرنے اور اسسٹنٹ اٹارنی جنرل كے لیے اہلیت كم كرنے كے بل كی اتفاق رائے سے منظوری دی، ترمیم كے تحت اب وہ شخص جو كسی ہائی كورٹ میں 5 سال پریكٹس كرنے كا تجربہ ركھتا ہو وہ اسسٹنٹ اٹارنی جنرل بننے كا اہل ہوگا۔

وزیر مملكت برائے قانون وانصاف بیرسٹر ظفر اللہ نے بل پیش كرتے ہوئے كہا كہ اٹارنی جنرل ایك آئینی عہدہ ہے اور آئین نے اٹارنی جنرل پر پابندی عائد كی ہے كہ وہ بطور وكیل پرائیویٹ پریكٹس نہیں كرسكتے كیونكہ اس سے مفادات كا ٹكراؤ ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ قانون میں ترمیم كركے اب ایڈیشنل اٹارنی جنرل، ڈپٹی اٹارنی جنرل اور اسسٹنٹ اٹارنی جنرل كے پرائیویٹ پریكٹس كرنے پر پابندی عائد كی جارہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس كا ازالہ كرنے كے لیے ان كی تنخواہوں  میں اضافے كا جائزہ لیا جارہا ہے۔

قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں سپریم كورٹ كے ججوں  كی تعداد 17سے بڑھا كر 26 كرنے كے سلطانہ جعفری كے نجی بل كو وزارت قانون كی مخالفت پر كثرت رائے سے مسترد كردیا گیا۔ بیرسٹر ظفر اللہ نے كمیٹی كو بتایا كہ پاكستان بار كونسل اور سپریم كورٹ ججوں  كی تعداد میں اضافے سے متفق نہیں جب كہ حكومت نے بھی تعداد نہ بڑھانے كا اصولی فیصلہ كیا ہوا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔