ڈاکٹرشکیل آفریدی کے معاملے پرامریکا کا کوئی دباؤ قبول نہیں کیا جائے گا، سرتاج عزیز

ویب ڈیسک  منگل 3 مئ 2016
خطے میں اسلحہ کی دوڑ نہیں چاہتے لیکن بھارت کی وجہ سے مجبوری میں جواب دیتے ہیں، مشیر خارجہ۔ فوٹو:فائل

خطے میں اسلحہ کی دوڑ نہیں چاہتے لیکن بھارت کی وجہ سے مجبوری میں جواب دیتے ہیں، مشیر خارجہ۔ فوٹو:فائل

 اسلام آباد: وزیراعظم کے مشیر برائے امور خارجہ سرتاج عزیز نے ڈاکٹر شکیل آفریدی کے حوالے سے کہا ہے کہ امریکا کا کوئی دباؤ قبول نہیں کیا جائے گا جب کہ شکیل آفریدی امریکا کے لئے ہیرو ہو سکتا ہے لیکن ہمارا ملزم ہے۔

مشیرخارجہ امورسرتاج عزیزنے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ڈاکٹرشکیل آفریدی کی سزا کا فیصلہ عدالتی ہے اور یہ پاکستان کا اندرونی معاملہ ہے اس لئے اس پر امریکا کا کوئی دباؤ قبول نہیں کیا جائے گا جب کہ شکیل آفریدی امریکا کے لئے تو ہیرو ہوسکتا ہے لیکن پاکستان کی نظر میں وہ ایک ملزم ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکا ایف 16 پاکستان کو بیچنے کی منظوری دے چکا ہے مسئلہ صرف فنانسنگ کا آ رہا ہے، کولیشن سپورٹ فنڈ کی رقم کے حوالے سے کچھ تکنیکی مسائل ہیں، اس رقم سے ایف 16 نہیں خرید سکتے، متبادل رقم کا انتظام کرنا پڑے گا جب کہ ایف 16 طیارہ خریدنے کا متبادل انتظام نہ ہوا تو کہیں اورسے خرید سکتے ہیں، پاکستان اگراسلحہ نہ خریدے تو خطے میں عدم توازن شروع ہوسکتا ہے، انسداد دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے ایف 16 طیاروں کی ضرورت ہے۔

سرتاج عزیزنے بھارت کے ساتھ تعلقات کے حوالے سے کہا کہ بھارت سے مذاکرات کا عمل بحال ہونے کے خواہش مند ہیں، آئندہ چند ہفتوں میں پاک بھارت مذاکرات کا امکان ہے، بھارت کی طرف سے جوہری آبدوز کا حصول اوراسلحہ کی خریداری خطے کے استحکام کے لیے خطرہ ہے، خطے میں اسلحہ کی دوڑ نہیں چاہتے لیکن بھارت کی وجہ سے مجبوری میں جواب دیتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ امریکا بھارت سول جوہری معاہدے پر تشویش ہے، پاکستان جنوبی اشیاء کو نیوکلیئر فری کرنے کے حق میں تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ قطر سے طالبان کے وفد کی پاکستان آمد کی تصدیق کرتے ہیں جووضاحتی رابطہ ہے جب کہ افغانستان نے پاکستان کو کسی قسم کی دھمکی نہیں دی بلکہ مایوسی کا اظہار کیا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔