مصنوعی پہاڑوں کے ذریعے خلیجی ممالک میں خشک سالی دور کرنے کا منصوبہ

ویب ڈیسک  بدھ 4 مئ 2016
امریکی ماہرین کے مطابق پہاڑ قائم کیے جائیں تو بادل ان کے گرد جمع ہوجائیں گے جو بارش برساسکتے ہیں۔ فوٹو؛ فائل

امریکی ماہرین کے مطابق پہاڑ قائم کیے جائیں تو بادل ان کے گرد جمع ہوجائیں گے جو بارش برساسکتے ہیں۔ فوٹو؛ فائل

کولاراڈو: امریکی ماہرین نے کہا ہے کہ اگر پانی کی قلت کے شکار خلیجی ممالک میں اونچے پہاڑ تعمیر کیے جائیں تو اس سے خشک سالی پرقابو پایا جاسکتا ہے۔

یہ انوکھا دعویٰ کولاراڈو میں یونیورسٹی کارپوریشن فار ایٹماسفیئرک ریسرچ ( یوسی اے آر) نے کیا ہے اور اس کے لیے 4 کروڑ روپے کی خطیر رقم سے ماڈلنگ شروع کردی گئی ہے۔ ماہرین کے مطابق پہاڑ موسموں کو تشکیل دیتے ہیں، ان کے دامن میں پانی کے قطرے  گرم ہوکر بلند ہوتے ہیں اور اوپر جاکر بادل بناتے ہیں جو ممکنہ طور پر بارش کی وجہ بنتے ہیں۔

ماہرین کے مطابق پہاڑوں کے اردگرد بننے والے موزوں بادلوں پر ہوائی جہاز یا ڈرونز کے ذریعے ’سلور آئیوڈائیڈ‘ نامی کیمیکل چھڑک کر بادلوں کو بارش برسانے پر مجبور کیا جاسکتا ہے جسے بادل بیجنا ( سیڈ کلاؤڈنگ) کہتے ہیں۔

کولاراڈو کے ماہرین ماڈلنگ کے ذریعے پہاڑوں کی تفصیلات مثلاً بلندی، نشیب، ڈھلوان کے زاوئیے اور دیگر ساختوں پر تحقیقی کرکے موزوں ترین پہاڑ کے انتخاب پر کام کررہے ہیں لیکن ٹیم کے مطابق خلیجی ممالک میں مصنوعی پہاڑ کی تعمیر پر بہت زیادہ لاگت آسکتی ہے جو کروڑوں ڈالر میں بنتی ہے۔

متحدہ عرب امارات کے اکثر ممالک میں بارشیں نہیں ہوتیں اور درجہ حرارت 43 درجے سینٹی گریڈ تک جاپہنچتا ہے یہاں تک کہ خود دبئی جیسے شہر میں بھی پانی کی شدید قلت رہتی ہے۔ اس لیے بادلوں سے بارش برسانے کے لیے متحدہ عرب امارات کے محکمہ موسمیات نے 5 کروڑ روپے سے زائد کی رقم خرچ کی ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔