- ہندو جیم خانہ کیس؛ آپ کو قبضہ کرنے نہیں دیں گے، چیف جسٹس کا رمیش کمار سے مکالمہ
- بشری بی بی کو کچھ ہوا تو حکومت اور فیصلہ سازوں کو معاف نہیں کریں گے، حلیم عادل شیخ
- متحدہ وفد کی احسن اقبال سے ملاقات، کراچی کے ترقیاتی منصوبوں پر تبادلہ خیال
- کراچی میں سیشن جج کے بیٹے قتل کی تحقیقات مکمل،متقول کا دوست قصوروار قرار
- غزہ کے اسپتالوں میں اجتماعی قبروں نے اقوام متحدہ کو بھی خوفزدہ کردیا
- ایکس کی اسمارٹ ٹی وی ایپ متعارف کرانے کی تیاری
- جوائن کرنے کے چند ماہ بعد ہی اکثر لوگ ملازمت کیوں چھوڑ دیتے ہیں؟
- لڑکی کا پیار جنون میں تبدیل، بوائے فرینڈ نے خوف کے مارے پولیس کو مطلع کردیا
- تاجروں کی وزیراعظم کو عمران خان سے بات چیت کرنے کی تجویز
- سندھ میں میٹرک اور انٹر کے امتحانات مئی میں ہونگے، موبائل فون لانے پر ضبط کرنے کا فیصلہ
- امریکی یونیورسٹیز میں اسرائیل کیخلاف ہزاروں طلبہ کا مظاہرہ، درجنوں گرفتار
- نکاح نامے میں ابہام یا شک کا فائدہ بیوی کو دیا جائےگا، سپریم کورٹ
- نند کو تحفہ دینے کے ارادے پر ناراض بیوی نے شوہر کو قتل کردیا
- نیب کا قومی اسمبلی سیکریٹریٹ میں غیر قانونی بھرتیوں کا نوٹس
- رضوان کی انجری سے متعلق بڑی خبر سامنے آگئی
- بولتے حروف
- بغیر اجازت دوسری شادی؛ تین ماہ قید کی سزا معطل کرنے کا حکم
- شیر افضل کے بجائے حامد رضا چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نامزد
- بیوی سے پریشان ہو کر خودکشی کا ڈرامہ کرنے والا شوہر زیر حراست
- 'امن کی سرحد' کو 'خوشحالی کی سرحد' میں تبدیل کریں گے، پاک ایران مشترکہ اعلامیہ
مصنوعی پہاڑوں کے ذریعے خلیجی ممالک میں خشک سالی دور کرنے کا منصوبہ
کولاراڈو: امریکی ماہرین نے کہا ہے کہ اگر پانی کی قلت کے شکار خلیجی ممالک میں اونچے پہاڑ تعمیر کیے جائیں تو اس سے خشک سالی پرقابو پایا جاسکتا ہے۔
یہ انوکھا دعویٰ کولاراڈو میں یونیورسٹی کارپوریشن فار ایٹماسفیئرک ریسرچ ( یوسی اے آر) نے کیا ہے اور اس کے لیے 4 کروڑ روپے کی خطیر رقم سے ماڈلنگ شروع کردی گئی ہے۔ ماہرین کے مطابق پہاڑ موسموں کو تشکیل دیتے ہیں، ان کے دامن میں پانی کے قطرے گرم ہوکر بلند ہوتے ہیں اور اوپر جاکر بادل بناتے ہیں جو ممکنہ طور پر بارش کی وجہ بنتے ہیں۔
ماہرین کے مطابق پہاڑوں کے اردگرد بننے والے موزوں بادلوں پر ہوائی جہاز یا ڈرونز کے ذریعے ’سلور آئیوڈائیڈ‘ نامی کیمیکل چھڑک کر بادلوں کو بارش برسانے پر مجبور کیا جاسکتا ہے جسے بادل بیجنا ( سیڈ کلاؤڈنگ) کہتے ہیں۔
کولاراڈو کے ماہرین ماڈلنگ کے ذریعے پہاڑوں کی تفصیلات مثلاً بلندی، نشیب، ڈھلوان کے زاوئیے اور دیگر ساختوں پر تحقیقی کرکے موزوں ترین پہاڑ کے انتخاب پر کام کررہے ہیں لیکن ٹیم کے مطابق خلیجی ممالک میں مصنوعی پہاڑ کی تعمیر پر بہت زیادہ لاگت آسکتی ہے جو کروڑوں ڈالر میں بنتی ہے۔
متحدہ عرب امارات کے اکثر ممالک میں بارشیں نہیں ہوتیں اور درجہ حرارت 43 درجے سینٹی گریڈ تک جاپہنچتا ہے یہاں تک کہ خود دبئی جیسے شہر میں بھی پانی کی شدید قلت رہتی ہے۔ اس لیے بادلوں سے بارش برسانے کے لیے متحدہ عرب امارات کے محکمہ موسمیات نے 5 کروڑ روپے سے زائد کی رقم خرچ کی ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔