نومولود کی جان بچانے والا ’’انکیوبیٹرکمبل‘‘ تیار

ویب ڈیسک  جمعرات 5 مئ 2016
اس کمبل میں تھرمل پیڈ اور ہائیڈروجن پر مبنی تیل ہیں جو پورے کمبل میں یکساں طور پر حرارت خارج کرتے ہیں۔ ماہرین، فوٹو؛ فائل

اس کمبل میں تھرمل پیڈ اور ہائیڈروجن پر مبنی تیل ہیں جو پورے کمبل میں یکساں طور پر حرارت خارج کرتے ہیں۔ ماہرین، فوٹو؛ فائل

ڈھاکا: بنگلا دیشی اور امریکی ماہرین نے انتہائی کم خرچ ’’حرارتی کمبل‘‘ بنایا ہے جس سے دنیا بھر میں قبل از وقت پیدا ہونے والے لاکھوں بچوں کی زندگیاں بچائی جاسکیں گی۔

مقامی اور کم خرچ اشیا سے بنائے گئے اس کمبل میں تھرمل پیڈ اور ہائیڈروجن پر مبنی تیل ہیں جو پورے کمبل میں یکساں طور پر حرارت خارج کرتے ہیں۔ دنیا بھر میں پیدا ہونے والے لاکھوں بچے اپنی مدتِ حمل سے قبل ہی آنکھ کھولتے ہیں اور ان کے پھیپھڑے اچھی طرح نہیں بن پاتے جب کہ انہیں حرارتی انکیوبیٹرز کی ضرورت ہوتی ہے لیکن غریب ممالک میں بجلی اور مہنگے انکیوبیٹرز نہ ہونے سے بڑی تعداد میں بچے لقمہ اجل بن جاتے ہیں جس کا یہ آسان حل پیش کیا گیا ہے۔

دنیا بھر میں جو بچے اپنی پیدائش کے چند دنوں میں ہلاک ہوجاتے ہیں ان کی بڑی تعداد اتنی حرارت پیدا نہیں کرسکتی کہ وہ جی سکیں اور یوں انہیں الیکٹرانک انکیوبیٹرز کی ضرورت ہوتی ہے۔ یہ کمبل ہر طرح سے محفوظ ہے جس میں لگے پیڈ دھیرے دھیرے گرمی خارج کرتے ہیں۔ ماہرین کے مطابق کمبل میں لگے خاص پیڈز میں مائع نمک جب سوڈیم ایسیٹیٹ کی ٹھوس شکل اختیار کرتے ہیں تو حرارت خارج کرتے ہیں جو بچوں کو گرم رکھتی ہے۔

اس موقع پر کمبل انکیوبیٹر کے مرکزی موجد نے کہا کہ یہ کمبل ان نومولود بچوں کی جان بچانے کا ایک حل پیش کرتا ہے جو اپنا جسمانی درجہ حرارت برقرار نہیں رکھ سکتے اور موت کے شکار ہوجاتے ہیں۔

واضح رہے کہ دنیا میں ہرسال ڈیڑھ کروڑ بچے اس صورتحال میں پیدا ہوتے ہیں جنہیں انکیوبیٹرز کی ضرورت ہوتی ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔