زیکا وائرس نے امریکا کے بعد افریقا میں بھی پنجے گاڑھ لئے

ویب ڈیسک  اتوار 22 مئ 2016
افریقی ممالک میں زیکا وائرس گذشتہ 50 برسو‎ں سے موجود ہے، برطانوی محقق. فوٹو: فائل

افریقی ممالک میں زیکا وائرس گذشتہ 50 برسو‎ں سے موجود ہے، برطانوی محقق. فوٹو: فائل

نیویارک: عالمی ادارہ صحت نے زیکا وائرس کے تیزی سے پھیلاؤ پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ وائرس لاطینی امریکی ملک برازیل سے اب افریقا تک پہنچ چکا ہے۔

عالمی ادارہ صحت کے مطابق زیکا وائرس افریقی جزیرے کیپ ورڈی کے ساحل کے قریب گردش کرتا پایا گیا ہے اور یہاں اس مہلک وائرس سے متاثرہ 7 ہزار مشتبہ کیسز سامنے آئے ہیں جن میں تقریبا 180 حاملہ خواتین بھی شامل ہیں۔

افریقا میں ڈبلیو ایچ او کی ریجنل ڈائریکٹر ڈاکٹر ماٹشیڈیشو موئٹی کا کہنا ہے کہ افریقی ممالک کو چاہیئے کہ وہ زیکا وائرس سے بچنے کے لئے حاملہ خواتین کو اس وائرس کی پیچیدگیوں سے متعلق آگاہی پیدا کریں اور اس کی منتقلی روکنے کے لیے لوگوں کی حوصلہ افزائی کریں۔

طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ زیکا وائرس پر تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ یہ ایشیائی نسل کے وائرس ہیں اور اسی نسل سے تعلق رکھتے ہیں جو برازیل میں بچوں کے دماغ کے سائز کو متاثر کرنے کا سبب بنے۔ دوسری جانب برطانیہ کے ایک محقق کا کہنا ہے کہ چھوٹے پیمانے پر افریقی ممالک میں زیکا وائرس گذشتہ 50 برسو‎ں سے موجود ہے اس لیے وہاں کی کچھ آبادیوں میں اس سے مدافعت کی قوت پیدا ہو چکی ہے۔

واضح رہے کہ زیکا وائرس مچھر کے کاٹنے کی وجہ سے ہوتا ہے جس میں بچے کے سر کا سائز پیدائشی طور چھوٹا ہوتا ہے، برازیل میں مائیکرو سیفیلی یعنی چھوٹے دماغ کے ساتھ پیدا ہونے والے بچوں کے 1300 کیسز ریکارڈ کئے جا چکے ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔