اسلامی نظریاتی کونسل کے اجلاس میں تحفظ نسواں بل کے مسودے کا جائزہ لیا گیا

ویب ڈیسک  جمعرات 26 مئ 2016
مجوزہ بل کے مطابق خاتون کے زبردستی تبدیلی مذہب کرانے پر 3 سال کی سزا تجویز کی گئی ہے۔ فوٹو؛ آئی این پی

مجوزہ بل کے مطابق خاتون کے زبردستی تبدیلی مذہب کرانے پر 3 سال کی سزا تجویز کی گئی ہے۔ فوٹو؛ آئی این پی

 اسلام آباد: اسلامی نظریاتی کونسل کے اجلاس میں تحفظ نسواں بل کے مسودے کاجائزہ لیا گیا جب کہ اس پر آج ہونے والے اجلاس میں بھی مزید غورو خوض کیا جائے گا۔

اسلامی نظریاتی کونسل کے صدر مولانا محمد خان شیرانی کی زیر صدارت اجلاس ہوا جس میں تحفظ نسواں بل کے مسودے کاجائزہ لیا گیا۔ مجوزہ بل کے مطابق خاتون کے زبردستی تبدیلی مذہب کرانے پر 3 سال سزا جب کہ اسلام یا کوئی اورمذہب چھوڑنے پرخاتون کو قتل نہیں کیا جائےگا۔ بل میں کہا گیا ہے کہ معاشرتی بگاڑ سے متعلق اشتہارات میں خاتون کے کام کرنے اور زبردستی مشقت لینے پر پابندی ہوگی جب کہ حمل کے 120 دن بعد اسقاط کو قتل گردانا جائے گا۔

مجوزہ بل میں مزید کہا گیا ہے کہ غیرمحرموں کے ساتھ تفریحی دوروں، آزادانہ میل جول پرپابندی کے علاوہ غیرملکی مہمانوں کےاستقبال میں خواتین شامل نہیں ہوں گی جب کہ مردوں کا خواتین نرسیں علاج بھی نہیں کرسکیں گی، خاتون کی قرآن پاک سے شادی جرم اورمرتکب افرادکو 10 سال سزا دی جائےگی ، اس کے علاوہ جہیز کے مطالبہ اورنمائش پرپابندی، غیرت کے نام پر قتل اور کاروکاری سمیت سیاہ کاری قتل گردانا جائے گا۔

مجوزہ بل کے تحت تادیب کے لیے شوہرخاتون پر ہلکا تشدد کرسکے گا تاہم تادیب سے تجاوز پر خاتون شوہر کے خلاف کارروائی کے لیے عدالت سے رجوع کرسکتی ہے جب کہ ولی کی اجازت کے بغیر عاقلہ، بالغہ لڑکی ازخود نکاح کرسکے گی۔ بل میں کہا گیا ہے کہ خواتین کےآرٹ کے نام پررقص، موسیقی، مجسمہ سازی کی تعلیم پر پابندی ہوگی اور وہ عسکری خدمات میں براہ راست حصہ نہیں لیں گی جب کہ پرائمری کے بعد مخلوط تعلیم پر پابندی تاہم حجاب کی اجازت، آزادانہ میل جول پر پابندی کے تحت مخلوط تعلیم کی اجازت ہوگی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔