طالبان سمجھ لیں کہ وہ دوبارہ افغانستان پرحکومت نہیں کرسکتے، براک اوباما

ویب ڈیسک  جمعرات 26 مئ 2016
طالبان کی نئی قیادت سے بات چیت کی تمام امیدیں ختم ہوتی نظر آرہی ہیں، امریکی صدر، فوٹو؛ فائل

طالبان کی نئی قیادت سے بات چیت کی تمام امیدیں ختم ہوتی نظر آرہی ہیں، امریکی صدر، فوٹو؛ فائل

ٹوکیو: امریکی صدر باراک اوباما کا کہنا ہے کہ دنیا افغانستان میں القاعدہ اور داعش کومضبوط ہوتے نہیں دیکھنا چاہتی لہٰذا طالبان سمجھ لیں کہ وہ دوبارہ افغانستان پر حکومت نہیں کرسکتے۔

جاپان میں جی سیون کانفرنس کے موقع پر براک اوباما کا کہنا تھا کہ طالبان کی نئی قیادت سے بات چیت کی تمام امیدیں ختم ہوتی نظر آرہی ہیں کیونکہ نئی لیڈر شپ کے باوجود طالبان ابھی بھی تشدد پر تلے ہوئے ہیں اور خدشہ ہے کہ شدت پسند افغانستان میں قتل و غارت جاری رکھیں گے۔ انہوں نے کہا میں امید کرتا ہوں کہ ایک وقت آئے گا جب طالبان قیادت کو احساس ہوگا کہ انہیں کیا کرنا چاہیے، وہ حکومت سے بات چیت کا راستہ اختیار کریں گے اور مجھے لگتا ہے کہ وہ وقت بہت جلد آئے جب یہ سب ہوگا۔

امریکی صدر کا کہنا تھا کہ دنیا افغانستان میں القاعدہ اور داعش کومضبوط ہوتے نہیں دیکھنا چاہتی لہٰذا طالبان سمجھ لیں وہ دوبارہ افغانستان پرحکومت نہیں کرسکتے۔

براک اوباما نے ریپبلیکن کے صدارتی امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ عالمی رہنما ٹرمپ سے عاجز ہیں اور اس کی وجہ یہ ہے کہ یا تو وہ عالمی مسائل سے غافل ہیں یا پھر یہ ان کا لاپرواہ رویہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ٹرمپ کو امریکا اور دنیا کی بھلائی اور سلامتی سے کوئی غرض نہیں اور وہ اس کے بارے میں نہیں سوچتے، وہ صرف ٹویٹس، بیانات اور جملوں سے شہ سرخیوں اور خبروں میں رہنے کا گر جانتے ہیں، انہیں امریکا کی ترقی میں کوئی دلچسپی نہیں ہے۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔