قوم کو بلندیوں تک لے جانے والی لیڈرشپ ہی نہیں ملی، چیف جسٹس

ویب ڈیسک  ہفتہ 28 مئ 2016
ہمارے بعد آزاد ہونے والے ملک صف اول کے ممالک کی فہرست میں شامل ہوگئے لیکن ہم وہیں کھڑے ہیں،چیف جسٹس انورظہیرجمالی۔ فوٹو: اے پی پی

ہمارے بعد آزاد ہونے والے ملک صف اول کے ممالک کی فہرست میں شامل ہوگئے لیکن ہم وہیں کھڑے ہیں،چیف جسٹس انورظہیرجمالی۔ فوٹو: اے پی پی

لاڑکانہ: چیف جسٹس آف پاکستان انور ظہیر جمالی کا کہنا ہے کہ ہمارے بعد آزاد ہونے والے ملک صف اول کے ملکوں ميں شامل ہوگئے اور ہمیں وہ لیڈرشپ ہی نہیں ملی جو قوموں کو بلندوں پر پہنچا دے۔ 

ڈسٹرکٹ بار لاڑکانہ کی جانب سے منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس آف پاکستان کا کہنا تھا کہ جب تک اپنی خامیوں پر قابو نہیں پائیں گے مسائل حل نہیں ہوں گے اگر اپنا قبلہ درست کرلیں تو شاید ایک دہائی میں مسائل پر قابو پالیں گے، ہمارے بعد آزاد ہونے والے ملک صف اول کے ممالک کی فہرست میں شامل ہوگئے لیکن ہم وہیں کھڑے ہیں کیوں کہ ہمیں وہ لیڈرشپ نہیں ملی جو قوموں کو بلندیوں پر پہنچا دے۔ ان کا کہنا تھا کہ بہترحکمرانی، کرپشن، اقربا پروری کے خاتمے کے لیے آسمان سے کوئی نہیں آئے گا بلکہ ہم میں سے کسی کو آگے آنا ہوگا، ملک میں نظام حکومت 73 کے آئین کے تحت چلایا جارہا ہے، ملک میں 30 سال ڈنڈے کے زورپرحکومت کی گئی اور اپنے ذاتی مقاصد کے لئے ضرورت سے زیادہ قانون سازی کردی گئی۔

چیف جسٹس آف پاکستان انور ظہیر جمالی نے کہا کہ ماضی میں اداروں میں میرٹ سے ہٹ کربے پناہ تقرریاں کی گئیں،کوئی ایک ادارہ اپنی ذمے داری پوری کرنے میں کامیاب نہیں ہوا، کسی کے خلاف کارروائی کی جاتی ہے تو ایک بڑی لابی تحفظ فراہم کرنے آجاتی ہے، ہمارے اندرخامیاں ہیں جب تک قابو نہیں پائیں گے مسائل اسی طرح چلتے رہیں گے۔ انہوں نے کہا کہ باہرسے عدلیہ میں بہت رنگینیاں نظرآتی ہیں لیکن حقیقت بہت تلخ ہے اور نیب کی ناکامی کوعدلیہ کے ذمے ڈال دیا جاتا ہے۔

جسٹس انور ظہیر جمالی کا کہنا تھا کہ  اسلام میں انصاف کے متعلق سخت تلقین کی گئی ہے، انصاف کی فراہمی نہ ہو تو معاشرہ انتشار کا شکار ہوجاتا ہے اور ہم ہرمعاملے پرتقسیم ہیں، میرٹ کے بغیر کوئی معاشرہ ترقی نہیں کرسکتا اورآئین کے تحت سب شہریوں کے برابرکے حقوق ہیں۔

دوسری جانب لاڑکانہ بارایسوسی ایشن کے صدرسرفرازجتوئی نے چیف جسٹس کوعربی نسل کا گھوڑا اور بکرا تحفے میں دیا جس پر چیف جسٹس انورظہیرجمالی نے کہا کہ تحفے میں ملنے والا بکرا بہت خوبصورت ہے لیکن بحیثیت چیف جسٹس 10 ہزار روپے سے زائد مالیت کا تحفہ قبول نہیں کرسکتا اور بکرے کو سنبھالنا میرے بس کی بات نہیں، اگر بکرا لے گیا تو سپریم کورٹ نہیں چلا سکتا، ہروقت خیال رہے گا بکرے کو دانا ملا ، چرانے گیا یا نہیں گیا  لیکن تحفےمیں دیے گئےگھوڑے کے ساتھ تصاویربنوا کر ڈرائنگ روم میں لگواؤں گا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔