ایف ای ڈی نوٹس واپس لینے سے ڈالر کی قدر گرگئی

بزنس رپورٹر  اتوار 29 مئ 2016
ایکسپریس کی رپورٹ پر طلب میں نمایاں کمی سے ڈالر 105روپے40پیسے کا رہ گیا فوٹو: اے ایف پی/فائل

ایکسپریس کی رپورٹ پر طلب میں نمایاں کمی سے ڈالر 105روپے40پیسے کا رہ گیا فوٹو: اے ایف پی/فائل

کراچی: روزنامہ ’’ایکسپریس‘‘ میں ایکس چینج کمپنیوں کو جاری کردہ فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کے نوٹسز واپس لینے کی خبر شائع ہونے پراوپن کرنسی مارکیٹ میں ہفتہ کو امریکی ڈالر کی قدرایک بارپھر106 روپے سے گھٹ کر105.40 روپے کی سطح پر آگئی۔

خبر شائع ہونے سے ڈالر کی قدر نہ صرف تنزلی کا شکار ہوئی بلکہ ہفتہ کو طلبگار مارکیٹ سے غائب اور ڈالرکے فاضل ذخائر80 فیصد تک پہنچ گئے۔ اس ضمن میں فاریکس ایسوسی ایشن کے صدر ملک محمد بوستان نے کہا کہ ڈالر کی قدر میں فوری کمی وزیرخزانہ اسحق ڈار کے بروقت فیصلے کی مرہون منت ہے جنہوں نے ایف بی آر کی جانب سے دہرے ٹیکس کی نشاندہی پر فوری ہدایات جاری کرتے ہوئے پاکستانی روپے کو استحکام بخشا، اس بروقت اقدام سے اوپن مارکیٹ میں 3 ہفتے سے جاری خوف وہراس کی لہرختم ہوگئی اور ڈالر کی طلب 100 فیصد سے گھٹ کر20 فیصد رہ گئی، بجٹ میں ٹیکس استثنیٰ کے اعلان سے پاکستانی روپے کی قدر مزید مستحکم اورآئندہ ہفتے ڈالر کی قدر میں مزید نمایاں کمی واقع ہوسکے گی۔

ملک بوستان نے کہا کہ وفاقی حکومت مقامی ایکس چینج کمپنیوں کو عالمی منی ٹرانسفرکمپنیوں کے ساتھ کاروباری شراکت داری کی اجازت دے تو انٹربینک مارکیٹ میں نہ صرف زرمبادلہ کی طلب میں نمایاں کمی ہوگی بلکہ 25 سے30 ہزار خاندانوں کے روزگار کے نئے دروازے کھل جائیں گے جبکہ ایکس چینج کمپنیوں کی توسط سے آنے والی 5 ارب ڈالر کی ترسیلات زرکا موجودہ حجم بھی بڑھ کر10 ارب ڈالر تک پہنچ جائے گا۔ انہوں نے بتایا کہ غیرقانونی چینلزسے ترسیلات زر کے مکمل خاتمے اور ورکرز ریمیٹینسز کے حجم کو بڑھانے کے لیے وزیرخزانہ نے وعدہ کیا ہے کہ آئندہ بجٹ میں ایکس چینج کمپنیوں کو مختلف ترغیبات دی جائیں گی۔

ضرورت اس امر کی ہے کہ ایف بی آر سمیت تمام صوبائی ریونیو اتھارٹیز اس شعبے کی حساسیت کو مدنظر رکھتے ہوئے غیرضروری ٹیکسوں کے نفاذ اور نوٹسز کے اجرا سے گریز کریں۔ انہوں نے وزیراعلیٰ سندھ سے بھی مطالبہ کیا کہ وہ مقامی ایکس چینج کمپنیوں کو ایس آربی کے جاری کردہ16 فیصد سیلز ٹیکس کے نوٹسز واپس لینے کی ہدایات جاری کریں تاکہ اوپن مارکیٹ میں ہیجانی کیفیت ختم اور سندھ میں قائم ایکس چینج کمپنیوں کی خدمات کا معیار بہترہوسکے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔