دورۂ انگلینڈ، پلیئرز کے گرد ڈسپلن کا کڑا شکنجہ کسنے کی تیاری

سلیم خالق  اتوار 29 مئ 2016
 پاکستانی ٹیم کا آخری دورہ انگلینڈ اسپاٹ فکسنگ اسکینڈل کی وجہ سے تاریخ کا حصہ بن چکا ہے  فوٹو: اے ایف پی/فائل

پاکستانی ٹیم کا آخری دورہ انگلینڈ اسپاٹ فکسنگ اسکینڈل کی وجہ سے تاریخ کا حصہ بن چکا ہے فوٹو: اے ایف پی/فائل

کراچی: پاکستان نے دورہ انگلینڈ میں پلیئرز کے گرد ڈسپلن کا کڑا شکنجہ کسنے کی تیاری کر لی، گزشتہ ٹور کے اسپاٹ فکسنگ اسکینڈل سے سبق سیکھتے ہوئے اس بار ٹیم پر گہری نظر رکھی جائے گی۔

تفصیلات کے مطابق2010میں پاکستانی ٹیم کا آخری دورہ انگلینڈ اسپاٹ فکسنگ اسکینڈل کی وجہ سے تاریخ کا حصہ بن چکا ہے، لارڈز ٹیسٹ میں سلمان بٹ، عامر اور آصف فکسنگ کے مرتکب ہوئے جس کی وجہ سے تینوں کو جیل کی ہوا کھانا پڑی، آئی سی سی نے بھی پابندی عائد کی جس کا اب اختتام ہو چکا، عامر تو ٹیم میں واپس آ گئے مگر دیگر دونوں پلیئرز تاحال موقع کی راہ تک رہے ہیں، اب6 سال بعد ٹیم آئندہ ماہ کے اواخر میں دوبارہ مکمل سیریز کیلیے انگلینڈ جائے گی تو وہاں کراؤڈ اور میڈیا کی جانب سے منفی ردعمل کا خدشہ ہے، پی سی بی کو بھی اندازہ ہے کہ کوئی معمولی سا واقعہ بھی بڑے مسائل کا سبب بننے میں دیر نہیں لگائے گا اس لیے سخت اقدامات کا فیصلہ کرلیا ہے، اس حوالے سے منیجر انتخاب عالم کو مکمل اختیارات سونپے گئے ہیں۔

نمائندہ ’’ایکسپریس‘‘ سے خصوصی گفتگو میں منیجر نے کہا کہ ٹیم طویل عرصے بعد انگلینڈ جائے گی اور یہ بہت اہم ٹور ہے، گذشتہ بار جو ہوا اس پر بات کرنے کا اب فائدہ نہیں، البتہ اس بات کو یقینی بنایا جائے گا کہ کوئی چھوٹا سا تنازع بھی نہ ہو، سب کو ڈسپلن کی ہر صورت پابندی کرنا ہوگی، اس معاملے میں عدم برداشت کی پالیسی ہے،اسی کے ساتھ ہماری کوشش ہوگی کہ ڈریسنگ روم کا ماحول خوشگوار رکھا جائے، کھلاڑیوں پر کوئی دباؤ نہ ہو وہ صرف کرکٹ پر توجہ دیں، اپنی صلاحیتوں کے مطابق کھیل پیش کر کے فتح کا مقصد حاصل کیا جا سکتا ہے، ایک سوال پر انتخاب عالم نے کہا کہ کرفیو ٹائم پر عمل اور اجنبیوں سے ملاقات نہ کرنے جیسی سابقہ پابندیاں برقرار رہیں گی، البتہ کھلاڑی خود سمجھدار اور اچھے بُرے کی تمیز رکھتے ہیں، مجھے نہیں لگتا کہ ڈسپلن کی پابندی کرانے کیلیے زور زبردستی کرنا پڑے گی۔

عامر کے مرکز نگاہ ہونے کے سوال پر سابق کپتان نے کہا کہ یہ درست ہے کہ ان پر دباؤ ہوگا، میں نے نیوزی لینڈ کے پہلے ٹور سے قبل بھی پیسر کو سمجھایا تھا اور اب بھی یہی کہوں گا کہ 6 سال پرانے واقعے کی وجہ سے لوگ منفی ریمارکس دے کر غصہ دلانے کی کوشش کریں گے، کراؤڈ کا انداز بھی خراب ہو سکتا ہے، مگر عامر کو اچھے رویے کا مظاہرہ کرنا اور خود پر پریشر سوار نہ کرتے ہوئے بولنگ پر توجہ مرکوز رکھنا ہوگی، انھوں نے کہا کہ عامر کی طویل عرصے بعد کرکٹ میں واپسی ہوئی مگر اس دوران فٹنس کو برقرار رکھا جو اچھی بات ہے، سابقہ فارم بھی جلد واپس آ جائے گی۔

انتخاب عالم نے کہا کہ انگلینڈ کو یو اے ای کی آخری ٹیسٹ سیریز میں ہم نے شکست دی تھی لہٰذا ان کی کوشش ہوگی کہ اس بار حساب برابر کریں، یہ دورہ کھلاڑیوں کیلیے چیلنج ثابت ہو گا، کاکول کے بوٹ کیمپ میں فٹنس پر خاصا کام ہوا جس کے فوائد دکھائی دیں گے، اب پیر سے لاہور میں اسکلز کیمپ کے دوران کھیل کی خامیاں دور کرنے پر کام ہوگا، ہم بھرپور تیاریوں کے ساتھ انگلینڈ جائیںگے اور پوری کوشش ہوگی کہ بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کریں۔ انھوں نے کہا کہ مصباح الحق بطور کپتان اور کھلاڑی کافی عرصے سے بہترین پرفارم کر رہے ہیں، اس سیریز میں بھی ان سمیت یونس خان ٹیم کی امیدوں کا محور ہوں گے، دونوں نہ صرف خود اچھا پرفارم کرنے بلکہ دیگر کو تحریک دلانے کی بھی صلاحیت رکھتے ہیں۔ واضح رہے کہ چار ٹیسٹ کی سیریز کا پہلا میچ14 جولائی سے لارڈز میں کھیلا جائے گا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔