ماں چار بیٹیوں سمیت پانی کی ٹینکی میں کود گئی

محمد اکرم  اتوار 29 مئ 2016
چاروں بچیاں جاں بحق، ماں بچ گئی، اہلیہ ذہنی مریضہ ہے، شوہر کا بیان۔ فوٹو: فائل

چاروں بچیاں جاں بحق، ماں بچ گئی، اہلیہ ذہنی مریضہ ہے، شوہر کا بیان۔ فوٹو: فائل

کوئٹہ: کوئٹہ کے علاقے سمنگلی میں ایک ظالم ماں نے اپنی چار بچیوں کو پانی کی ٹینکی میں پھینک دیا اور خود بھی ان کے پیچھے کود پڑی۔ پانی میں ڈوب کر چاروں بچیاں جاں بحق ہوگئیں جبکہ خاتون کو بے ہوشی کی حالت میں سول ہسپتال پہنچا دیا گیا۔

چار نعشیں ہسپتال پہنچنے پر علاقے میں کہرام مچ گیا، ہر آنکھ اشکبار تھی۔ خاتون جس کا نام مریم بی بی بتایا جاتا ہے، اس کے شوہر جمعہ خان کے مطابق اس کی اہلیہ ذہنی مریضہ ہے، اس نے اس سے قبل بھی گھر کے سامنے بنے نالے میں چھلانگ لگاکر خودکشی کی کوشش کی، مگر اسے بچا لیا گیا تھا۔ محمد جمعہ خان جو کہ گھر کا واحد کفیل ہے اور پیشے کے لحاظ سے دُکاندار ہے، وہ اپنی بیوی ،چار بچیوں، ماں اور بہن کے ہمراہ سمنگلی کے علاقے کلی سبیل میں رہائش پذیر ہے۔

رواں ماہ 5 مئی کی صبح معمول کے مطابق وہ کام پر چلا گیا، اور گھر پر موجود اس کی ماں اور بہن بازار چلی گئیں کہ دوپہر کو اس کی 10 سالہ بیٹی بی بی ذکیہ اور8 سالہ بی بی فرزانہ سکول سے گھر واپس آئیں تو اس کی بیوی بی بی مریم نے ان دونوں کے علاوہ6 سالہ پروانہ اور ڈیڑھ سالہ یاسمین کو پانی کی ٹینکی میں پھینک دیا اور خود بھی کود گئی۔

بعد ازاں جب مریم کی ساس اور نند بازار سے گھر واپس آئیں تو انہوں نے ماں اور بچیوں کو پانی کی ٹینکی میں دیکھ کر چیخ و پکار شروع کردی، جس کو سن کر اہل علاقہ موقع پر پہنچ گئے اور فوری طور پر ایئر پورٹ پولیس اسٹیشن کو اطلاع دی گئی، جس پر پولیس اور ایدھی ایمبولینس جائے وقوعہ پر پہنچ گئیں۔ پولیس اور ریسکیو کی ٹیموں نے ٹینکی سے نعشوں اور ماں کو بے ہوشی کی حالت میں نکالا اور سول ہسپتال پہنچا دیا، جہاں ضروری کارروائی کے بعد نعشیں ورثاء کے حوالے کردی گئیں۔

سول ہسپتال میں بچیوں کی دادی کی حالت رو رو کر غیر ہوگئی جبکہ ہسپتال میں موجود ہر شخص کی آنکھیں ان ننھی کلیوں کو دیکھ کر اشکبار تھیں۔ نعشیں گھر پہنچائی گئیں تو وہاں بھی کہرام مچ گیا۔ اس واقعے کے بارے میں ایس ایس پی آپریشن سید ندیم حسین نے بتایا کہ بچیوں کے باپ محمد جمعہ خان کے مطابق اس کی اہلیہ کا ذہنی توازن ٹھیک نہیں، اس واقعہ سے قبل بھی اس کی اہلیہ نے گھر کے سامنے بنے نالے میں چھلانگ لگاکر زندگی کا خاتمہ کرنا چاہا۔ ان کا کہنا تھا کہ خاتون کی حالت غیر تھی جب یہ واقعہ پیش آیا اس وقت گھر پر کوئی اور موجود نہیں تھا تاہم واقعے کی تحقیقات جاری ہیں۔

خاتون کے شوہر کے مطابق وہ گذشتہ 6 ماہ سے ڈاکٹروں اور دم درود کے ذریعے اپنی اہلیہ کا علاج کروا رہاتھا مگر اچانک یہ واقعہ پیش آجانا اس کے لئے کربناک ہے۔ محمد جمعہ خان کے مطابق وہ اپنی دُکان میں معمول کے کام میں مصروف تھا کہ اسے سانحے کی اطلاع ملی تو وہ دوڑتا ہوا گھر پہنچا، لیکن اس کی دُنیا اجڑچکی تھی۔ روتے ہوئے اس نے میڈیا کو بتایا کہ اسے اپنی بچیوں سے بے حد پیار تھا، اس واقعے سے اس کی دُنیا ہی اجڑ گئی ہے۔

واقعے کے بعد دو روز تک ذہنی مریضہ مریم بی بی کا علاج ہوتا رہا، بعد ازاں علاقہ پولیس ایئر پورٹ تھانے میں ایس ایچ او تھانہ شوکت جدون کی مدعیت میں مقدمہ درج کرکے خاتون کو گرفتار کرکے پولیس نے ضابطے کی کارروائی شروع کردی۔ خاتون کے خلاف ایف آئی آر درج کرکے اسے ڈسٹرکٹ جیل منتقل کردیا گیا ہے۔ تفتیشی افسر چوہدری امتیاز اس معاملے کی تفتیش کررہے ہیں۔ اس واقعہ کے حوالے سے میڈیکل بورڈ تشکیل دے کر مزید چھان بین بھی کی جارہی ہے،تاہم خاتون کا علاج بھی ڈسٹرکٹ جیل کوئٹہ میں میڈیکل بورڈ کی زیرنگرانی جاری ہے۔

لمحہ فکریہ یہ ہے کہ کوئٹہ میں یہ اپنی نوعیت کا پہلا واقعہ ہے، جس میں کسی سفاک ماں نے اپنی چار معصوم ننھی کلیوں کو روند ڈالا ہو، لہذا ضرورت اس امر کی ہے کہ عوامی سطح پر کچھ ایسے اقدامات کئے جائیں، جن کے ذریعے دوبارہ ایسے واقعات سے بچا جا سکے۔ بچیوں کے والد جمعہ خان کے مطابق اسے اب اپنا گھر کاٹنے کو دوڑتا ہے، جب وہ شام کو گھر جاتا ہے تو اسے ہر جگہ اپنی معصوم بچیوں کی آوازیں سنائی دیتی ہیں، اس واقعہ کے بعد وہ بالکل افسردہ ہوچکا ہے اوراپنی ذہنی مریضہ بیوی کے اس اقدام سے بے حد پریشان ہے جس نے اس کی زندگی ہی اجاڑدی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔