پانامالیکس کی تحقیقات کو نظرانداز کرنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، آصف زرداری

ویب ڈیسک  اتوار 29 مئ 2016
پانامالیکس پرمیرے اور پارٹی کے موقف میں تضاد کی افواہیں پھیلائی گئیں،شریک چیئرمین پی پی پی. فوٹو؛فائل

پانامالیکس پرمیرے اور پارٹی کے موقف میں تضاد کی افواہیں پھیلائی گئیں،شریک چیئرمین پی پی پی. فوٹو؛فائل

لندن: سابق صدر آصف علی زرداری نے پاناما لیکس کے معاملے پر حکومت اور پیپلزپارٹی کے درمیان مصالحت کی سختی سے تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاناما لیکس کی تحقیقات کو نظرانداز کرنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔

پيپلزپارٹی كی جانب سے جاری بیان کے مطابق ميڈيا كے كچھ حلقوں  ميں  يہ تاثر دينے كی كوشش كی گئی ہے کہ پاناما ليكس كے معاملے پر سابق صدر كی حکومت کے ساتھ کسی قسم کی انڈراسٹينڈنگ ہوگئی ہے جو کہ  قطعی غلط، بے بنياد اور من گھڑت ہے۔ بیان کے مطابق آصف علی زرداری نے يہ بات اس وقت كی جب ان كی توجہ اس جانب دلائی گئی كہ ايک ٹيلی ویژن کے پروگرام ميں  يہ كہا گيا كہ آصف علی زرداری اپنی مفاہمتی پالیسی کے تحت وزيراعظم نواز شريف كے ساتھ كسی انڈرسٹينڈگ پر پہنچ گئے ہيں۔

بیان کے مطابق  سابق صدر نے نہ صرف ان روپورٹوں كی ترديد كی بلكہ يہ بھی كہا كہ پارٹی نے يہ فيصلہ كرليا ہے كہ پاناما ليكس كے مسئلے كو ہر فورم پر اٹھايا جائے گا اور اسے اس كے منطقی انجام تک پہنچايا جائے گا، اس سلسلے ميں  ايک پارليمانی كميٹی پہلے ہی قائم كر دی گئی ہے جو تحقيقات كے ٹرم آف ريفرنسز بنارہی ہے تاہم اس بات كا سوال ہی پيدا نہيں  ہوتا كہ پاناما ليكس كی تحقيقات كو نظرانداز كيا جائے۔

سابق صدر نے كہا كہ پاكستان پيپلزپارٹی نے اس مسئلے پر نہايت سوچ و بچار كے بعد فيصلہ كيا ہے كہ نہ صرف يہ كہ پارٹی كے اندر اس پر مشاورت ہوئی ہے بلكہ ديگر سياسی جماعتوں سے بھی مشاورت كے عمل كے بعد پارٹی نے پاناما ليكس پر اپنا موقف اختيار كيا ہے، اس بارے ميں  جو ميڈيا رپورٹس آئی ہيں  ان ميں  يہ تاثر دينے کی کوشش کی گئی ہے کہ پاناما ليكس كے معاملے پر آصف علی زرداری كا موقف پارٹی سے جدا ہے جب كہ يہ بات انتہائی غلط، بے بنياد اور من گھڑت ہے۔

سابق صدر نے جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانافضل الرحمان سے ملاقات کی بھی سختی سے تردید کرتے ہوئے کہا کہ مولانا فضل الرحمان سے لندن میں کوئی ملاقات نہیں ہوئی۔

دوسری جانب مشیر اطلاعات سندھ مولا بخش چانڈیو کا کہنا ہے کہ وزیراعظم نواز شریف بہترین شخصیت کے مالک ہیں لیکن نااہل مشیروں کے کہنے پر سیاسی غلطیاں کرتے ہیں حکومت میں ایسے لوگ  بھی موجود ہیں جو دہشت گردوں کے حمایتی ہیں اور پاکستان کو نقصان پہنچانا چاہتے ہیں،نوازشریف سے سیاسی اتحاد ممکن نہیں، اگر وزیر اعظم کی غیر موجودگی میں چوہدری نثار وزیراعظم بن جائیں تو بھی پیپلزپارٹی کوکوئی فرق نہیں پڑتا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔