تیگانگ میں صدیوں پرانی زندگی

عبید اللہ عابد  اتوار 26 جون 2016
بدھ بھکشو اور خانہ بدوش قبیلے جینے کے روایتی انداز ہی میں خوش ہیں ۔  فوٹو : فائل

بدھ بھکشو اور خانہ بدوش قبیلے جینے کے روایتی انداز ہی میں خوش ہیں ۔ فوٹو : فائل

عوامی جمہوریہ چین کے جنوب مغربی صوبہ سُچوان کے اس چھوٹے سے قصبہ میں آج بھی صدیوں پرانے اندازمیں زندگی بسر ہوتی ہے۔ سطح سمندر سے پانچ ہزار آٹھ سو بیس میٹر بلند مقدس پہاڑ یالا کے اوپر سورج چمک رہاہے۔ 1400 سال پرانی بدھ خانقاہ میں خواتین بھکشو عبادت شروع کرچکی ہیں، قصبے کے لوگ اپنے پتھریلے گھروں سے باہر نکل آئے ہیں ، ان کے یاک گھاس چر رہے ہیں۔ موسم گرما آئے گا ، پہاڑوں سے برف پگھلے گی تو یہ خانہ بدوش اپنے خیموں اور ریوڑوں کے ساتھ میدانی چراہ گاہوں میں جابسیں گے۔ ان کا صدیوں سے یہی معمول ہے۔

تیگانگ سرحدی قصبہ ہے، یہ ’ گارزئے تبتی خودمختار پریفیکچر‘ کے علاقے میں واقع ہے جس کا رقبہ نیپال کے برابر ہوگا، آبادی آٹھ ہزار نفوس پر مشتمل ہوگی، جو زیادہ تر تبتی ہی ہیں۔

آئیے! اب ہم چند تصاویر کے ذریعے تیگانگ  میں صدیوں پرانی زندگی کا مطالعہ کرتے ہیں:

1۔ چارہزار دو سو اٹھانوے میٹر بلندی پر واقع ایک خانقاہ سے سانپ کی طرح بل کھاتی ہوئی سُچوان تبت ہائی وے کا نظارہ دل کو موہ لینے والا ہے۔ دو ہزار ایک سو بیالیس کلومیٹر طویل یہ سڑک پریفیکچر کے شہر چینگدو سے شروع ہوتی ہے اورلہاسا میں ختم ہوتی ہے۔ اس شاہراہ پر سفر کرتے ہوئے ایسے خوب صورت مناظر دیکھنے کو ملتے ہیں کہ انسان دم بخود  رہ جاتا ہے۔ یہ سفرجس قدر خوبصورت ہے، اسی قدر خطرناک بھی ہے۔

2 ۔ لہاگانگ کی بدھ خانقاہ جو تیگانگ کے بدھ عبادت گزاروں کیلئے مینارہ نور ہے۔ یہ تبت کے بادشاہ سونگٹسان گیمپو کی اہلیہ کے حکم پر 652 عیسوی میں تعمیر ہوئی۔

3۔ یہ خواتین بدھ بھکشو ہیں، ان کاکہناہے کہ ان کے والدین انھیں ساری زندگی کے لئے یہاں چھوڑ گئے تھے، ہر خاتون بھکشو کے گھر والوں نے ان کی رہائش کے لئے ساڑھے چارہزار روپے کے برابر رقم خانقاہ کو دی، اسی طرح کے عطیات سے ان خواتین کے لئے ایک رہائش گاہ بھی تعمیر کی گئی۔ اب خانقاہ کی طرف سے ہرخاتون بھکشو کو 12780 روپے کے برابر ماہانہ وظیفہ ملتاہے جبکہ کھانا بھی خانقاہ کی طرف سے فراہم کیاجاتاہے۔

4۔ انہترسالہ اینی ڈولما اپنے گھر کے ساتھ واقع باڑہ کا دروازہ کھول رہی ہے، اس باڑے میں اس کے ستائس یاک ہیں، اس خاتون نے ہر یاک کا نام رکھا ہوا ہے اور وہ اسے اسی نام سے پکارتی ہے، مزے کی مزید بات یہ ہے کہ اینی ڈولما کو ہریاک کی عمر بھی معلوم ہے۔ موسم گرما کے دوران اینی ڈولما اور اس کے گھر والے انہی یاکس کے ساتھ پورے تیاگانگ کی چراگاہوں میں گھومتے پھریں گے۔

5۔سات سالہ کورس مکمل کرنے کے بعد نوجوان بھکشو تیگانگ کی خانقاہ یا پھر کسی دوسری خانقاہ میں بڑے بھکشوؤں کے ساتھ مل جاتے ہیں۔

6۔ اینی ڈولما یاک کے پیچھے جبکہ اس کے ساتھ اس کی پچاس سالہ بیٹی ڈیکو یاک کو آگے بڑھنے پر مجبور کررہی ہیں، ڈیکو کی سات سالہ بھانجی سرلان یاک کو کھینچ رہی ہے۔

7۔ اڑتیس سالہ ’سولا‘ اپنے گھر میں صبح کے وقت اپنا منہ دھو رہی ہے، اس گھر میں اس کی والدہ اور دوبیٹیاں بھی رہائش پذیر ہیں۔

8۔تیگانگ کی خانقاہ کے باہر بھکشو کھڑے ہیں، یہ اس پورے علاقے کی سب سے اہم بدھ عبادت گاہ ہے۔ پہلے اس علاقے کا نام ’خام‘ تھا ، اب اسے’’ گارزئے تبتی خودمختار پریفیکچر‘‘ کہتے ہیں۔

9۔ اینی ڈولما اپنے یاکس کا گوبر اکٹھا کررہی ہے، گوبر جہاں ایندھن کے طورپر استعمال ہوتاہے، وہاں بلڈنگ میٹیریل کے طورپر بھی کام آتاہے۔

10۔سولہ سالہ گیلمنورا (موٹرسائیکل سوار) اور اس کے یاکس کا ریوڑ مقدس پہاڑ یالا کے مشرقی علاقے میں۔ یہ علاقہ سطح سمندر سے پانچ ہزار آٹھ سو بیس میٹر بلند ہے۔

11۔سات سالہ سرلان دیگی اپنے فارم میں کھڑی ہے، وہ یہاں اپنی والدہ ، نانی اور چھوٹی بہن کے ہمراہ رہائش پذیر ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔