وعدوں کی پٹاری خالی نکلنے پرپاکستان برہم، بگ تھری کیخلاف علمِ بغاوت بلند

اسپورٹس ڈیسک  اتوار 26 جون 2016
کونسل کو پاکستانی کرکٹ کی مالی امداد کیلیے فنڈ قائم کرنے کی باقاعدہ درخواست دیں گے، کئی ٹیمیں ٹور پرتیار مگر ہم خود احتیاط برت رہے ہیں،چیئرمین۔ فوٹو: فائل

کونسل کو پاکستانی کرکٹ کی مالی امداد کیلیے فنڈ قائم کرنے کی باقاعدہ درخواست دیں گے، کئی ٹیمیں ٹور پرتیار مگر ہم خود احتیاط برت رہے ہیں،چیئرمین۔ فوٹو: فائل

لندن: وعدوں کی پٹاری خالی نکلنے پر برہم پاکستان کرکٹ بورڈ نے بگ تھری کیخلاف علم بغاوت بلند کردیا، آئی سی سی سالانہ میٹنگز میں تین بڑوں کے گٹھ جوڑ کیخلاف بھرپور تحریک چلائی جائے گی۔

تفصیلات کے مطابق پاکستان کرکٹ بورڈ نے 2 برس قبل بھارت سے باہمی سیریز کے لالچ میں بگ تھری کی حمایت کر تو دی مگر ہاتھ کچھ نہ آیا،بھارتی بورڈکام نکل جانے کے بعد اس وعدے سے مکر گیا، اب ایک بار پھر یہ معاملہ انٹرنیشنل کرکٹ میں چھایا ہوا اور پی سی بی موقع سے فائدہ اٹھاکر بی سی سی آئی کو مزہ چکھانے کا ارادہ کرچکا ہے۔ ایک برطانوی ویب سائٹ کو انٹرویو میں چیئرمین پی سی بی شہریار خان نے کہاکہ ہم واحد ملک تھے جس نے 2014 میں بگ تھری فارمولے کی بھرپور مخالفت کی، باقی سب نے معاہدے پر دستخط کردیے تھے۔

چیئرمین پی سی بی شہریار خان نے کہاکہ بھارت نے سیریز کھیلنے کا وعدہ وفا نہیں کیا اس لیے ہم بھی حمایت کے پابند نہیں رہے، کونسل کو پاکستان کرکٹ کی مالی امداد کیلیے فنڈ قائم کرنے کی باقاعدہ درخواست دیں گے، کئی ٹیمیں ٹور کیلیے تیار مگر ہم خود احتیاط برت رہے ہیں، پاکستان ٹیم کا دورئہ انگلینڈ اس مرتبہ تنازعات سے پاک رہے گا، مصباح الحق اور یونس خان کو ٹیسٹ کیریئر فی الحال جاری رکھنا چاہیے، ٹیم کو کامیابی کی شاہراہ پر گامزن کرنے کیلیے ہیڈ کوچ مکی آرتھر کو مکمل سپورٹ کریں گے۔

پاکستان نے صرف اس وقت حمایت کا اعلان کیا جب ہمیں بھارت نے 8 برس میں 6 سیریز کھیلنے کی یقین دہانی کرائی، مگر اب چونکہ اس نے یہ وعدہ پورا نہیں کیا تو ہم بھی پھر سے بگ تھری کی مخالفت کیلیے آزاد ہیں، حقیقت تو یہ ہے کہ آئی سی سی میں بھی اس فارمولے کو پسند نہیں کیا گیا، دیگرممالک نے بھی اب مخالفت شروع کردی ہے، ہم سمجھتے ہیں کہ ہر بورڈ کو جمہوری انداز میں برابری کے حقوق حاصل ہونے چاہئیں۔ ایک سوال پر شہریار خان نے کہا کہ ہم اگلے چند روز میں آئی سی سی کے سامنے مالی امداد فنڈ قائم کرنے کا کیس پیش کریں گے۔

ہمیں اپنی ہوم سیریز دیار غیر میں کھیلنے کی وجہ سے بہت زیادہ نقصان ہورہا ہے، اس لیے ہم سمجھتے ہیں کہ آئی سی سی کو اس مسئلے پر قابو پانے میں ہماری مدد کرنا چاہیے، اب دیکھنا یہ ہے کہ اس تجویز پر کیا ردعمل سامنے آتا ہے۔پاکستان میں انٹرنیشنل کرکٹ کی بحالی کے حوالے سے شہریار خان نے کہا کہ گذشتہ برس زمبابوے کا دورہ کافی کامیاب رہا، ہمارے آئرلینڈ، اسکاٹ لینڈ اور کینیا سے رابطے ہیں، اس کے ساتھ آسٹریلیا کی آرمی ٹیم رواں برس کے آخر تک پاکستان دوبارہ آنے کا ارادہ رکھتی ہے، انٹرنیشنل ٹیم یا کامن ویلتھ ٹیم کے دوروں کا امکان ختم نہیں ہوا، کئی ٹیمیں پاکستان آنا چاہتی ہیں مگر ہم خود کوئی خطرہ مول نہیں لینا چاہتے۔

گراؤنڈ میں بہت زیادہ کراؤڈ جمع ہوتا ہے جس کو دہشتگردوں سے خطرہ ہوسکتا ہے، ہم نہیں چاہتے کہ جلد بازی میں کیے جانے والے کسی اقدام سے پاکستان کی ساکھ پر کوئی منفی اثر پڑے، ہم صورتحال مزید بہتر ہونے کے منتظر ہیں۔ دورئہ انگلینڈ سے متعلق شہریار خان نے کہاکہ ہم نے اپنے کھلاڑیوں پر اچھی طرح واضح کردیا ہے کہ وہ اس قسم کے کسی تنازع سے بچ کررہیں، میں سمجھتا ہوں کہ یہ ٹور تنازعات سے پاک رہے گا اور اس سے دونوں ممالک کی کرکٹ کو قریب آنے میں مدد ملے گی۔مصباح الحق کی ریٹائرمنٹ سے متعلق سوال پر شہریار خان نے کہا کہ وہ پاکستان کے انتہائی کامیاب کپتان ہیں۔

مجھے امید ہے کہ انگلینڈ میں بھی ٹیم کو فتح سے ہمکنار کریں گے، ہم اس بات کو یقینی بنانے کی کوشش کریں گے کہ وہ اس ٹور کے بعد بھی وہ پاکستان کی قیادت جاری رکھیں، مصباح اور یونس اس وقت ٹیم کے سب سے فٹ کھلاڑی ہیں، میری خواہش ہے کہ دونوں ہی ٹیسٹ کرکٹ کھیلنے کا سلسلہ برقرار رکھیں۔مکی آرتھر کے بارے میں شہریار نے کہاکہ میں ان سے کافی متاثر ہوا ہوں، ٹیسٹ کرکٹ میں ہماری ٹیم کافی بہتر اور امید ہے کہ مکی محدود اوورز کے فارمیٹس میں بھی ٹیم کوکامیابی کی شاہراہ پر گامزن کریں گے، اس سفر میں انھیں بھرپور سپورٹ کیا جائے گا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔