کرکٹ کے روایتی رنگ ڈھنگ بدلنے کا وقت آگیا

اسپورٹس ڈیسک  اتوار 26 جون 2016
مضبوط اور کمزور ٹیسٹ ٹیموں کی ’ٹو ڈویژن‘ میں تقسیم پرغور، مجوزہ ون ڈے لیگ پربورڈزکے اختلاف دورکرنے کی کوشش ہوگی۔ فوٹو: اے ایف پی/فائل

مضبوط اور کمزور ٹیسٹ ٹیموں کی ’ٹو ڈویژن‘ میں تقسیم پرغور، مجوزہ ون ڈے لیگ پربورڈزکے اختلاف دورکرنے کی کوشش ہوگی۔ فوٹو: اے ایف پی/فائل

ایڈنبرا: آئی سی سی سالانہ کانفرنس ویک کا آغاز پیر سے ایڈنبرا میں ہورہا ہے، فل کونسل میٹنگ جمعرات کو ہوگی۔

کھیل کو نئے زمانے سے ہم آہنگ کرنے کیلیے انقلابی تجاویز پر سوچ بچار ہوگی، مضبوط اور کمزور ٹیسٹ ٹیموں کو ’ٹو ڈویژن‘ کے نام پر تقسیم کرنے کے فارمولے پر غور کیا جائے گا، مجوزہ ون ڈے لیگ پر ممبربورڈز کے اختلاف دور کرنے کی کوشش ہوگی، آئی سی سی ایونٹ کیلنڈر اور انٹرنیشنل کرکٹ اسٹرکچر کو بہتر بنانے کا معاملہ سامنے آئے گا، فوری طورپر صرف 2018 میں اضافی ورلڈ ٹوئنٹی 20 کھیلنے کی منظوری دی جائے گی، بگ تھری کے حوالے سے بھی فیصلہ متوقع ہے۔

پاکستان کی نمائندگی چیئرمین بورڈ شہریار خان اور چیف آپریٹنگ آفیسر سبحان احمد کریں گے۔ تفصیلات کے مطابق انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کا سالانہ کانفرنس ویک پیر سے شروع ہورہا ہے، ایڈنبرا میں پہلی بار انعقاد کے موقع پر50 ممبر ممالک کے وفود کی شرکت متوقع ہے۔ پیر کے روز آئی سی سی ایفیلیٹ ارکان کی میٹنگ ہوگی، منگل کو ایسوسی ایٹ ممبرز کا اجلاس ہوگا۔

منگل اور بدھ کو چیف ایگزیکٹیو کمیٹی کی میٹنگ ہے، بدھ کے ہی روز آئی سی سی گورننس ریویو کمیٹی سرجوڑ کر بیٹھے گی جس میں بگ تھری کے مستقبل پر غوروفکرہونا ہے، پانچ رکنی کمیٹی کی سربراہی نئے آئی سی سی چیئرمین ششانک منوہرکریں گے، انھوں نے عہدہ سنبھالنے سے قبل ہی گورننگ اصلاحات کا اعلان کیا تھا مگر اب انھیں خود اپنے ملکی بورڈ بھارت کی مخالفت کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے، بی سی سی آئی میں ششانک کی جگہ صدارت سنبھالنے والے انوراگ ٹھاکر کسی بھی صورت بھارتی ریونیو میں کٹوتی کو تیار نہیں ہیں، وہ بھی اعلان کرچکے کہ بگ تھری کی اجارہ داری کا میٹنگز میں دفاع کریں گے۔

جمعرات کے روز آئی سی سی ایچ آر کمیٹی، بورڈ میٹنگ اور پھر اسی روز فل کونسل میٹنگ ہوگی۔ جمعے کو فنانس اینڈ کمرشل افیئر کمیٹی اور ایگزیکٹیو کمیٹی کی میٹنگز ہیں، ہفتے کے روزآئی سی سی، آئی ڈی آئی اور بورڈ میٹنگز کے ساتھ ہی اس سلسلے کا اختتام ہوجائے گا۔اس بارخاص طور پر انٹرنیشنل کرکٹ اسٹرکچرز میں بہتری کے حوالے سے تجاویز پر غور ہوگا، ٹیسٹ ٹیموں کو 2 ڈویژنز میں تقسیم کرنے کی تجویز پہلے ہی سامنے آ چکی، جس میں ٹاپ 7 ایک دوسرے سے اور پانچ ٹیمیں آپس میں کھیلیں گی، اس میں ترقی اورتنزلی کا سسٹم کا رائج ہوگا، اسی طرح 13 ممالک میں ون ڈے لیگ کی تجویز بھی موجود ہے، جس میں تین برس بعد ٹاپ پر رہنے والی 2ٹیموں میں پلے آف ہوگا۔

دونوں تجاویز کے بعض ممالک حامی اور دیگر مخالف ہیں، ٹو ڈویژن ٹیسٹ فارمیٹ اور ون ڈے لیگ 2019 سے شروع کرنے کی تجویز ہے، اس لیے فوری طور پر اس حوالے سے کسی فیصلے کا امکان نہ ہونے کے برابر ہے، البتہ آئی سی سی کی جانب سے 2018 میں اضافی ورلڈ ٹوئنٹی 20 کے انعقاد کی منظوری دی جاسکتی ہے، اس کی وجہ ایونٹ سے حاصل ہونے والی کثیر دولت ہے، بھارت میں رواں برس کونسل کو صرف 27 دن کے ایونٹ سے 250 ملین ڈالر کی آمدنی ہوئی، اس لیے مختصر ترین فارمیٹ سے ہر 2 برس بعد دولت کشید کرنے کا فیصلہ ہوچکا، بس اس پر منظوری کی رسمی مہر ثبت کرنا باقی ہے،میزبانی کیلیے جنوبی افریقہ ہی مضبوط امیدوار ہوگا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔