ترکی میں دہشت گردی کے بڑے واقعات تاریخ کے آئینے میں

ویب ڈیسک  جمعرات 30 جون 2016
6 ستمبر1986 کو ترک شہر استنبول میں خود کش حملوں کا آغاز ہوا اور ان حملوں میں 24 افراد جاں بحق ہوگئے۔، فوٹو؛ فائل

6 ستمبر1986 کو ترک شہر استنبول میں خود کش حملوں کا آغاز ہوا اور ان حملوں میں 24 افراد جاں بحق ہوگئے۔، فوٹو؛ فائل

ترکی کے شہر استنبول کے ہوائی اڈے پر خود کش جیکٹیں پہنے دہشت گردوں کی فائرنگ اور خود کش حملے کے نتیجے میں 36 افراد جاں بحق اور 140 سے زاد زخمی ہوگئے ہیں۔

ملکی اور غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق 3 خود کش حملہ آوروں نے ترکی کے مصروف ترین کمال اتا ترک ہوائی اڈے پر گزشتہ روزمقامی وقت کے مطابق 9 بجے شب حملہ کیا۔ دہشت گردوں نے ایئرپورٹ تک پہچنے کے لیے ٹیکسی استعمال کی اور بین الاقوامی روانگی کے ٹرمینل پر موجود مسافروں کو اپنا نشانہ بنانا شروع کردیا، سیکیوریٹی فورسز کی جوابی کارروائی کے نتیجے میں دہشت گردوں نے خود کو دھماکے سے اڑا لیا جس کے نتیجے میں جاں بحقتیں بڑھیں۔ اب تک کسی نے اس حملے کی ذمے داری قبول نہیں کی تاہم ترک وزیراعظم بن علی یلدرم کا کہنا ہے کہ شواہد اس واقعے میں دا عش کے ملوث ہونے کی طرف اشارہ کرتے ہیں جب کہ یہ علحیدگی پسند کردوں کی کارروائی بھی ہوسکتی ہے۔

ترک وزیراعظم بن علی یلدرم نے واقعے کے بعد صحافیوں سے گفتگو میں اسے داعش کی کارروائی قرار دیا۔ روشن خیال اسلامی ملک ترکی میں دہشت گردی کا یہ پہلا واقعی نہیں اس سے قبل بھی ترکی دہشت گردی کی متعدد کارروائیوں میں سیکڑوں شہری موت سے ہم کنار ہوچکے ہیں۔ داعش اور کرد علیحدگی پسند ترکی کے مختلف شہروں میں دہشت گرد حملے کرچکے ہیں۔ دنیا بھر میں علیحدگی کے لیے چلنے والی تحریکوں کی وحشت و بربریت سے بھرپور کارروائیاں کسی تعارف کی محتاج نہیں۔ ان تنظیموں نے دہشت و بربریت پھیلانے کے لیے ہر ممکن ہتھکنڈے استعمال کیے۔ ترکی بھی ان علیحدگی پسند تحریکوں اور داعش کی بربریت کا نشانہ بننے والے ملکوں میں سے ایک ہے۔

ترکی میں ہونے والی دہشت گردی کی بڑی کارروائیوں کا احوال درج ذیل ہے۔

*7 جون 2016: استنبول کی تحصیل Vezneciler میں پولیس بس کے نزدیک ہونے والے ایک کار میں نصب بم پھٹنے سے 11 شہری جاں بحق اور36 زخمی ہوگئے تھے۔ یہ دھماکا ریموٹ کنٹرول کے ذریعے کیا گیا تھا جس کا مقصد پولیس اہل کاروں کو لے کر جانے والی بس تھی۔

*31 مارچ 2016: کرد اکثریت والے شہر دیار باقر میں کار بم دھماکے میں 7 پولیس اہل کار جاں بحق اور متعدد زخمی ہوئے۔ یہ دھماکا ترک وزیراعظم کے دورے سے ایک روز قبل کیا گیا۔

*20 مارچ 2016: استبول میں خود کش حملہ آور نے خود کو اڑا لیا، اس حملے میں 2 امریکی ، ایک اسرائیلی اور اور ایک ایرانی شہری سمیت 5 افراد جاں بحق ہوئے۔ ترکی کے وزیرداخلہ نے خود کش حملہ آور کو داعش کا دہشت گرد قرار دیا اور بعد ازاں اس کی ذمے داری داعش نے قبول کی۔

*13 مارچ 2016: ترکی کے دارلحکومت انقرہ میں کار بم دھماکے کے نتیجے میں 37 افراد جاں بحق اور 75 سے زائد زخمی ہوئے۔ اس دہشت گردی کی ذمے داری علیحدگی پسند تنظیم کردستان فریڈم فالکنز (ٹی اے کے) نے قبول کی۔

*17 فروری 2016: دارالحکومت انقرہ میں فوجی قافلے کے نزدیک ہونے والے بم دھماکے میں 27 افراد جاں بحق ہوئے اور مرنے والوں میں اکثریت ترک فوجیوں کی تھی جب کہ دھماکے کی ذمہ داری کردستان فریڈم فالکنزنے قبول کی تھی۔

*12 جنوری 2016: داعش کے دہشت گردوں نے استنبول کے تاریخی مقامات کا دورہ کرنے والے جرمن سیاحوں کو دہشت گردی کا نشانہ بنایا۔ اس کارروائی میں 12 جرمن سیاح جاں بحق ہوئے۔

*10 اکتوبر 2015: جدید ترکی کی تاریخ میں دہشت گردی کی سب سے ہولناک کارروائی 2015 کے آخر میں ہوئی جس میں دارالحکومت انقرہ میں کردوں کی حمایت میں نکلنے والی ریلی میں 2 خوس کش بمباروں نے خود کو اڑا لیا۔ اس کارروائی میں کم از کم 102 افراد جاں بحق اور 250 سے زائد زخمی ہوئے۔ امریکی خفیہ ادارے کے حکام نے اس واقعے کا ذمے دار داعش کو قرار دیا۔

*20 جولائی 2015: ترکی کے کرد اکثریت والے صوبے Sanliurfa کے ایک ثقافتی مرکز کے باہر ہونے والے خود کش حملے میں 33 افراد جاں بحق اور 100 سے زائد زخمی ہوگئے تھے۔ حملے کے اگلے ہی روز داعش نے اس واقعے کی ذمے داری قبول کرلی تھی۔

* یکم فروری 2013: ترک دارالحکومت انقرہ میں امریکی سفارت خانے پر خود کش حملے کے نتیجے میں ایک سیکوریٹی گارڈ جاں بحق اور 3 زخمی ہوگئے۔

*11 مئی 2013: شام سے متصل ترکی کے سرحدی علاقے ریحانلی میں 2 کار بم دھماکوں کے نتیجے میں 51 افرادجاں بحق اور 140 سے زائد زخمی ہوگئے تھے۔ اس دھما کے کی ذمے داری کسی نے قبل نہیں کی۔

*16 ستمبر2010: ترکی کے صوبے ہکاری میں مسافر بس کو دہشت گردی کا نشانہ بنایا گیا۔ اس کارروائی میں شیر خوار بچے سمیت 9 افراد جاں بحق ہوئے۔ امریکی محکمہ خارجہ کے مطابق یہ حملہ کردستان ورکرز پارٹی کی جانب سے کیا گیا تھا۔

*4 مئی 2009: ترک صوبے ماردن کے ایک گاؤں میں شادی کی تقریب میں مسلح افراد نے بھاری ہتھیاروں اور دستی بموں سے حملہ کردیا۔ اس کارروائی میں 45 افراد جاں بحق اورمتعدد زخمی ہوئے جب کہ حملہ آوروں کا تعین نہیں کیا جاسکا۔

27 جولائی 2008: استبول کی مصروف ترین شاہراہ پر ہونے والے 2 بم دھماکوں میں 17 افراد جاں بحق جب کہ 154 زخمی ہوگئے تھے۔
اس حملے کا ذمے دار مبینہ طور پر علحیدگی پسند تحریک کردستان ورکرز پارٹی کو قرار دیا گیا۔

* 15 نومبر 2003: استنبول میں ایک ہی ہفتے میں ہونے والے 4 بم دھماکوں میں 57 افراد جاں بحق ہوگئے۔ 15 اور20 نومبر کو ہونے والے 2 مختلف حملوں میں یہودی عبادت گاہ، استبول میں برطانوی سفارت خانے اور ایک غیر ملکی بینک کو نشانہ بنایا گیا۔ ان دھماکوں میں ٹرک کا استعمال کیا گیا اوراس کارروائی کی ذمے داری ترکی کی شدت پسند تنظیم اسلامک فرنٹ آف رائیڈرز آف دی گریٹ اورینٹ نے قبول کی۔

*13 مارچ 1999: استنبول کے ایک مصروف شاپنگ مال میں دھماکے نتیجے میں 12 افراد جاں بحق ہوئے، حملے کی ذمے داری علیحدگی پسند تنظیم کردستان ورکرز پارٹی نے قبول کی تھی۔

*25 دسمبر1991: استنبول کے ایک سپراسٹور میں یکے بعد دیگرے ہونے والے بم دھماکوں کے نتیجے میں 17 افراد جاں بحق اور 22سے زاید زخمی ہوئے  جب کہ اس  کی ذمے داری بھیکردستان ورکرز پارٹی نے قبول کی۔

*6 ستمبر1986: ترک شہر استنبول میں خود کش حملوں کا آغاز ہوا اور ان حملوں میں 24 افراد جاں بحق ہوگئے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔