حج کرپشن کیس؛ سابق وفاقی وزیر حامد سعید کاظمی کی سزا کے خلاف اپیل پر فیصلہ محفوظ

ویب ڈیسک  جمعرات 30 جون 2016
چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے وکلا کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کیا۔ فوٹو؛ فائل

چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے وکلا کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کیا۔ فوٹو؛ فائل

 اسلام آباد: ہائیكورٹ نے حج كرپشن كیس میں سابق وفاقی وزیر مذہبی امور حامد سعید كاظمی كی سزا كے خلاف اپیل پر فیصلہ محفوظ كرلیا۔

چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس انور کاسی نے کیس کی سماعت کی جس میں درخواست گزار كی جانب سے ایڈووكیٹ لطیف كھوسہ جب كہ ایف ائی اے كی جانب سے پراسیكیوٹر محمد اظہر چوہدری عدالت میں  پیش ہوئے۔ لطیف كھوسہ نے دلائل دیتے ہوئے كہا كہ حامد سعید كاظمی كو سپروائزری كردار كی وجہ سے سزا سنائی گئی یہ اسی طرح ہے كہ سیكرٹریٹ كے كسی كلرك كی كرپشن پر وزیراعظم كو پكڑ لیا جائے، حامد سعید كاظمی كا حجاج كے لیے عمارتیں كرائے پر حاصل كرنے میں كوئی كردار نہیں  تھا، احمد فیض كے بارے میں لكھا كہ وہ رضا كارانہ طور تو كام كرنا چاہتا ہے، حامد سعید كاظمی پر كمیشن اور كك بیكس وصولی كا بھی كوئی الزام نہیں، سعودی حكومت نے منیٰ میں بد انتظامی پر اپنی غلطی كا اعتراف كیا۔

لطیف کھوسہ نے کہا کہ حامد سعید كاظمی كی كوششوں  سے سعودی حكومت نے حاجیوں  كو 66 لاكھ 65 ہزار ریال كی رقم واپس كی۔ اس موقع پراسیكیوٹر  ایف آئی اے نے دلائل دیتے ہوئے كہا كہ سابق وفاقی وزیر حامد سعید كاظمی حج انتظامات كا جائزہ لینے سعودی عرب گئے، فرنٹ میں احمد فیض كی مدد سے بغیر واش روم زیر تعمیر عمارتوں كی منظوری دی۔ ایف آئی اے کے وکیل نے حامد سعید كاظمی كی سعودی عرب میں احمد فیض سے ملاقات كی تصاویر بھی عدالت میں پیش كیں۔

ایف آئی اے پراسیكیوٹر نے اپنے دلائل جاری ركھتے ہوئے مزید كہا كہ زیرتعمیر عمارتیں  زائد كرائے پر حاصل كر كے ایک ارب 8 كروڑ 88 لاكھ روپے كا نقصان پہنچایا گیا جب كہ سعودی حكومت نے فی حاجی 5 ہزار روپے سپریم كورٹ كے نوٹس كے بعد واپس كیے جس میں سابق وفاقی وزیر كا كوئی كردار نہیں تھا۔ چیف جسٹس نے دلائل سننے كے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔