سندھ کا انوکھا گاؤں جہاں کسان راج کرتے اور انعام پاتے ہیں

ویب ڈیسک  جمعـء 1 جولائی 2016
عاصم فارمز ٹنڈو سومرہ کے کسان کیلے کی فصل کے ساتھ، فوٹو: ایکسپریس

عاصم فارمز ٹنڈو سومرہ کے کسان کیلے کی فصل کے ساتھ، فوٹو: ایکسپریس

ٹنڈو سومرو: حیدرآباد سے قریب ایک انوکھے گاؤں  ٹنڈو سومرو میں دہکتے ہوئے سورج تلے کام کرنے والے کسانوں کے چہروں پر اطمینان اور خوشی ہے۔ جس کی وجہ یہ ہے کہ اس فارم کی انتظامیہ اور وڈیرہ سب ہی کسانوں پر مہربان ہیں اور انہیں سخت محنت کرنے پر انعام و اعزاز سے بھی نوازا جاتا ہے۔

یہاں بھیل برادری سے تعلق رکھنے والے ایک دہقان پھوٹومَل نے بتایا کہ ’ مالک کی جانب سے ملنے والی حوصلہ افزائی سے ہم اچھی فصلوں کے لیے انتھک کوشش کرتے ہیں۔ عاصم زرعی فارمز کے مالک رئیس امداد علی نظامانی نے بتایا کہ  لوگ ان ملازموں پر سرمایہ کاری نہیں کرتے جو ان کی آمدنی میں اضافہ کرتے ہیں، اسی لیے ہمیں ملازموں کے حالات بہتر بنانے چاہیئے کیونکہ ترقی کا واحد راستہ یہی ہے۔

انعام برائے کسان

عاصم فارمز میں کسانوں کو بہت اچھی تنخواہ دی جاتی ہے، نظامانی کے مطابق ان کی جانب سے دی جانے والی تنخواہیں پورے علاقے میں مثالی ہیں، اس کے علاوہ ہرسال اپریل میں مالی سال کے اختتام پر سب سے ذیادہ پیداوار دینے والے کسان کے لیے’ مین آف دی ایئر‘ کا انعام دیا جاتا ہے جس کی رقم 25 ہزار روپے اور ایک بوسکی کی پگڑی پہنائی جاتی ہے۔ دوسرے نمبر پر آنے والے دہقان کو 10 ہزار روپے اور سندھی ٹوپی جبکہ تیسرے کے لیے 6 ہزار روپے اور اجرک دی جاتی ہے۔

نظامانی کے مطابق انعام و اکرام کا یہ سلسلہ کئی برس سے جاری ہے اور کسانوں میں صحت مند بسابقت پیدا کررہا ہے، اس کے علاوہ باغبانوں، کسانوں اور سپروائزروں کو سال میں دو بونس دیئے جاتے ہیں جس میں 15 سے 50 ہزار کی رقم دی جاتی ہے، جس کا انحصار  500 ایکڑ زمین پر کھیتی باڑی پر ہوتا ہے ۔ اس کے علاوہ کسانوں کے 50 فیصد طبی اخراجات کا بندوبست بھی کیا جاتا ہے۔ نظامانی کے مطابق دہقانوں کی نفسیاتی اور مثبت پہلو کو اجاگر کرنے کے لیے انہیں باقاعدہ وردی پہنائی جاتی ہے۔

اس کے علاوہ کسانوں کو تفریحی دورے بھی کرائے جاتے ہیں ۔ اب سے دوسال قبل 150 کسانوں کو کراچی کا تین روزہ تفریحی دورہ کرایا گیا تھا جس کے دس لاکھ روپے کے  اخراجات انتظامیہ نے برداشت کیےتھے اور اب جلد ہی تمام کسان پنجاب کا دورہ کریں گے۔

کسان ہاؤسنگ اسکیم

تمام کسانوں کے لیے ایک ہاؤسنگ اسکیم بنائی گئی ہے جس کے چار مراحل میں سے دو مکمل ہوچکے ہیں۔ ہر گھرانے کے لیے 120 گز کے دوکمروں کے مکانات بنائے گئے ہیں جہاں دالان، غسل خانے، پانی، بجلی، گیس اور انٹرنیٹ کنیکشن موجود ہے۔ تمام مکانات روشن اور ہوا دار ہیں۔

بجلی چوری کی سزا

کسی شخص کو گھروں میں جانور باندھنے کی اجازت نہیں جبکہ ایک چھوٹے جاگیردار خالد نظامانی کے مطابق ’ کسی کو بھی بجلی چوری کی اجازت نہیں اور اگر کوئی بجلی چراتے ہوئے پکڑا جائے تو اس کی سزا 6 ماہ بجلی سے محرومی اور 2500 روپے جرمانہ ہے۔ ‘

جدید زراعت کا استعمال

زراعت کا سارا ڈیٹا اور مالی معاملات سادی سندھی زبان میں تحریر ایک سافٹ ویئر کے تحت ادا کیے جاتے ہیں تاکہ عام کسان انہیں سمجھ سکے۔ تمام معاملات زرعی سیکریٹیریٹ سے کنٹرول ہوتے ہیں اور ایک ایک پیسے کا اکاؤنٹ رکھا جاتا ہے۔

ہر کھیت کو ذیادہ سے ذیادہ پیداوار کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے۔ ایک ہی جگہ پر آم، کیلے اور سبزیوں کو قطار در قطار اگایا جاتا ہے۔ کھیتوں کے درمیان موبائل ٹوائلٹس بھی بنائے گئے ہیں۔

5 ٹیوب ویلز اور 12 کلومیٹر طویل پائپ لائنوں سے کھیتوں کو سیراب کیا جاتا ہے۔ عاصم فارمز سندھ کے پہلے فارمز ہیں جہاں زمین ہموار کرنے کے لیے لیزر لینڈ لیولر استعمال کئے جاتے ہیں۔ مصنوعی کھادوں اور فرٹیلائزرز کو پہلے تجربہ گاہوں میں ٹیسٹ کیا جاتا ہے۔ تاہم ترجیح قدرتی کھاد کو دی جاتی ہے۔ کیلے کے فصل کے ماہر اور انچارج امولکھ ملہی کے مطابق وہ ایسے کیلے کے پتے استعمال کرتےہیں جن میں پوٹاش کی بڑی مقدار ہوتی ہے۔ یہاں سندھ کی زرعی جامعات کے طالب علموں کو بھی مدعو کیا جاتا ہے اور ان کی تحقیق سے فائدہ اٹھایا جاتا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔