مری میں اسکول ٹیچر کی جھلس کر ہلاکت خود سوزی نکلی، ملزمان بے گناہ قرار

ویب ڈیسک  جمعـء 1 جولائی 2016
وزیراعلیٰ کی جانب سے تشکیل کردہ مشترکہ تحقیقاتی ٹیم نے نامزد ملزمان کو بے گناہ قراردے دیا۔ فوٹو:فائل

وزیراعلیٰ کی جانب سے تشکیل کردہ مشترکہ تحقیقاتی ٹیم نے نامزد ملزمان کو بے گناہ قراردے دیا۔ فوٹو:فائل

مری: جھلس کر ہلاک ہونے والی اسکول ٹیچر کی پراسرار موت کا معمہ حل ہوگیا اور تحقیقاتی ٹیم نے خاتون کی موت کو خود سوزی قرار دیا ہے۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق مری میں جھلس کر ہلاک ہونے والی خاتون کی پراسرار موت کا معمہ حل ہوگیا اور اب وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کی جانب سے تشکیل کردہ مشترکہ تحقیقاتی ٹیم نے نامزد ملزمان کو بے گناہ قراردیتے ہوئے خاتون کی پراسرار موت کو خودسوزی قراردیا ہے۔

مری کے نواحی علاقہ دیول کی اسکول ٹیچر ماریہ صداقت کی اپنے ہی گھرجل کر ہلاکت کے معاملہ پر ڈی آئی جی ابوبکر خدا بخش کی سربراہی میں مشترکہ تحقیقاتی ٹیم نے وزیراعلیٰ کو رپورٹ پیش کردی ہے۔ ٹیم نے تین مرکزی ملزمان ماسٹر شوکت، میاں ارشد اور رفعت کو بے گناہ قراردیتے ہوئے قراردیا ہے کہ لڑکی نے خود سوزی کی۔ ٹیم نے ماسٹر شوکت کے بیٹے ہارون کو قتل کا سبب بننے کا ملزم ٹھہراتے ہوئے اس کے خلاف دفعہ 122 لگانے کی سفارش کی ہے۔

پولیس کی مفصل رپورٹ کے مطابق 19 سالہ لڑکی کو تشدد کے بعد زندہ جلانے کے کوئی شواہد نہیں ملے اور نہ ہی کوئی اس واقعہ کا عینی گواہ موجود ہے اس کے برعکس اس بات کے کئی شواہد ملے ہیں کہ اسکول ٹیچر ماریہ صداقت نے دوست کی بے وفائی پر دل برداشتہ ہو کر خودکشی کی تھی۔ اس حوالے سے جب ماریہ صداقت کے اہل خانہ سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے معاملے پر کوئی بات کرنے سے گریزکیا۔

واضح رہے کہ گزشتہ ماہ مری کی یونین کونسل دیول میں مبینہ طور پر زندہ جلائی جانے والی 19 سالہ لڑکی پمز اسپتال میں انتقال کرگئی تھی جب کہ اہل خانہ نے الزام عائد کیا تھا کہ علاقے کے بااثر افراد کی جانب سے خاتون کے لیے رشتہ بھیجا گیا تھا جس سے انکار پران ملزمان نے اسکول ٹیچر کو تشدد کا نشانہ بنایا اور پیٹرول چھڑک کر آگ لگادی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔