پاکستانی ٹیکنالوجی کمپنی نے بین الاقوامی مقابلے میں تیسرا انعام جیت لیا

ویب ڈیسک  ہفتہ 2 جولائی 2016
سی ای او ونڈر ٹری محمد وقاص، گلوبل اینٹرپرینیورشپ سمٹ 2016ء میں انعام وصول کررہے ہیں۔ (فوٹو: جی ای ایس)

سی ای او ونڈر ٹری محمد وقاص، گلوبل اینٹرپرینیورشپ سمٹ 2016ء میں انعام وصول کررہے ہیں۔ (فوٹو: جی ای ایس)

کیلی فورنیا: 24 جون 2016ء کو پاکستان کے لئے فخر کا ایک اورموقع آیا جب اسٹینفرڈ یونیورسٹی، کیلیفورنیا میں ’’گلوبل انوویشن تھرو سائنس اینڈ ٹیکنالوجی، ٹیک وَن پچ‘‘ (GIST TECH-1 Pitch) کہلانے والے عالمی مقابلے کی ’’اسٹارٹ اپ‘‘ کٹیگری میں تیسرے انعام کےلئے پاکستانی کمپنی ’’ونڈرٹری‘‘ کا نام پکارا گیا۔

ونڈرٹری ایک قدرے نئی کمپنی ہے جو ’’پاکستان سافٹ ویئر ہاؤسز ایسوسی ایشن‘‘ (پاشا) کے ٹیکنالوجی اینکیوبیٹر ’’دی نیسٹ‘‘ (The Nest) کے تحت قائم ہے۔ مذکورہ عالمی مقابلے کی اسٹارٹ اپ کٹیگری میں شمولیت کےلئے دنیا بھر سے ایک ہزار74 کمپنیوں نے درخواستیں دی تھیں جن میں سے صرف 15 کمپنیوں کی درخواست منظور کی گئیں، اگلے مرحلے میں ان 15 منتخب کمپنیوں کے منصوبوں اورخدمات کا باریک بینی سے جائزہ لیا گیا اورانعام یافتگان کا اعلان ’’گلوبل اینٹرپرینیورشپ سمٹ 2016ء‘‘ (GES 2016) کے موقعے پر کیا گیا۔

خصوصی بچوں کی تعلیم، تربیت اور جسمانی و ذہنی صلاحیتیں بہتر بنانے کےلئے ونڈرٹری میں انٹریکٹیو اور آگمینٹڈ رئیلیٹی پر مبنی گیمز تیار کئے جاتے ہیں۔ ان گیمز کی تیاری میں مائیکروسافٹ کی ’’کائنیکٹ‘‘ ٹیکنالوجی سے استفادہ کیا جاتا ہے جو خصوصی بچوں کےلئے گھریلو طور پر جسمانی علاج، بائیو فیڈبیک اور ٹریکنگ پر فوکس کرتی ہے۔ جب کہ ونڈرٹری کے کام سے فیس بُک کے بانی، مارک زکربرگ بھی متاثر ہوئے بغیر نہ رہ سکے۔

محمد وقاص، جو ونڈرٹری  کے شریک بانی اور سی ای او بھی ہیں، اپنی کمپنی کی اس کامیابی پر بہت خوش ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ جی ای ایس 2016ء میں شرکت سے ایک طرف انہیں خود بھی بہت کچھ سیکھنے کو ملا تو دوسری جانب متوقع سرمایہ کاروں سے ملاقاتوں میں نئے مواقع بھی سامنے آئے ہیں۔ ان کا کہنا تھا اس سفر میں ہمیں سیکھنے کے بھرپور اور قیمتی مواقع ملے، آج کی کامیابی ان خیالات کی توثیق کرتی ہے جن پر (کمپنی  کے دیگر) شریک بانیان اور میں پچھلے ڈیڑھ سال سے کام کررہے ہیں اور ثابت کرتی ہے کہ ہمارے گیمز ساری دنیا میں خصوصی ضروریات کے حامل بچوں کی تعلیم میں انقلاب برپا کرسکتے ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔