زراعت میں بھاری نقصان کے باوجود معاشی نمو کی رفتار برقرار رہی، اسٹیٹ بینک

بزنس رپورٹر  ہفتہ 2 جولائی 2016
توانائی کی متواتر فراہمی اور ملک میں امن و امان کی بہترصورتحال کے باعث صنعت و خدمات کے شعبوں نے ترقی کی، مرکزی بینک۔ فوٹو؛ فائل

توانائی کی متواتر فراہمی اور ملک میں امن و امان کی بہترصورتحال کے باعث صنعت و خدمات کے شعبوں نے ترقی کی، مرکزی بینک۔ فوٹو؛ فائل

 کراچی: بینک دولت پاکستان نے پاکستانی معیشت کی کیفیت کے بارے میں مالی سال2016 کی تیسری سہ ماہی رپورٹ جاری کردی ہے۔ رپورٹ کے مطابق زراعت کے شعبے میں بھاری نقصانات کے باوجود پاکستان کی معیشت نے اپنی نمو کی رفتار قائم رکھی۔

رپورٹ میں خاص طور پر توانائی کی بہتر فراہمی اور ملک میں امن و امان کے حالات میں بہتری کی بنا پر صنعت اور خدمات کے شعبوں میں تیزرفتاری کو اجاگر کیا گیا۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ مالی سال 2016کے دوران دیگر معاشی اشاریے بھی بہتر ہوئے۔ مثال کے طور پر اوسط مہنگائی بلحاظ صارف اشاریہ قیمت (سی پی آئی) پچھلے سال کی سطح کی تقریباً نصف تھی۔ اس دوران مہنگائی کی توقعات بھی کم رہیں۔

مہنگائی میں یہ کمی بنیادی طور پر عالمی منڈیوں میں اجناس کی مسلسل کم قیمتوں (اور ملکی صارفین کو ان کی فوری منتقلی، خصوصاً پٹرولیم مصنوعات کے حوالے سے)، اہم غذائی اشیا کی مناسب رسد اور مستحکم شرح مبادلہ کی بنا پر آئی۔ رپورٹ کے مطابق سال کے ابتدائی نو ماہ کے دوران بیرونی کھاتے کا فاضل معیشت کے لیے مثبت پیش رفت تھی جس میں تیل کی کم ادائیگیوں، کارکنوں کی ترسیلات ِزر میں معتدل اضافے اور بیرونی کرنسی کے قرضوں نے اہم کردار ادا کیا۔ چنانچہ آخر مارچ 2016 میں اسٹیٹ بینک کے ذخائر (مجموعی ذخائر بشمول بینک) بڑھ کر 16.1 ارب ڈالر ہو گئے۔ یہ رقم ملک کے چار ماہ کے درآمدی بل کی ادائیگی کے لیے کافی تھی اور قلیل مدتی ادائیگیوں کے دگنے سے بھی زائد تھی۔

رپورٹ کے مطابق مالیاتی اظہاریوں میں بھی وسیع بہتری دیکھی گئی۔ جولائی تا مارچ مالی سال 16میں بجٹ خسارہ کم ہو کر جی ڈی پی کا 3.4 فیصد ہو گیا جو گزشتہ برس کی اسی مدت میں 3.8 فیصد تھا۔ زیادہ اہم بات یہ ہے کہ اس مدت کے دوران ملک میں بنیادی فاضل ریکارڈ کیا گیا۔ مالیاتی کھاتے میں اس بہتری کی وجوہات میں بلند محصولات، اخراجات میں کمی اور صوبوں کا بھاری فاضل شامل ہیں۔رپورٹ کے مطابق عالمی منڈی میں اجناس (بالخصوص تیل) کی کم قیمتوں کے علاوہ معاون پالیسی نے بھی معاشی مبادیات کی بہتری میں اپنا کردار ادا کیا۔

گذشتہ دیڑھ سال سے توسیعی زری پالیسی، مالیاتی اخراجات کا ترقیاتی کاموں پر ارتکاز(بالخصوص انفراسٹرکچر کے منصوبوں پر جو تعمیرات اور اس سے متعلقہ سرگرمیوں کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں)، توانائی کا بہتر انتظام اور چین پاکستان اقتصادی راہداری سے متعلق اقدامات اس کی مثالیں ہیں۔ رپورٹ میںکہا گیا کہ سرمایہ کاری کی پست شرح، برآمدات میں مسلسل کمی، ترسیلات ِزر کی سست روی اورٹیکس وصولیوں میں اضافے کے حکومتی ہنگامی اقدامات کے باوجود ٹیکس کی کمزور اساس ،معیشت کو درپیش اہم دشواریاں ہیں جنھیں ساختی اصلاحات کے ذریعے حل کرنے کی ضرورت ہے تاکہ معاشی مبادیات میں حالیہ بہتری کا تسلسل برقرار رکھا جا سکے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔