وزیراعظم نوازشریف کے خلاف بھارت میں مقدمہ پوائنٹ اسکورنگ ہے، سرتاج عزیز

ویب ڈیسک  جمعرات 21 جولائی 2016
کشمیرمیں تحریک آزادی کی حالیہ لہرکے پیچھے پاکستان کا ہاتھ ہونے کے الزامات مسترد کرتے ہیں، سرتاج عزیز:فوٹو:فائل

کشمیرمیں تحریک آزادی کی حالیہ لہرکے پیچھے پاکستان کا ہاتھ ہونے کے الزامات مسترد کرتے ہیں، سرتاج عزیز:فوٹو:فائل

 اسلام آباد: مشیرخارجہ سرتاج عزیزکا کہنا ہے کہ کشمریوں کی جدوجہد آزادی کی حمایت پروزیراعظم نوازشریف کے خلاف بھارت میں مقدمہ پوائنٹ اسکورنگ ہے۔ 

اسلام آباد دفترخارجہ میں میڈیا بریفنگ کے دوران مشیرخارجہ سرتاج عزیزنے کہا کہ بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں کئی روز سے کرفیو نافذ کررکھا ہے، بھارتی فوج نہتے کشمریوں پراسلحہ استعمال کررہی ہے، بھارتی فوج کی فائرنگ سے 50 کشمیری شہید اورساڑھے 3 ہزارزخمی ہوچکے ہیں، بھارتی فوج کی جانب سے اسپتالوں پرآنسوگیس کی شیلنگ جاری ہے جب کہ چھرہ بندوق استعمال کرنے سے کشمیری بچے بینائی کھوچکے ہیں۔ مشیر خارجہ نے کہا کہ 8 جولائی کو کشمیری نوجوان لیڈربرہان وانی کی شہادت کےبعد حالات کشیدہ ہوئے جب کہ کرفیوکے باوجود 2 لاکھ کشمیریوں نے برہان وانی کا نمازجنازہ پڑھا۔ بھارتی فورسزنے بیشترکشمیری رہنماؤں کونظربند کررکھا ہے جب کہ کشمیرمیں انٹرینٹ سروس اورموبائل سروس کو بھی معطل کیا گیا ہے۔

اس خبر کو بھی پڑھیں:  کشمیری آزادی لے کر رہیں گے، وزیراعظم

سفارتی تعلقات کے حوالےسے سرتاج عزیزکا کہنا تھا کہ بھارت کےساتھ سفارتی تعلقات منقطع کرنا مسئلہ کشمیر کا حل نہیں جب کہ تعلقات منقطع کرنے سے مذاکرات کا راستہ بند ہو جاتا ہے، ہمارا موقف واضح تھا کہ مذاکرات کا بنیادی مقصد کشمیرپربات کرنا ہے۔ سرتاج عزیز نے کہا کہ کشمیری جدوجہد مقامی ہے پاکستان پر الزام لگانا قابل قبول نہیں جب کہ کشمیرمیں تحریک آزادی کی حالیہ لہر کے پیچھے پاکستان کا ہاتھ ہونے کے الزامات مسترد کرتے ہیں۔

اس خبر کو بھی پڑھیں: بھارت میں وزیراعظم نوازشریف کے خلاف مقدمہ

مشیرخارجہ سرتاج عزیز نے کہا کہ کشمیر میں بھارتی افواج کی فائرنگ کسی صورت قبول نہیں پاکستان کشمیریوں کی سفارتی اور اخلاقی حمایت جاری رکھے گا، نہتے کشمیریوں پر بھارتی جارحیت ناقابل قبول ہے جب کہ بھارت میں پاکستانی وزیراعظم کیخلاف مقدمہ درج کرنا پوائنٹ اسکورنگ ہے، پوری دنیا نے کشمیریوں پر بھارتی جارحیت کی مذمت کی ہے جب کہ مقبوضہ کشمیرمیں بھارتی مظالم سے دنیا کومزید آگاہ کریں گے۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔