فیس بک کے ’’انٹرنیٹ ڈرون‘‘ کی کامیاب آزمائشی پرواز

ویب ڈیسک  ہفتہ 23 جولائی 2016
اس خودکار طیارے کے بازؤوں کا پھیلاؤ 95 فٹ کے لگ بھگ ہے جن پر شمسی پینل بچھائے گئے ہیں۔ فوٹو؛ فائل

اس خودکار طیارے کے بازؤوں کا پھیلاؤ 95 فٹ کے لگ بھگ ہے جن پر شمسی پینل بچھائے گئے ہیں۔ فوٹو؛ فائل

کیلیفورنیا: فیس بُک کے تیار کردہ شمسی توانائی سے اُڑنے والے انٹرنیٹ ڈرون ’’ایکویلا‘‘ (Aquila) نے یوما، ایریزونا کے صحرائی مقام پر 96 منٹ تک مسلسل پرواز کا مظاہرہ کیا۔

فیس بُک کے بانی اور سربراہ مارک زکربرگ نے اس خبر کے بارے میں اپنے فیس بُک پیج پر ایک پوسٹ اور مختصر ویڈیو کے ذریعے ساری دنیا کو مطلع کیا۔ ویڈیو میں بتایا گیا ہے کہ اس انٹرنیٹ ڈرون نے 28 جون 2016 کے روز طلوعِ آفتاب کے وقت اپنی یہ پہلی پرواز کی۔ قبل ازیں اس سلسلے کے جتنے بھی ڈرونز نے پروازیں کیں وہ جسامت میں اس سے خاصے چھوٹے تھے اور یہ پہلا موقعہ تھا کہ جب اس کے پوری جسامت والے طیارے نے کامیاب آزمائشی پرواز کی۔ اس خودکار طیارے کے بازؤوں کا پھیلاؤ 95 فٹ کے لگ بھگ ہے جن پر شمسی پینل بچھائے گئے ہیں۔

واضح رہے کہ فیس بُک نے دنیا کے دور افتادہ اور پسماندہ ترین مقامات تک انٹرنیٹ کی مفت سہولت پہنچانے کا ایک منصوبہ شروع کررکھا ہے جس پر اب تک وہ کئی ارب ڈالر خرچ بھی کرچکا ہے۔ مارک زکربرگ اسی منصوبے کے تحت ایسے ڈرونز تیار کروانا چاہ رہے ہیں جو پرواز کے لیے شمسی توانائی استعمال کریں گے اور 60 ہزار فٹ سے بھی زیادہ کی بلندی پر مسلسل کئی ہفتوں تک پرواز بھی کرتے رہیں گے۔

اس طرح وہ دنیا کے اُن دُور افتادہ، دشوار گزار اور غریب علاقوں تک بھی انٹرنیٹ کے سگنل پہنچا سکیں گے جہاں اب تک یہ سہولت موجود نہیں۔ ’’ایکویلا‘‘ (بمعنی عقاب) جیسے سینکڑوں انٹرنیٹ ڈرونز پر مشتمل بیڑہ ساری دنیا میں یہ ذمہ داری سنبھالے گا۔

اس منزل تک پہنچنے میں ابھی کچھ سال باقی ہیں لیکن ایکویلا کی پہلی کامیاب پرواز کے بعد یہ امید ہے کہ مارک زکربرگ کا خواب جلد ہی شرمندہ تعبیر ہوجائے گا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔