شور سے بچوں میں سیکھنے کی صلاحیت متاثر ہوتی ہے، ماہرین نفسیات

ویب ڈیسک  پير 25 جولائی 2016
پس منظر کا شور بچوں کی توجہ اپنی طرف بٹاتا ہے جس سے وہ پڑھنے میں مشکل محسوس کرتے ہیں، ماہرین، فوٹو؛ فائل

پس منظر کا شور بچوں کی توجہ اپنی طرف بٹاتا ہے جس سے وہ پڑھنے میں مشکل محسوس کرتے ہیں، ماہرین، فوٹو؛ فائل

وسکونسن: امریکی ماہرینِ نفسیات نے دریافت کیا ہے کہ اگر اسکول یا گھر میں پس منظر کا شور زیادہ ہو تو اس سے بچوں میں سیکھنے کی صلاحیت متاثر ہوتی ہے۔

شور کے منفی اثرات پہلے ہی کچھ کم نہ تھے کہ اب تازہ دریافت نے اس حوالے سے تشویش میں مزید اضافہ کردیا ہے۔ یونیورسٹی آف وسکونسن میڈیسن میں اسکول جانے والے چھوٹے بچوں کا مطالعہ کیا گیا اور اس دوران بچوں کے گھروں اور اسکولوں میں پس منظر کے شور کی شدت اور ان بچوں میں سیکھنے کی صلاحیت کا تجزیہ کیا گیا۔ ’’پس منظر کا شور‘‘ ایک سائنسی اصطلاح ہے جس سے مراد وہ آوازیں ہیں جو اڑوس پڑوس سے، اِدھر اُدھر سے غیر ضروری طور پر کانوں میں پڑتی ہیں۔

مطالعے کے دوران معلوم ہوا کہ جن بچوں کے اسکولوں یا گھروں میں ارد گرد کے ٹریفک، لوگوں کے آپس میں باتیں کرنے، ٹی وی یا ریڈیو وغیرہ کا شور زیادہ ہوتا ہے، ان بچوں کو نئے الفاظ سیکھنے میں دشواری کا سامنا ہوتا ہے۔ مطالعے سے حسبِ توقع یہ ثابت ہوا کہ پس منظر کا شور بچوں کی توجہ اپنی طرف بٹاتا ہے اور وہ پڑھائے جانے والے الفاظ یا اُستاد کی آواز پر متوجہ ہونے میں زیادہ مشکل محسوس کرتے ہیں۔

مطالعے سے یہ بھی دریافت ہوا کہ اگر بچوں کو سکھائے جانے والے الفاظ کی تعداد بڑھا دی جائے تو ان میں سیکھنے کی صلاحیت معمول پر واپس لائی جاسکتی ہے۔ ماہرین کا مشورہ ہے کہ گھر میں بڑوں اور بچوں کے والدین کو جب کہ اسکول انتظامیہ اور اساتذہ کو خیال رکھنا چاہیے کہ نہ صرف گھر اور کلاس روم میں شور شرابا نہ ہو بلکہ آس پاس کا ماحول پرسکون ہو تاکہ بچوں کی تعلیم متاثر نہ ہو۔

دلچسپی کی بات تو یہ ہے کہ اکتسابی نفسیات میں پہلے ہی خاموش اور پرسکون ماحول کو اہمیت دی جاتی رہی ہے۔ نئے مطالعے نے شور کے نقطہ نگاہ سے اسی بات کی تصدیق کی ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔