امریکا نے پاکستان سے افغان مہاجرین کی نقل و حرکت کی دستاویزی تفصیلات مانگ لیں

ویب ڈیسک  پير 25 جولائی 2016
افغان مہاجرین کی شکل میں دہشت گرد پناہ لے رہے ہیں، وزیر دفاع فوٹو: فائل

افغان مہاجرین کی شکل میں دہشت گرد پناہ لے رہے ہیں، وزیر دفاع فوٹو: فائل

 اسلام آباد: سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے دفاع کو وزارت دفاع کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ امریکا نے بارڈر منیجمنٹ اور افغان مہاجرین کی نقل و حرکت کی دستاویزی تفصیلات مانگی ہیں تاہم اس پر دونوں ملکوں کے درمیان بات چیت ابھی چل رہی ہے۔

پارلیمنٹ ہاؤس اسلام آباد میں سینیٹر مشاہد حسین سید کی سربراہی میں سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے دفاع کا اجلاس ہوا۔ اجلاس کے دوران سیکریٹری دفاع نے کابینہ کو بتایا کہ برطانیہ دفاعی تعاون فورم کا اجلاس نہایت کامیاب رہا،برطانیہ میں ہم نےکشمیر کا مسئلہ نہایت موثر انداز میں اٹھایا، بین الاقوامی برادری کوبتایا کہ کشمیرکےمسئلہ پرپاکستان کاموقف واضح ہے کہ عالمی برادری مسئلہ کشمیر کو تسلیم کرے۔ برطانیہ نے ترکی میں بغاوت سےمتعلق بھی ہماری رائے پوچھی۔

ایڈیشنل سیکرٹری دفاع نے کمیٹی کو بتایا کہ پاکستان اور افغانستان کےدرمیان 200 سےزائد کراسنگ پوائنٹس ہیں لیکن ان میں سے صرف 8 کراسنگ پوائنٹس پر چیکنگ کا نظام موجود ہے جب کہ دیگر پر چیک پوسٹ بننی ہیں، طورخم گیٹ تقریباً مکمل ہو چکا ہے، اس کا افتتاح یکم اگست کو کیا جائے گا،غیر قانونی نقل و حرکت روکنے کے لیے طورخم گیٹ کے گرد باڑ لگائی ہے۔ نادرا، ایف آئی اے، کسٹمز اور دیگر ادارے نہایت متحرک ہیں، سرحد پر سی سی ٹی وی کیمروں سمیت دیگر انتظامات بھی کر دیے ہیں، سرحد کراسنگ کے لیے سفری دستاویزات لازمی قراردی ہیں، راہداری کارڈ پر افغان شہریوں کی نقل و حرکت شہید موڑ چیک پوائنٹ تک محدود کردی گئی۔ امریکی کانگریس نے بارڈر مینجمنٹ کے لیے 10 کروڑ ڈالر امداد کی منظوری دی ہے، امریکا سےملنے والی امداد فاٹا میں ترقیاتی کاموں پر بھی خرچ ہو گی، امریکا نے ہم سے دستاویزی تفصیلات مانگی ہیں، جس پر دونوں ملکوں کے درمیان بات چیت ابھی چل رہی ہے، امریکی حکام پاکستان کا دورہ کر کےمعاملات طے کریں گے۔

اس موقع پر وزیر دفاع خواجہ آصف نے بتایا کہ پاکستان میں افغان مہاجرین اور دہشت گردوں کے درمیان براہ راست تعلق موجود ہے، افغان مہاجرین کی شکل میں دہشت گرد پناہ لے رہے ہیں، افغانستان پہلے اپنے مہاجرین کو واپس لے کر جائے، مہاجرین کے جانے کے بعد اگر یہاں پناہ گاہیں ہوئیں تو ہم ختم کریں گے، بارڈر منیجمنٹ کے بغیر دہشت گردی پر قابو پانا ممکن نہیں، ہمارا حق ہے کہ ہم اپنے ملک میں آنے والی ٹریفک کو کنٹرول کریں اور ہم اس سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔