- ویمنز کوالیفائر؛ آئی سی سی نے ثنامیر کو برانڈ ایمبیسڈر مقرر کردیا
- پی او بی ٹرسٹ عالمی سطح پر ساڑھے 3لاکھ افراد کی بینائی ضائع ہونے سے بچا چکا ہے
- ایف بی آر نے ایک آئی ٹی کمپنی کی ٹیکس ہیرا پھیری کا سراغ لگا لیا
- سیاسی نظریات کی نشان دہی کرنے والا اے آئی الگوردم
- خاتون ڈاکٹرز سے علاج کرانے والی خواتین میں موت کا خطرہ کم ہوتا ہے، تحقیق
- برطانیہ میں ایک فلیٹ اپنے انوکھے ڈیزائن کی وجہ سے وائرل
- فیصل واوڈا نے عدالتی نظام پر اہم سوالات اٹھا دیئے
- پاکستان کو آئی ایم ایف سے قرض کی نئی قسط 29 اپریل تک ملنے کا امکان
- امریکی اکیڈمی آف نیورولوجی نے پاکستانی پروفیسر کو ایڈووکیٹ آف دی ایئر ایوارڈ سے نواز دیا
- کوہلو میں خراب سیکیورٹی کے باعث ری پولنگ نہیں ہوسکی
- 9 ماہ کے دوران 9.8 ارب ڈالر کا قرض ملا، وزارت اقتصادی امور ڈویژن
- نارووال: بارات میں موبائل فونز سمیت قیمتی تحائف کی بارش
- کراچی کے مختلف علاقوں میں زلزلے کے جھٹکے
- کوئٹہ: برلن بڈی بیئر چوری کے خدشے کے پیش نظر متبادل جگہ منتقل
- گجرات میں اسپتال کی چھت گرنے سے خاتون سمیت تین افراد جاں بحق
- سعودی فرمانروا طبی معائنے کیلیے اسپتال میں داخل
- امریکی سیکریٹری اسٹیٹ سرکاری دورے پر چین پہنچ گئے
- ہم یہاں اچھی کرکٹ کھیلنے آئے ہیں، جیت سے اعتماد ملا، مائیکل بریسویل
- پچھلے میچ کی غلطیوں سے سیکھ کر سیریز جیتنے کی کوشش کرینگے، بابراعظم
- امریکا میں ٹک ٹاک پر پابندی کا بل سینیٹ سے بھی منظور
جرمنی کے غاروں سے رسی بنانے والا 40 ہزار سال قدیم اوزار دریافت
جرمنی: یونیورسٹی آف توبنجن میں ماہرینِ آثارِ قدیمہ کی ٹیم نے جنوب مغربی جرمنی کے غاروں سے 40 ہزار سال قدیم ایک ایسا اوزار دریافت کیا ہے جس سے ڈوریاں اور رسیاں تیار کی جاتی تھیں۔
اس دریافت نے قدیم انسان کے بارے میں ہمارے سابقہ مفروضات کی غلطیاں ایک بار پھر اجاگر کی ہیں اور یہ واضح کیا ہے کہ زمانہ قبل از تاریخ کا انسان نہ صرف مصوری اور موسیقی سے لطف اندوز ہونا جانتا تھا بلکہ اتنا ہنرمند تھا کہ رسی بنانے کے طریقے سے بھی واقف تھا۔ یہی نہیں بلکہ 40 ہزار سال پہلے کے انسان نے رسیاں اور ڈوریں بنانے کے لیے باقاعدہ اوزار تک ایجاد کر رکھے تھے۔ آج سے 40 ہزار سال پہلے کا زمانہ وہ ہے کہ جب انسان نے یورپ کی سرزمین پر نیا نیا قدم رکھا تھا۔
جنوب مغربی جرمنی کے غاروں سے ملنے والا یہ اوزار قدیم و دیوقامت ہاتھی ’’میمتھ‘‘ کے دانت سے بنا ہوا ہے۔ اس اوزار کی لمبائی 20.4 سینٹی میٹر ہے جس پر موجود 4 سوراخوں کی چوڑائی 7 سے 9 ملی میٹر تک ہے۔ اگرچہ یہ اوزار چند سال پہلے دریافت ہوچکا تھا لیکن اسے آرائشی سامان کا حصہ سمجھ کر اس پر زیادہ کچھ خاص توجہ نہیں دی گئی۔ البتہ پچھلے سال ایک تفصیلی تجزیئے کے دوران اس کے سوراخوں میں اندرونی سطح پر ایسے ابھار دریافت ہوئے جو قدیم زمانے میں رسیاں اور ڈوریاں بنانے والے دوسرے اوزاروں میں بھی دیکھے جاچکے تھے۔
جدید تکنیکوں سے استفادہ کرتے ہوئے جب اس اوزار کو مزید کھنگالا گیا تو معلوم ہوا کہ اسے پودوں کے ریشوں سے ڈوریاں اور رسیاں بٹنے، اور مطلوبہ لمبائی میں کاٹنے کے لیے استعمال کیا جاتا تھا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔