جرمنی کے غاروں سے رسی بنانے والا 40 ہزار سال قدیم اوزار دریافت

ویب ڈیسک  منگل 26 جولائی 2016
آج سے 40 ہزار سال پہلے کا زمانہ وہ ہے کہ جب انسان نے یورپ کی سرزمین پر نیا نیا قدم رکھا تھا۔
فوٹو؛ توبنجن یونیورسٹی

آج سے 40 ہزار سال پہلے کا زمانہ وہ ہے کہ جب انسان نے یورپ کی سرزمین پر نیا نیا قدم رکھا تھا۔ فوٹو؛ توبنجن یونیورسٹی

جرمنی: یونیورسٹی آف توبنجن میں ماہرینِ آثارِ قدیمہ کی ٹیم نے جنوب مغربی جرمنی کے غاروں سے 40 ہزار سال قدیم ایک ایسا اوزار دریافت کیا ہے جس سے ڈوریاں اور رسیاں تیار کی جاتی تھیں۔

اس دریافت نے قدیم انسان کے بارے میں ہمارے سابقہ مفروضات کی غلطیاں ایک بار پھر اجاگر کی ہیں اور یہ واضح کیا ہے کہ زمانہ قبل از تاریخ کا انسان نہ صرف مصوری اور موسیقی سے لطف اندوز ہونا جانتا تھا بلکہ اتنا ہنرمند تھا کہ رسی بنانے کے طریقے سے بھی واقف تھا۔ یہی نہیں بلکہ 40 ہزار سال پہلے کے انسان نے رسیاں اور ڈوریں بنانے کے لیے باقاعدہ اوزار تک ایجاد کر رکھے تھے۔ آج سے 40 ہزار سال پہلے کا زمانہ وہ ہے کہ جب انسان نے یورپ کی سرزمین پر نیا نیا قدم رکھا تھا۔

جنوب مغربی جرمنی کے غاروں سے ملنے والا یہ اوزار قدیم و دیوقامت ہاتھی ’’میمتھ‘‘ کے دانت سے بنا ہوا ہے۔ اس اوزار کی لمبائی 20.4 سینٹی میٹر ہے جس پر موجود 4  سوراخوں کی چوڑائی 7 سے 9 ملی میٹر تک ہے۔ اگرچہ یہ اوزار چند سال پہلے دریافت ہوچکا تھا لیکن اسے آرائشی سامان کا حصہ سمجھ کر اس پر زیادہ کچھ خاص توجہ نہیں دی گئی۔ البتہ پچھلے سال ایک تفصیلی تجزیئے کے دوران اس کے سوراخوں میں اندرونی سطح پر ایسے ابھار دریافت ہوئے جو قدیم زمانے میں رسیاں اور ڈوریاں بنانے والے دوسرے اوزاروں میں بھی دیکھے جاچکے تھے۔

جدید تکنیکوں سے استفادہ کرتے ہوئے جب اس اوزار کو مزید کھنگالا گیا تو معلوم ہوا کہ اسے پودوں کے ریشوں سے ڈوریاں اور رسیاں بٹنے، اور مطلوبہ لمبائی میں کاٹنے کے لیے استعمال کیا جاتا تھا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔