- پولر آئس کا پگھلاؤ زمین کی گردش، وقت کی رفتار سست کرنے کا باعث بن رہا ہے، تحقیق
- سندھ میں کتوں کے کاٹنے کی شکایت کیلئے ہیلپ لائن 1093 بحال
- کراچی: ڈکیتی کا جن قابو کرنے کیلیے پولیس کا ایکشن، دو ڈاکو ہلاک اور پانچ زخمی
- کرپٹو کے ارب پتی ‘پوسٹربوائے’ کو صارفین سے 8 ارب ڈالر ہتھیانے پر 25 سال قید
- گٹر میں گرنے والے بچے کی والدہ کا واٹر بورڈ پر 6 کروڑ ہرجانے کا دعویٰ
- کرپٹو کرنسی فراڈ اسکینڈل میں سام بینک مین فرائڈ کو 25 سال قید
- کراچی، تاجر کو قتل کر کے فرار ہونے والی بیوی آشنا سمیت گرفتار
- ججز کے خط کی انکوائری، وفاقی کابینہ کا اجلاس ہفتے کو طلب
- امریکا میں آہنی پل گرنے کا واقعہ، سمندر سے دو لاشیں نکال لی گئیں
- خواجہ سراؤں نے اوباش لڑکوں کے گروہ کے رکن کو پکڑ کر درگت بنادی، ویڈیو وائرل
- پی ٹی آئی نے ججز کے خط پر انکوائری کمیشن کو مسترد کردیا
- عدالتی امور میں ایگزیکٹیو کی مداخلت کسی صورت برداشت نہیں کی جائے گی، فل کورٹ اعلامیہ
- وفاقی حکومت نے کابینہ کی ای سی ایل کمیٹی کی تشکیل نو کردی
- نوڈیرو ہاؤس عارضی طور پر صدرِ مملکت کی سرکاری رہائش گاہ قرار
- یوٹیوبر شیراز کی وزیراعظم شہباز شریف سے ملاقات
- حکومت کا بجلی کی پیداواری کمپنیوں کی نجکاری کا فیصلہ
- بونیر میں مسافر گاڑی کھائی میں گرنے سے ایک ہی خاندان کے 8 افراد جاں بحق
- بجلی 2 روپے 75 پیسے فی یونٹ مہنگی کردی گئی
- انٹربینک اور اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی نسبت روپیہ تگڑا
- حکومت نے 2000 کلومیٹر تک استعمال شدہ گاڑیاں درآمد کرنے کی اجازت دیدی
ولندیزی مرد اور لیٹویا کی خواتین دنیا میں سب سے بلند قامت ہوتے ہیں، تحقیق
لندن: ایک تازہ تحقیقی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ولندیزی (یعنی ہالینڈ کے) مرد دنیا میں سب سے بلند قامت ہوتے ہیں جب کہ سب سے بلند قامت خواتین کا اعزاز لیٹویا کے پاس ہے۔
لندن کے امپیریل کالج میں ہونے والی اس تحقیق کے اہم رکن کے مطابق چھوٹے یا لمبے قد کا کسی نسل یا خاندان سے کوئی واضح تعلق دیکھنے میں نہیں آیا لیکن صاف ستھرے ماحول اور صحت بخش غذا کی فراوانی جیسے عوامل سے اس کا تعلق زیادہ بہتر دکھائی دیتا ہے۔
اس دلچسپ تحقیق کے مطابق ہالینڈ کے مردوں کا اوسط قد 6 فٹ (183 سینٹی میٹر) جب کہ لیٹویا کی خواتین میں قد کا اوسط 5 فٹ 7 انچ (170 سینٹی میٹر) ہے جو دنیا کے دیگر ممالک میں خواتین و حضرات کے اوسط قد سے زیادہ ہے۔ مطالعے میں اُن بالغ افراد کے قد و قامت سے متعلق اعداد و شمار جمع کیے گئے جو 1896 سے 1996 کے دوران پیدا ہوئے تھے، ان افراد کی تعداد تقریباً 2 کروڑ تھی جب کہ ان کا تعلق 200 ممالک سے تھا۔
یہ تاثر عام ہے کہ پچھلے 100 سال کے دوران انسان کی اوسط لمبائی میں اضافہ ہوا ہے جس کی وجہ غذا اور علاج معالجے میں بہتری جیسے عوامل ہیں۔ مطالعے میں اس خیال کی تصدیق تو ہوئی ہے لیکن دنیا بھر کے اوسط انسانی قد و قامت میں ایسا کچھ اضافہ نہیں ہوا جسے غیرمعمولی قرار دیا جاسکے۔ البتہ اتنا ضرور ہے کہ جن ممالک میں معیارِ زندگی واقعی بلند ہوا ہے وہاں رہنے والوں کے قد میں بھی نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ اس کی مثال جنوبی کوریا کی خواتین اور ایران کے مردوں سے دی جاسکتی ہے جن کے قد میں گزشتہ 100 سال کے دوران بالترتیب 20 سینٹی میٹر اور 16 سینٹی میٹر کا اضافہ ہوا۔
وہ ممالک جو ترقی کی دوڑ میں پیچھے رہ گئے اور جہاں کے عام لوگوں کا معیارِ زندگی بہتر نہیں ہوسکا وہاں قد کاٹھ میں اضافے کا رجحان بھی کم رہا۔ ان میں پاکستان، بھارت، بنگلا دیش اور دیگر جنوبی ایشیائی ممالک کے علاوہ پسماندہ افریقی ممالک بھی شامل ہیں۔ ترقی یافتہ ہونے کے باوجود، امریکا میں پچھلی ایک صدی کے دوران مردوں کے اوسط قد میں صرف 6 انچ کا اضافہ ہوا ہے۔
مطالعے کے مطابق دنیا میں گوئٹے مالا کی خواتین سب سے کوتاہ قامت ہیں جن میں اوسط قد 4 فٹ 11 انچ ہے جب کہ 5 فٹ 3 انچ اوسط کے ساتھ مشرقی تیمور کے مرد سب سے چھوٹے قد والے ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔