- شبلی فراز سینیٹ میں قائد حزب اختلاف نامزد
- جامعہ کراچی ایرانی صدر کو پی ایچ ڈی کی اعزازی سند دے گی
- خیبر پختونخوا میں بیوٹی پارلرز اور شادی ہالوں پر فکسڈ ٹیکس لگانے کا فیصلہ
- سعودی عرب میں قرآنی آیات کی بے حرمتی کرنے والا ملعون گرفتار
- سائنس دان سونے کی ایک ایٹم موٹی تہہ ’گولڈین‘ بنانے میں کامیاب
- آسٹریلیا کے سب سے بڑے کدو میں بیٹھ کر شہری کا دریا کا سفر
- انسانی خون کے پیاسے بیکٹیریا
- ڈی آئی خان میں دہشتگردوں کی فائرنگ سے بچی سمیت 4 کسٹم اہلکار جاں بحق
- سینیٹر مشاہد حسین نے افریقا کے حوالے سے پاکستان کے پہلے تھنک ٹینک کا افتتاح کردیا
- گوگل نے اسرائیل کیخلاف احتجاج کرنے والے 28 ملازمین کو برطرف دیا
- آپریشن رجیم میں سعودی عرب کا کوئی کردار نہیں، عمران خان
- ملک کو حالیہ سیاسی بحران سے نکالنے کی ضرورت ہے، صدر مملکت
- سعودی سرمایہ کاری میں کوئی لاپرواہی قبول نہیں، وزیراعظم
- ایرانی صدر کا دورہِ پاکستان اسرائیل کے پس منظر میں نہ دیکھا جائے، اسحاق ڈار
- کروڑوں روپے کی اووربلنگ کی جا رہی ہے، وزیر توانائی
- کراچی؛ نامعلوم مسلح ملزمان کی فائرنگ سے 7بچوں کا باپ جاں بحق
- پاک بھارت ٹیسٹ سیریز؛ روہت شرما نے دلچسپی ظاہر کردی
- وزیرخزانہ کی امریکی حکام سے ملاقات، نجکاری سمیت دیگرامورپرتبادلہ خیال
- ٹیکس تنازعات کے سبب وفاقی حکومت کے کئی ہزار ارب روپے پھنس گئے
- دبئی میں بارشیں؛ قومی کرکٹرز بھی ائیرپورٹ پر محصور ہوکر رہ گئے
چہروں کی ڈرائنگ کو تصویروں میں بدلنے والا سافٹ ویئر
نیمیگن: ہالینڈ کی ریڈباؤڈ یونیورسٹی کے ماہرین نے ایک ایسا الگورتھم وضع کرلیا ہے جو ہاتھ سے بنائے ہوئے خاکوں کو کیمرے سے لی گئی تصاویر میں تبدیل کرسکتا ہے۔
آج کل ’’پرزما‘‘ موبائل ایپ کا بڑا چرچا ہے جو کیمرے سے لی گئی تصاویر کو مصوری کے فن پاروں میں تبدیل کرکے لوگوں کا دل بہلاتی ہے لیکن آنے والے وقت میں اس الگورتھم پر بننے والا سافٹ ویئر آرٹ گیلریوں کے علاوہ مجرموں کو پکڑنے میں پولیس کی مدد بھی کرسکے گا۔
یوں تو اسے مصوری کے نمونوں کو اصل تصاویر میں تبدیل کرنے کے لیے استعمال کیا جاسکتا ہے لیکن اس کا سب سے زیادہ فائدہ جرائم کی تفتیش میں اٹھایا جاسکے گا۔ اس وقت عینی شاہدین کی مدد سے جائے واردات پر ملزموں کے جو خاکے بنوائے جاتے ہیں وہ خاصے مبہم ہوتے ہیں اور ان کے ذریعے مجرموں کی شناخت بھی اکثر بہت مشکل ثابت ہوتی ہے لیکن اس الگورتھم کی مدد سے ان خاکوں کے تصاویر میں تبدیل ہوجانے کے بعد مجرموں کو پہچاننا زیادہ آسان ہوجائے گا جب کہ عینی شاہدین کو بھی مجرموں کی شناخت میں زیادہ سہولت ہوجائے گی۔
الگورتھم کو تربیت دینے کے لیے مختلف ڈیٹابیسز سے کئی ہزار افراد کے قلمی خاکے (اسکیچز) اور اصل تصاویر کا باہم موازنہ کیا گیا جس کے بعد یہ الگورتھم اس قابل ہوگیا کہ کسی بھی قلمی خاکے کو انتہائی درستگی کے ساتھ عکسی تصویر (فوٹوگراف) میں تبدیل کرسکے۔
اب ماہرین اس الگورتھم پر مبنی ایک ایسا سافٹ ویئر تیار کرنے میں مصروف ہیں جو آرٹ گیلریوں اور محکمہ پولیس دونوں کے لیے یکساں طور پر مفید ثابت ہوسکے گا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔