آب و ہوا میں تبدیلی جنگوں کی وجہ بن سکتی ہے، ماہرین

ویب ڈیسک  جمعـء 29 جولائی 2016
آب و ہوا کی تبدیلیاں افریقا اور ایشیا میں جنگوں کی وجہ بن سکتی ہیں۔ ماہرین، فوٹو؛ فائل

آب و ہوا کی تبدیلیاں افریقا اور ایشیا میں جنگوں کی وجہ بن سکتی ہیں۔ ماہرین، فوٹو؛ فائل

برلن: آب و ہوا میں تبدیلی (کلائمیٹ چینج) سے ایک جانب تو موسم بگڑنے سے قدرتی آفات اور خشک سالی کا خدشہ ہے تو دوسری جانب ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ یہ ملکوں اور گروہوں کے درمیان تنازعات اور جنگوں کی وجہ بھی بن سکتی ہے۔

خود پاکستان میں ہم موسمیاتی شدت، خشک سالی اور سمندری طوفان دیکھتے رہے ہیں لیکن جرمنی میں پوٹس ڈیم انسٹی ٹیوٹ آف کلائمیٹ امپیکٹ ریسرچ کے مطابق آب و ہوا میں تبدیلی سے 2 اقوام ایک دوسرے کے خلاف برسرِ پیکار ہوسکتی ہیں۔ تحقیق سے معلوم ہوا ہےکہ آب وہوا کی بنیاد پر رونما ہونے والی آفات سے ممکنہ طور پر مختلف سماجوں اور معاشروں میں تصادم کی صورتحال پیدا ہوسکتی ہے۔

اس خبر کو بھی پڑھیں: موسمیاتی تبدیلیاں جنگی حکمت عملی کی ضرورت

ماہرین نے یہ دلچسپ انکشاف بھی کیا ہے کہ 2 مختلف آبادیوں والے خطّوں اور ممالک کے درمیان تنازعات عین اسی وقت جنم لیتے ہیں جب کوئی قدرتی آفت درپیش ہوتی ہے اور انہیں موسمیاتی تبدیلیوں کا ادراک بھی نہیں ہوتا۔ ماہرین کے مطابق کلائمیٹ چینج براہِ راست جنگ کی وجہ تو نہیں بنے گا لیکن پرانے خوابیدہ مسائل کو دوبارہ چھیڑنے کی وجہ بن سکتا ہے۔

ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ اس مطالعے کا معاشروں پر براہِ راست اطلاق نہیں کیا جاسکتا تاہم اس مطالعے میں 1980 سے 2010 تک قدرتی آفات سے ہونے والے مالی نقصان کاجائزہ بھی لیا گیا ہے لیکن اسی دوران ممالک کے درمیان رونما ہونے والے جھگڑوں کو بھی نوٹ کیا گیا ہے۔

اس خبر کو بھی پڑھیں: موسمیاتی تبدیلیوں سے ایشیا اورافریقا میں خشک سالی کا خدشہ 

ماہرین کے مطابق خشک سالی، پانی کے مسائل اور قدرتی وسائل پر دباؤ 2 گروہوں کے درمیان وسائل کی جنگ چھیڑسکتے ہیں اور خصوصاً شمالی اور وسط افریقہ اور ایشیا میں بھی یہ تنازعات سر اٹھا سکتے ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔