4 روزہ ٹیسٹ کرکٹ کا مطالبہ پھر زور پکڑنے لگا

اسپورٹس ڈیسک  جمعرات 28 جولائی 2016
نیوزی لینڈ، سری لنکا اور جنوبی افریقہ انگلینڈ کے ہمنوا،براڈ کاسٹرز بھی تجویز کے حامی  فوٹو: اے ایف پی/فائل

نیوزی لینڈ، سری لنکا اور جنوبی افریقہ انگلینڈ کے ہمنوا،براڈ کاسٹرز بھی تجویز کے حامی فوٹو: اے ایف پی/فائل

لندن: ٹیسٹ میچ کو4 روز تک محدود کرنے کا مطالبہ پھر زور پکڑنے لگا، حال ہی میں مقابلوں کے پانچویں دن تک پہنچنے کی نوبت نہ آنے سے حامی ممالک کا کیس مضبوط ہوگیا، نیوزی لینڈ، سری لنکا اور جنوبی افریقہ انگلینڈ کے ہمنوا جب کہ براڈ کاسٹرز بھی تجویز کے حامی ہیں، معاملہ اب ستمبر کی آئی سی سی میٹنگز میں اٹھایا جائیگا۔

تفصیلات کے مطابق انگلینڈ کی جانب سے رواں ماہ کے آغاز پر ایڈنبرا میں ہونے والی سالانہ کانفرنس میں ٹیسٹ میچ کو پانچ کے بجائے چار روز تک محدود کرنے کی تجویز سامنے آئی تھی، اس پر کچھ ممالک نے اعتراض کیا اور معاملہ موخر کردیا گیا، مگر اب پھر اس حوالے سے مطالبہ زور پکڑنے لگا ہے، اس کی وجہ انگلینڈ میں کھیلے جانے والے گذشتہ دس ٹیسٹ میچز ہیں، ان میں سے صرف ایک پانچویں روزتک گیا، حال ہی میں پاکستان کیخلاف دونوں ٹیسٹ میں بھی پانچویں دن کی نوبت نہ آئی۔ نیوزی لینڈ، سری لنکا اور جنوبی افریقہ بھی سینئر فارمیٹ کو چار روز تک محدود کرنے کے حق میں ہیں جبکہ براڈ کاسٹرز اس کو اپنے لیے بہتر خیال کرتے ہیں۔ انگلینڈ میں عام طور پر ٹیسٹ جمعرات کو شروع ہوتا مگر جمعے اور بدھ سے بھی آغاز ہورہا ہے۔

اتوار سے بھی ٹیسٹ میچز شروع ہوئے ہیں۔ نیوزی لینڈ کرکٹ کے چیف ایگزیکٹیو ڈیوڈ وائٹ نے حال ہی میں تجویز دی تھی کہ تمام ٹیسٹ کا جمعرات سے آغازاور اتوار کو اختتام ہونا چاہیے۔ عام طور پر ایک دن میں 90 اوورز کا کھیل ہوتا ہے تاہم چار دن تک محدود کرنے کی صورت میں 100 اوورز کی تجویز ہے، اس طرح 4 دنوں میں مجموعی طور پر 400 اوورز کا کھیل ہوگا،اس وقت پانچ دنوں میں450 اوورز ہوتے ہیں، ڈی آر ایس اور اوورریٹ کی پابندیوں کے باعث نئے فارمیٹ میں 100 اوورز فی دن کو بہتر تجویز قرار دیا جارہا ہے۔

انگلینڈ کی جانب سے سامنے آنے والی یہ تجویز نئی نہیں بلکہ 2003 میں آئی سی سی کے کچھ آفیشلز نے بھی اسی قسم کی تجویز دی تھی مگر اس پر عمل نہیں ہوا،چار روزہ ٹیسٹ کے حامی آفیشلز کہتے ہیں کہ ایک دن کی کٹوتی اور 2 ڈویژن ٹیسٹ سے اس طرز کی مقبولیت میں کہیں زیادہ اضافہ ہوگا،اس بارے میں مزید غور ستمبر میں شیڈول آئی سی سی میٹنگز میں ہونا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔