- پشاور؛ بس سے 2 ہزار کلو سے زیادہ مضر صحت گوشت و دیگر اشیا برآمد
- وزیراعلیٰ پنجاب نے نوازشریف کسان کارڈ کی منظوری دے دی
- چائلڈ میرج اور تعلیم کا حق
- بلوچستان؛ ایف آئی اے کا کریک ڈاؤن، بڑی تعداد میں جعلی ادویات برآمد
- قومی ٹیم کی کپتانی! حتمی فیصلہ آج متوقع
- پی ایس 80 دادو کے ضمنی انتخاب میں پی پی امیدوار بلامقابلہ کامیاب
- کپتان کی تبدیلی کیلئے چیئرمین پی سی بی کی زیر صدارت اہم اجلاس
- پاکستان کو کم از کم 3 سال کا نیا آئی ایم ایف پروگرام درکار ہے، وزیر خزانہ
- پاک آئرلینڈ ٹی20 سیریز؛ شیڈول کا اعلان ہوگیا
- برج خلیفہ کے رہائشیوں کیلیے سحر و افطار کے 3 مختلف اوقات
- روس کا جنگی طیارہ سمندر میں گر کر تباہ
- ہفتے میں دو بار ورزش بے خوابی کے خطرات کم کرسکتی ہے، تحقیق
- آسٹریلیا کے انوکھے دوستوں کی جوڑی ٹوٹ گئی
- ملکی وے کہکشاں کے درمیان موجود بلیک ہول کی نئی تصویر جاری
- کپتان کی تبدیلی کے آثار مزید نمایاں ہونے لگے
- قیادت میں ممکنہ تبدیلی؛ بورڈ نے شاہین کو تاحال اعتماد میں نہیں لیا
- ایچ بی ایف سی کا چیلنجنگ معاشی ماحول میں ریکارڈ مالیاتی نتائج کا حصول
- اسپیشل عید ٹرینوں کے کرایوں میں کمی پر غور کر رہے ہیں، سی ای او ریلوے
- سول ایوی ایشن اتھارٹی سے 13ارب ٹیکس واجبات کی ریکوری
- سندھ میں 15 جیلوں کی مرمت کیلیے ایک ارب 30 کروڑ روپے کی منظوری
رینجرزاختیارات میں توسیع نئے وزیراعلیٰ سندھ کا پہلا چیلنج
اسلام آباد: سندھ کے نامزد وزیراعلیٰ مرادعلی شاہ کوعہدہ سنبھالتے ہی پہلے روز صوبے میں رینجرزکے قیام کوتوسیع کا مسئلہ حل کرنا ہوگا کیونکہ وفاقی حکومت سندھ میں رینجرزکے قیام اوران کی کارروائیوں کوقانونی بنانے کامسئلہ مستقل بنیادوں پرحل کرنا چاہتی ہے۔
رینجرزسندھ میں90 کی دہائی سے کام کررہے ہیں تاہم انھیں2014ء میں تحفظ پاکستان آرڈیننس کے تحت ملزمان سے تفتیش اورطویل عرصہ زیرحراست رکھنے کے اختیارات دیے گئے ہیں جسکے بعدانھوں نے کرپشن کے معاملے پربھی ہاتھ ڈالا ہے ۔ رینجرزکے اختیارات میں سہہ ماہی بنیادوں میں توسیع کا معاملہ صوبائی حکومت اوررینجرزکے مابین وجہ تنازع بنا رہا ہے ۔
وزیراعظم نوازشریف کی زیرصدارت اسلام آباد میں قومی سلامتی کمیٹی کے حالیہ اجلاس میںعسکری قیادت نے بتادیا تھا کہ وہ رینجرزکوپولیس اختیارات کے ساتھ ان کے سندھ میں قیام کے مسئلہ کامستقل حل چاہتے ہیں، فوجی کمانڈروں نے تشویش کااظہارکیاکہ ہر3 ماہ میں اختیارات توسیع کے موقع پر میڈیا میں خوامخواہ افواہوںکابازارگرم ہوتا ہے، صوبائی حکومت فیصلہ کرنے میں ایک دوہفتے لگادیتی ہے اوراسی وجہ سے رینجرزکے آپریشنز اور کارکردگی متاثر ہوتی ہے۔ یہ تاثربھی پیداہوتا ہے کہ صوبائی حکومت اور رینجرزکے درمیان کسی قسم کی خلیج ہے۔وزیراعظم محمد نواز شریف نے وزارت داخلہ کوہدایت کی ہے کہ اس معاملے کا مناسب حل نکالے اورضرورت ہو تو پارلیمنٹ میں مناسب قانون سازی بھی کی جائے۔
فوج اوروفاقی حکومت کیلیے یہ معاملہ اس لیے بھی ترجیح بن گیا ہے کیونکہ چین نے واضح کردیا ہے کہ اقتصادی راہداری کے مقاصدکے حصول کیلیے کراچی میں امن وامان کی صورتحال بہتر ہونا ضروری ہے۔ سندھ کے نئے وزیراعلیٰ کوراستہ تلاش کرنا ہوگا جہاں ایک طرف وہ صوبائی حکومت کے اختیارات کاتحفظ کرسکیں تو دوسری طرف وفاقی حکومت اور عسکری قیادت کے توقعات پر بھی پورااترسکیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔