انڈونیشیا نے سزائے موت پر عملدرآمد نہ کرنے کی عالمی اداروں کی اپیل مسترد کردی

ویب ڈیسک  جمعرات 28 جولائی 2016
ملک میں بڑھتی ہوئی منشیات کی لعنت کے خاتمے کے لئے سزائے موت پرعملدرآمد ضروری ہے، انڈونیشئن صدر. فوٹو:فائل

ملک میں بڑھتی ہوئی منشیات کی لعنت کے خاتمے کے لئے سزائے موت پرعملدرآمد ضروری ہے، انڈونیشئن صدر. فوٹو:فائل

جکارتہ: انڈونیشئن حکومت نے اقوام متحدہ اور یورپی یونین کی سزائے موت کے منتظر 14 قیدیوں کی سزا پر عملدرآمد نہ کرنے کی اپیل مسترد کردی۔

انڈونیشیا کی حکومت نے سزائے موت پانے والے 14 افراد جس میں پاکستان کے ذوالفقار علی کے علاوہ بھارت، زمبابوے، نائجیریا اور مقامی افراد شامل ہیں کی سزائے موت روکنے کی اقوام متحدہ اور یورپی یونین کی اپیل مسترد کردی ہے جب کہ مقامی حکام نے انہیں جکارتہ سے اس مقام پر منتقل کردیا  ہے جہاں انہیں سزائے موت دی جانی ہے۔

دوسری جانب  حکام نے جزیرہ نوسا کمبنگن میں سزائے موت پر عملدرآمد کے لئے تمام تر تیاریاں مکمل کرلیں جہاں ایمبولینسز، تابوت اور فائرنگ اسکواڈ پہنچا دیئے گئے ہیں۔ انڈونیشئن صدر جوکوویدودو نے سزائے موت کے قانون کا دفاع کرتے ہوئے کہا  کہ ملک میں بڑھتی ہوئی منشیات کی لعنت کے خاتمے کے لئے سزائے موت پرعملدرآمد ضروری ہے۔

واضح رہے کہ اس سے قبل 2015 میں انڈونیشیا نے منشیات کی اسمگلنگ کے الزام میں 2 آسٹریلوی باشندوں کو بھی سزائے موت دی تھی جب کہ اس حوالے سے انڈونیشین حکام نے آسٹریلیا سمیت عالمی اداروں کی اپیل مسترد کردی تھی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔