اقتصادی راہداری، طویل مدتی منصوبے کے لیے 15 روز کے اندر سفارشات پیش کرنے کا حکم

اظہر جتوئی  اتوار 31 جولائی 2016
بجلی کیلیے ایرانی کمپنی سے 100 میگا واٹ کا معاہدہ طے پاگیا ہے جس کی وجہ سے 2017 تک گوادر کو اضافی بجلی دستیاب ہو گی۔ فوٹو: فائل

بجلی کیلیے ایرانی کمپنی سے 100 میگا واٹ کا معاہدہ طے پاگیا ہے جس کی وجہ سے 2017 تک گوادر کو اضافی بجلی دستیاب ہو گی۔ فوٹو: فائل

اسلام آباد: چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) کا پہلا مرحلہ 2018تک مکمل ہو جائے گا، چین نے پاک چائنا ووکیشنل اینڈ ٹیکنیکل ٹریننگ انسٹی ٹیوٹ کیلیے 1کروڑ ڈالر فراہم کر دیے جبکہ گوادر ایئرپورٹ کیلیے 26کروڑ ڈالر جلد دیے جائیں گے۔

سی پیک کے پہلے مرحلے کی تکمیل سے توانائی کے شعبے میں 10ہزار میگا واٹ بجلی کی پیداوار سے بحران پر قابو پانے میں مدد ملے گی، اس کے ساتھ پاکستان کے روڈ نیٹ ورک کو اپ گریڈ کرنے خصوصاً مغربی روٹ پر مسنگ لنکس کی تعمیر سے گوادر سے پاکستان کے شمالی علاقوں کے ذریعے چین کے مغربی حصے تک تجارتی سامان کی نقل و حمل کے لیے مختصر اور محفوظ راستہ بھی میسر ہو گا۔

سی پیک منصوبوں کے حوالے سے تازہ ترین صورتحال پر وزارت منصوبہ بندی کے حکام نے کہاکہ گوادر میں پانی کا مسئلہ حل کرنے کیلیے ساواڈ ڈیم پر جلد کام شروع ہو جائے گا، بجلی کیلیے ایرانی کمپنی سے 100 میگا واٹ کا معاہدہ طے پاگیا ہے جس کی وجہ سے 2017 تک گوادر کو اضافی بجلی دستیاب ہو گی۔

وزارت منصوبہ بندی کے حکام کے مطابق سی پیک کے طویل مدتی پلان کے لیے وفاقی وزارتیں اور صوبوں کو آئندہ 15روز میں منصوبے تیار کرنے کا ٹاسک دے دیا گیا ہے، مختلف وزارتوں کو اقتصادی راہداری کے ان منصوبوں کیلیے پلان جمع کرانے کی ہدایت کی گئی جو پبلک سیکٹر ڈیولپمنٹ پلان (پی ایس ڈی پی) میں شامل ہیں تاکہ فنڈز وقت پر فراہم کیے جا سکیں۔

حکام کے مطابق پہلے مرحلے میں ہونے والی سرمایہ کاری قلیل ہے اور 2030 تک اس منصوبے کے تحت سیکڑوں ارب ڈالر پاکستان میں مختلف منصوبوں میں آئیں گے۔ دوسری طرف اقتصادی راہداری کے مختلف منصوبوں پر تیزی سے کام جاری ہے، گوادر کوئٹہ سیکشن دسمبر 2016 تک فعال ہو جائے گا، ڈی آئی خان برہان جون 2018 تک مکمل ہو جائے گا۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔