محکمہ پوسٹ کی اپ گریڈیشن کا معاملہ کھٹائی میں پڑگیا

تنویر محمود راجہ  اتوار 31 جولائی 2016
پاکستان پوسٹ کی سسٹم اپ گریڈیشن کے لیے ساڑھے 3 ارب روپے کی ضرورت ہے،مصدقہ ذرائع۔  فوٹو: فائل

پاکستان پوسٹ کی سسٹم اپ گریڈیشن کے لیے ساڑھے 3 ارب روپے کی ضرورت ہے،مصدقہ ذرائع۔ فوٹو: فائل

اسلام آباد: پاکستان پوسٹ حکومت بالخصوص وزارت خزانہ کے عدم تعاون کے باعث مزید خسارے کا شکار ہوتا جا رہا ہے، حکومت کی طرف سے ادارے کی بہتری کے لیے فنڈز کے اجرا کے بجائے اسے مزید محدود کرنے کی تیاریاں کی جانے لگی ہیں۔

مصدقہ ذرائع کے مطابق پاکستان پوسٹ کی سسٹم اپ گریڈیشن کے لیے ساڑھے 3 ارب روپے کی ضرورت ہے لیکن اس کے لیے10 کروڑ روپے بھی نہیں دیے جا رہے، 4 سال قبل پیپلز پارٹی کے دور حکومت میں آغاز حقوق بلوچستان کی 171خالی آسامیوں پر تقرریوں کی منظوری دی گئی لیکن ابھی تک آغاز حقوق بلوچستان کے تحت کوئی بھی تقرری عمل میں نہیں آ سکی، پاکستان پوسٹ آفس کی جدید دور کے تقاضوں کے مطابق پوزیشن نہیں بدلی گئی، اس کے لیے پاکستان پوسٹ کے نظام کو کمپیوٹرائزڈ کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ اس وقت مختلف ممالک کی23کمپنیوں نے پرائیوٹ پبلک پارٹنرشپ کے لیے دلچسپی ظاہر کی ہے، پاکستان پوسٹ کے سسٹم کو اپ گریڈ کرنے کے لیے ساڑھے 3 ارب کی ضرورت ہے لیکن 10 کروڑ بھی نہیں دیے جا رہے۔ واضح رہے کہ وزیراعظم نے ڈاک خانوں میں موبائل، منی ٹرانسفر، لاجسٹک کمپنی اور ری برانڈنگ متعارف کرانے جیسے اقدامات کی منظوری دی لیکن اس کے باوجود ان تمام امور کے لیے وزارت خزانہ کی جانب سے فنڈز مہیا نہیں کیے جا رہے، ملک کے3400 ڈاک خانوں کو کمپیوٹرائزڈ کرنے کے لیے 1 ارب25کروڑ روپے کی ادائیگی بھی تاحال التوا کا شکار ہے۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔