فیس بُک اورغیرمادری زبان، بچوں میں تعلیمی قابلیت کی دو بڑی دشمن

ویب ڈیسک  منگل 9 اگست 2016
وہ بچے جو غیر مادری زبان  میں تعلیم حاصل کرتے ہیں ان کا تعلیمی معیار  فیس بُک استعمال کرنے والے بچوں سے بھی بدترتھا،تحقیق فوٹو:فایل

وہ بچے جو غیر مادری زبان  میں تعلیم حاصل کرتے ہیں ان کا تعلیمی معیار  فیس بُک استعمال کرنے والے بچوں سے بھی بدترتھا،تحقیق فوٹو:فایل

ملبورن: ایک بین الاقوامی سروے کے مطابق 15 سال عمر کے وہ بچے جو دن میں زیادہ وقت فیس بُک استعمال کرتے ہیں وہ تعلیم کے میدان میں بھی بہت کمزور ہوتے ہیں۔

’’انٹرنیشنل جرنل آف کمیونی کیشن‘‘ کے تازہ شمارے میں  آر ایم آئی ٹی یونیورسٹی کے پروفیسر البرٹو پوسو اور ان کے ساتھیوں کی ایک تحقیق شائع ہوئی ہے، ماہرین نے اپنی تحقیق میں ’’پروگرام فار انٹرنیشنل اسٹوڈنٹس اسسمنٹ‘‘ (PISA) کہلانے والے ٹیسٹ کے نتائج استعمال کئے گئے۔ یہ 15 سال عمر کے بچوں کا بین الاقوامی ٹیسٹ ہے جس میں ان کی عادات و اطوار کے بارے میں معلومات حاصل کرتے ہوئے ان میں مطالعے، سائنس اور ریاضی کے حوالے سے قابلیت جانچی جاتی ہے اور حاصل ہونے والے نتائج ہر 3 سال بعد شائع کئے جاتے ہیں۔ پروفیسر پوسو اور ان کے ساتھیوں نے ’’پیسا‘‘ کے حال ہی میں جاری کردہ نتائج سے استفادہ کیا جن میں 70 ممالک کے 12 ہزار سے زیادہ طالب علموں کے اعداد و شمار شامل تھے۔

تجزیئے کے بعد ان پر انکشاف ہوا کہ دنیا بھر کے وہ 15 سالہ بچے جو روزانہ پابندی سے فیس بُک استعمال کرتے ہیں یا سوشل میڈیا پرمصروف رہتے ہیں، ریاضی میں ان کا اسکور ایسے ہم عمر بچوں سے 20 پوائنٹ کم تھا جو سوشل میڈیا استعمال نہیں کرتے تھے۔

بظاہر ایسا لگتا ہے جیسے وہ اپنی پڑھائی کا وقت بھی سوشل میڈیا پر قربان کررہے ہیں لیکن اس نکتے کی وضاحت میں پروفیسر پوسو بالکل الگ رائے رکھتے ہیں، ان کا کہنا ہے کہ شاید وہ بچے خود کو سائنس اور ریاضی میں بہت کمزور سمجھتے ہیں اور اس حقیقت کا سامنا کرنے کے بجائے سوشل میڈیا کو راہِ فرار کے طور پر استعمال کرتے ہیں۔ لیکن، زیادہ تشویش ناک حقیقت یہ سامنے آئی کہ وہ بچے جن کی مادری زبان کچھ  لیکن وہ تعلیم کسی اور زبان میں حاصل کرنے پر مجبور ہیں، ان کا تعلیمی معیار روزانہ فیس بُک استعمال کرنے والے بچوں سے بھی بدتر ہے۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔