سپریم کورٹ بار نے سانحہ کوئٹہ کے مبینہ بمبار کی تصویر جاری کردی

ویب ڈیسک  پير 22 اگست 2016
متاثرین کے حقوق کے لیے وکلاء کی تحریک اور جدوجہد جاری رہے گی،بیرسٹر علی ظفر فوٹو: فائل

متاثرین کے حقوق کے لیے وکلاء کی تحریک اور جدوجہد جاری رہے گی،بیرسٹر علی ظفر فوٹو: فائل

 اسلام آباد: سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن نے سانحہ کوئٹہ کے مبینہ بمبار کی تصویر جاری کرتے ہوئے ایک ماہ میں ملوث ملزمان کی گرفتاری عمل میں نہ لانے پر دھرنے کا اعلان کردیا۔

سانحہ کوئٹہ اور وکلا کی سیکیورٹی کے لیے حکومت کی جانب سے مناسب اقدامات نہ کئے جانے کے خلاف سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کی جانب سے اسلام آباد میں عدالت عظمیٰ سے پارلیمنٹ ہاؤس تک احتججای ریلی نکالی گئی۔ ریلی میں ملک بھر سے وکلا تنظیموں کے نمائندوں نے شرکت کی۔

اس خبر کو بھی پڑھیں : سانحہ کوئٹہ پر پارلیمنٹ کے باہر احتجاج

ریلی کےآغاز پر سپریم کورٹ بار کے صدر بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ وکلا ء نے ہمیشہ قانون کی حکمرانی اور جمہوریت کی مضبوطی کے لیے جدوجہد کی، سانحہ کوئٹہ انصاف کے نظام اور پاکستان پر حملہ تھا، حکومت نے ابھی تک ہمارے مطالبات پر کوئی مثبت جواب نہیں دیا۔ جب ریاست کوخطرہ ہو تو حکومت اپنی سیاست سے بالاتر ہوکر فیصلے کرے، اگر حکومت اقدامات نہیں کرتی تو پارلیمنٹ اس معاملے کو دیکھے۔ انہوں نے واقعے سے چند منٹ قبل لی گئی ایک تصویر میں نظر آنے والے مبینہ بمبار کی نشاندہی کرتے ہوئے کہا کہ قانون نافذ کرنے والے ادارے بتائیں کہ مشکوک شخص کون ہے۔

اس خبر کو بھی پڑھیں : سانحہ کوئٹہ میں بھارت ملوث ہے

بیرسٹر علی ظفر نےکہا کہ بلوچستان حکومت نےشہدا کے لواحقین کے لیے اعلان کے مطابق اقدامات نہیں کیے، ہم سانحہ کوئٹہ کےشہداء کو نہیں بھولیں گے، ہمارا احتجاج جاری رہے گا، وکلا 8 ستمبر کو پورے ملک میں یوم سیاہ منائیں گے، کوئٹہ میں وکلا پر حملہ پورے ملک پر حملہ ہے، ایک ماہ میں ملزمان گرفتار نہ ہوئے تو دھرنا دیں گے اور وکلاء اپنے پیشے کو مد نظر رکھتے ہوئے پورے وقار کے ساتھ پارلیمنٹ کے سامنے احتجاج کریں گے۔

اس خبر کو بھی پڑھیں : سانحہ کوئٹہ خفیہ اداروں کی ناکامی کا ثبوت 

اس موقع پر پاکستان بار کونسل کے وائس چیئرمین فروغ نسیم نے کہا کہ سانحہ کوئٹہ میں 70 سے زائد وکلاء شہید ہوئے، وکلا ء کی اموات اسپتال میں سہولیات اور ڈاکٹروں کی کمی کی وجہ سے ہوئیں، ڈیڑھ گھنٹے تک ایمبولینس نہیں پہنچیں اور لاشیں ٹرالیوں میں اٹھائی گئیں۔ بلوچستان میں قانون کا پیشہ ختم ہوگیا ہے۔ پڑھی لکھی کلاس ختم ہونے سے ملک پتھر کے دور میں چلا جائے گا۔ ملزموں کی گرفتاری نہ ہونا وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی ناکامی ہے، سیکیورٹی ایجنسیز اور حکومتیں سانحہ کوئٹہ پر جواب دیں، اگر حکومت کی ناکامی کہا جائےتو بلوچستان کے وزراء کو غصہ آجاتا ہے، سانحہ کوئٹہ جیسا واقعہ کہیں بھی پیش آسکتا ہے لیکن وکلاء اور ججز کی سیکیورٹی کے لیے ابھی تک کوئی سیکیورٹی پلان وضع نہیں کیا گیا، بار بار درخواست کرنےکے باوجود سپریم کورٹ نے بھی از خود نوٹس نہیں لیا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔