ٹیسٹ میں حکمرانی: یونس اور یاسر ٹیم کے اہم ستون ثابت

اسپورٹس ڈیسک  بدھ 24 اگست 2016
گرین کیپس کی فتح شکست کا تناسب 13-9،گذشتہ 6 میں سے 4 سیریز میں جیت کا پرچم لہرایا،مصباح کی بہترین قیادت ۔ فوٹو : فائل

گرین کیپس کی فتح شکست کا تناسب 13-9،گذشتہ 6 میں سے 4 سیریز میں جیت کا پرچم لہرایا،مصباح کی بہترین قیادت ۔ فوٹو : فائل

 کراچی:  ٹیسٹ کرکٹ میں پاکستانی حکمرانی میں یونس خان اور یاسرشاہ ٹیم کے اہم ستون ثابت ہوئے، سینئر بیٹسمین نے 3 برس میں 62.95 کی بہترین اوسط سے رنز اسکور کیے،لیگ اسپنر کی 95 وکٹیں حریف ٹیموں کی کمر توڑنے کا ثبوت ہیں۔

تفصیلات کے مطابق پاکستان نے تاریخ میں پہلی بار ٹیسٹ رینکنگ میں نمبرون پوزیشن حاصل کی، یہ دراصل تین برس کی محنت کا نتیجہ ہے، اعدادوشمارسے گرین شرٹس کے چھٹے نمبر سے ٹاپ پر پہنچنے کی کہانی کھل کر سامنے آجاتی ہے۔ مئی 2013 کے بعد 26 ٹیسٹ میچز کے دوران پاکستان کی فتح شکست کا تناسب 13-9 رہا، اس عرصے میں ٹیم سے بہتر ریکارڈ صرف آسٹریلیا کا رہا جس نے 19 میچز جیتے جبکہ 12 میں ناکامی ہوئی۔ آئی سی سی رینکنگ میں مئی 2015 سے قبل کے نتائج کا وزن صرف 50 فیصد جبکہ اس کے بعد کھیلے جانے والے میچز کے 100 فیصد نتائج شمار کیے جاتے ہیں، اس طرح گذشتہ 16 ماہ کے دوران پاکستان کی فتح شکست کا تناسب 7-3 آسٹریلیا کے 10-6 ریکارڈ سے بہتر ہے۔

اس عرصے میں صرف بھارت کا ریکارڈ گرین کیپس سے اچھا7-1 رہا لیکن مئی 2013 کے بعد کے مجموعی نتائج کو اگر دیکھا جائے تو بھارتی فتح شکست کا تناسب 10-8 بنتا ہے۔ گذشتہ 6 سیریز میں سے پاکستان کو چارمیں کامیابی حاصل ہوئی،اس نے آسٹریلیا اور انگلینڈ کو یو اے ای جبکہ بنگلہ دیش اور سری لنکا کو اوے سیریز میں زیر کیا، نیوزی لینڈ (یو اے ای) اور انگلینڈ (اوے) کیخلاف سیریز برابر رہیں۔ مئی 2013 کے بعد سے یونس خان نے 62.95 کی ایوریج سے 49 اننگز میں2707 رنز اسکور کیے، اس عرصے کے دوران 10 سیریز میں انھوں نے 9 میں کم سے کم ایک سنچری ضرور بنائی۔ گذشتہ 40 ماہ کے دوران کم سے کم 1000 ٹیسٹ رنز بنانے والے تمام پلیئرز میں یونس سے صرف تین کھلاڑیوں ووجس، ولیمسن اور اسٹیون اسمتھ کی ایوریج زیادہ بہتر ہے۔ اس عرصے کے دوران پاکستان کی جانب سے مجموعی طور پر اسکور کیے گئے رنز میں یونس اور مصباح کا حصہ 32.8 فیصد رہا۔ ٹیسٹ کپتان نے 55.37 کی اوسط سے 2215 رنز بنائے، دونوں نے مل کر پاکستان کے مجموعی 15 ہزار 2رنز میں سے 4922 رنز اسکور کیے۔

اس عرصے میں کم سے کم 1000 رنز بنانے والے 6 پاکستانی کھلاڑیوں میں یونس، مصباح، اظہرعلی، اسد شفیق، محمد حفیظ اور سرفرازاحمد شامل ہیں، سب نے مشترکہ طور پر 37 سنچریاں اسکور کیں، اس طرح پاکستان کی مجموعی بیٹنگ ایوریج 38.15سوائے نیوزی لینڈ (38.38) اور آسٹریلیا (39.33)کے باقی سب ٹیموں سے بہتر ہے۔ مئی 2013 کے بعد 9 پاکستانی پلیئرز کو مین آف دی میچ ایوارڈ ملا، ان میں سے چار بار یہ یونس خان کے حصے میں آیا، اظہر علی کو دوجبکہ مصباح، خرم منظور، حفیظ، راحت علی، سرفراز، وہاب اور یاسر کو ایک ایک بار ملا۔ یاسر شاہ نے 16 ٹیسٹ میچز میں 27.48 کی اوسط سے 95 وکٹیں لیں جو اس عرصے میں کسی بھی پاکستانی بولر کی جانب سے سب سے زیادہ شکار ہیں،اکتوبر 2014 میں جب یاسر شاہ نے ڈیبیو کیا تب سے اب تک دنیا کا کوئی بھی بولر ان سے زیادہ وکٹیں نہیں لے سکا، اس عرصے میں جن 10 ٹیسٹ میچز میں گرین کیپس کو کامیابی حاصل ہوئی ان میں لیگ اسپنر نے 20.07 کی اوسط سے 69 وکٹیں لیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔